Matthew 26 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
اور جب یِسُوع یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو ایسا ہُوا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔
+
اور جب یِسُوؔع یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔
۲  
۲  
Line 12: Line 12:
۳
۳
-
-اُس وقت سردار کاہِن اور فقیہ اور قوم کے بُزُرگ کائفا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے
+
-اُس وقت سردار کاہِن اور فقِیہہ اور قَوم کے بُزُرگ کائِفؔا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے
۴
۴
-
اور مشورہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔
+
اور مشورہ کِیا کہ یِسُوؔع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔
۵
۵
-
مگر کہتے تھے کہ عِیدِ میں نہیں۔ ایسا نہ ہوکہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
+
مگر کہتے تھے کہ عِیدِ میں نہیں۔ اَیسا نہ ہوکہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
۶
۶
-
اور جب یِسُوع بیت عنیاہ میں شمعُون کوڑھی کے گھر میں تھا۔
+
اور جب یِسُوؔع بیت عَنّؔیِاہ میں شؔمعُون کوڑھی کے گھر میں تھا۔
۷
۷
-
تو ایک عورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔
+
تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔
۸
۸
Line 40: Line 40:
۱۰
۱۰
-
یِسُوع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔
+
یِسُوؔع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔
۱۱
۱۱
-
کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن میں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُونگا۔
+
کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُونگا۔
۱۲
۱۲
Line 52: Line 52:
۱۳
۱۳
-
میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کے تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خوشخبری کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔
+
مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کے تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔
۱۴
۱۴
-
اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداہ اِسکریوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جاکر کہا کہ۔
+
اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُودؔاہ اسکریوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جاکر کہا کہ۔
۱۵
۱۵
-
اگر میں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس روپے تول کر دیدِئے۔
+
اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دیدِئے۔
۱۶
۱۶
-
اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کو موقع ڈھُونڈنے لگا۔
+
اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کو موقع ڈُھونڈنے لگا۔
۱۷
۱۷
-
اور عِیدِ فِیطر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوع کے پاس آکر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّار کریں؟
+
-اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوؔع کے پاس آکر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟
۱۸
۱۸
-
اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جاکر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ میں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
+
اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جاکر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
۱۹
۱۹
-
اور جیسا یِسُوع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے ویسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔
+
اور جَیسا یِسُوؔع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔
۲۰
۲۰
-
جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھا تھا۔
+
جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔
۲۱
۲۱
-
اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔
+
اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔
۲۲
۲۲
-
وہ بہُت ہی دِلگِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اے خُداوند کیا میں ہُوں؟
+
وہ بُہت ہی دلگِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟
۲۳
۲۳
Line 96: Line 96:
۲۴
۲۴
-
اِبنِ آدم تو جیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمِی پیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔
+
اِبنِ آدؔم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدؔم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔
۲۵
۲۵
-
اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے جواب میں کہا اے ربّی کیا میں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔
+
اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے جواب میں کہا اَے رَبّی کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔
۲۶
۲۶
-
جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاوَ۔ یہ میرا بدن ہے۔
+
جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوؔع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاوَ۔ یہ میرا بدن ہے۔
۲۷
۲۷
Line 116: Line 116:
۲۹
۲۹
-
میں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُونگا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
+
مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُونگا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
۳۰
۳۰
-
پھِر وہ گیت گا کر باہر زیتُون کے پہاڑ پر گئے۔
+
پھِر وہ گیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے۔
۳۱
۳۱
-
اُس وقت یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاوَ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ میں چرواہے کو مارُونگا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔
+
اُس وقت یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاوَ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُونگا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔
۳۲
۳۲
-
لیکن میں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاوَنگا۔
+
لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیؔل کو جاوَنگا۔
۳۳
۳۳
-
پطرس نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن میں کبھی ٹھوکر نہ کھاوَنگا۔
+
پطرؔس نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاوَنگا۔
۳۴
۳۴
-
یِسُوع نے اُس سے کہا میں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
+
یِسُوؔع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرے گا۔
۳۵  
۳۵  
-
پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تو بھی تیرا اِنکار ہرگز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔
+
پطرؔس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔
۳۶
۳۶
-
اُس وقت یِسُوع اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بیٹھے رہنا جب تک کہ میں وہاں جاکر دُعا کرُوں۔
+
اُس وقت یِسُوؔع اُن کے ساتھ گتسِمؔنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جاکر دُعا کرُوں۔
۳۷
۳۷
-
اور پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بے قرار ہونے لگا۔
+
اور پطرؔس اور زبدؔی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بے قرار ہونے لگا۔
۳۸
۳۸
-
اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔
+
اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔
۳۹
۳۹
-
پھِر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اے میرے باپ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تو بھی نہ جیسا میں چاہتا ہُوں بلکہ جیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔
+
پھِر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تَو بھی نہ جَیسا مَیں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے وَیسا ہی ہو۔
۴۰
۴۰
-
پھِر شاگِردوں کے پاس آکر اُن کو سوتے پایا اور پطرس سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟
+
-پھِر شاگِردوں کے پاس آکر اُن کو سوتے پایا اور پطرؔس سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟
۴۱
۴۱
-
جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
+
جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔
۴۲
۴۲
-
پھر دوبارہ اُس نے جاکر یُوں دُعا کی کہ اے میرے باپ! اگر یہ پیالہ مجھ سے میرے پِئے بغیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔
+
پھر دوبارہ اُس نے جاکر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ پیالہ مُجھ سے میرے پِئے بغَیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔
۴۳
۴۳
-
اور آکر اُنہیں پھِر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھریں تھِیں۔
+
اور آکر اُنہیں پھِر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھیں۔
۴۴
۴۴
Line 188: Line 188:
۴۷
۴۷
-
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بھِیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔
+
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُودؔاہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بھِیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔
۴۸
۴۸
-
اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔
+
اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔
۴۹
۴۹
-
اور فوراً اُس نے یِسُوع کے پاس آکر کہا اے ربّی سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔
+
اور فوراً اُس نے یِسُوؔع کے پاس آکر کہا اَے ربّی سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔
۵۰
۵۰
-
یِسُوع نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کرلے۔ اس پر اُنہوں نے پاس آکر یِسُوع پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔
+
یِسُوؔع نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کرلے۔ اس پر اُنہوں نے پاس آکر یِسُوؔع پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔
۵۱
۵۱
-
اور دیکھو یِسُوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔
+
اور دیکھو یِسُوؔع کے ساتھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔
۵۲
۵۲
-
یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو میان میں کرلے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔
+
یِسُوؔع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو میان میں کرلے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔
۵۳
۵۳
-
کیا تُو نہیں سمجھتا کہ میں اپنے باپ سے مِنّت کرسکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زیادہ میرے پاس ابھی موجُود کردے گا؟
+
-کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کرسکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کردے گا؟
۵۴
۵۴
-
مگر وہ نوِشتے کہ یِونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہونگے؟
+
-مگر وہ نوِشتے کہ یُِونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہونگے؟
۵۵
۵۵
-
اُسی وقت یِسُوع نے بھِیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ میں ہر روز ہیکل میں بیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔
+
اُسی وقت یِسُوؔع نے بھِیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ میں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔
۵۶
۵۶
-
مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُوا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
+
مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
۵۷
۵۷
-
اور یِسُوع کے پکڑنے والے اُس کو کائفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہ اور بُزُرگ جمع ہوگئے تھے۔
+
اور یِسُوؔع کے پکڑنے والے اُس کو کائفؔا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہوگئے تھے۔
۵۸
۵۸
-
اور پطرس دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جاکر پیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بیٹھ گیا۔
+
اور پطرؔس دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جاکر پیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔
۵۹
۵۹
-
اور سردار کاہِن اور بزرگ اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جھُوٹی گواہی ڈھُونڈنے لگے۔
+
اور سردار کاہِن اور بُزُرگ اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوؔع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔
۶۰
۶۰
-
مگر نہ پائی گو بہُت سے جھُوٹے گواہ آئے پر کوئی بات نہ ٹھہری۔ لیکن آخِرکار دو جھُوٹے گواہوں نے آکر کہا کہ
+
-مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے پر کوئی بات نہ ٹھہری۔ لیکن آخِرکار دو جُھوٹے گواہوں نے آکر کہا کہ
۶۱
۶۱
-
اِس نے کہا ہے میں خُدا کے مقدِس کو ڈھا سکتا اور تین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔
+
اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔
۶۲
۶۲
Line 252: Line 252:
۶۳
۶۳
-
مگر یِسُوع خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا میں تُجھے زِندہ خُدا کی قسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔
+
مگر یِسُوؔع خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔
۶۴
۶۴
-
یِسُوع نے اُس سے کہا تُونے خُود کہہ دِیا بلکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبن آدم کو قادرِ مُطلق کی دہنی طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔
+
یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُونے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبن آدم کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔
۶۵
۶۵
-
اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفر بکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
+
-اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفر بکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
۶۶
۶۶
Line 268: Line 268:
۶۷
۶۷
-
اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھُوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔
+
اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔
۶۸
۶۸
-
اے مسیح ہمیں نبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟
+
-اَے مسِیح ہمیں نبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟
۶۹
۶۹
-
اور پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا کہ ایک لونڈی نے اُس کے پاس آکر کہا تُو بھی یِسُوع گلِیلی کے ساتھ تھا۔
+
اور پطرؔس باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آکر کہا تُو بھی یِسُوؔع گلِیلی کے ساتھ تھا۔
۷۰
۷۰
-
اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ میں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔
+
اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔
۷۱
۷۱
-
اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوع ناصری کے ساتھ تھا۔
+
اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوؔع ناصری کے ساتھ تھا۔
۷۲
۷۲
-
اُس نے قسم کھاکر پھِر اِنکار کِیا کہ میں اِس آدمِی کو نہیں جانتا۔
+
اُس نے قَسم کھاکر پھِر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔
۷۳
۷۳
-
تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آکر کہا بیشک تُوبھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔
+
تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرؔس کے پاس آکر کہا بیشک تُوبھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔
۷۴  
۷۴  
-
اِس پر وہ لعنت کرنے اور قسم کھانے لگا کہ میں اِس آدمِی کو نہیں جانتا اور فی الفور مُرغ نے بانگ دی۔
+
اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔
۷۵
۷۵
-
پطرس کو یِسُوع کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جاکر زار زار رویا۔ </span></div></big>
+
پطرؔس کو یِسُوؔع کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جاکر زار زار رویا۔ </span></div></big>

Revision as of 07:28, 2 September 2016

۱

اور جب یِسُوؔع یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔

۲

تُم جانتے ہوکہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہوگی اور اِبنِ آدم مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔

۳

-اُس وقت سردار کاہِن اور فقِیہہ اور قَوم کے بُزُرگ کائِفؔا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے

۴

اور مشورہ کِیا کہ یِسُوؔع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔

۵

مگر کہتے تھے کہ عِیدِ میں نہیں۔ اَیسا نہ ہوکہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔

۶

اور جب یِسُوؔع بیت عَنّؔیِاہ میں شؔمعُون کوڑھی کے گھر میں تھا۔

۷

تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔

۸

شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟

۹

یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔

۱۰

یِسُوؔع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔

۱۱

کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُونگا۔

۱۲

اور اِس نے جو یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا یہ میرے دفن کی تیّاری کے واسطے کِیا۔

۱۳

مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کے تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔

۱۴

اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُودؔاہ اسکریوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جاکر کہا کہ۔

۱۵

اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دیدِئے۔

۱۶

اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کو موقع ڈُھونڈنے لگا۔

۱۷

-اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوؔع کے پاس آکر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟

۱۸

اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جاکر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔

۱۹

اور جَیسا یِسُوؔع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔

۲۰

جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔

۲۱

اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔

۲۲

وہ بُہت ہی دلگِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟

۲۳

اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔

۲۴

اِبنِ آدؔم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدؔم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔

۲۵

اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے جواب میں کہا اَے رَبّی کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔

۲۶

جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوؔع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاوَ۔ یہ میرا بدن ہے۔

۲۷

پھِر پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔

۲۸

کیونکہ یہ میرا وہ نئے عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔

۲۹

مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُونگا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔

۳۰

پھِر وہ گیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے۔

۳۱

اُس وقت یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاوَ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُونگا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔

۳۲

لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیؔل کو جاوَنگا۔

۳۳

پطرؔس نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاوَنگا۔

۳۴

یِسُوؔع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرے گا۔

۳۵

پطرؔس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔

۳۶

اُس وقت یِسُوؔع اُن کے ساتھ گتسِمؔنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جاکر دُعا کرُوں۔

۳۷

اور پطرؔس اور زبدؔی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بے قرار ہونے لگا۔

۳۸

اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔

۳۹

پھِر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تَو بھی نہ جَیسا مَیں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے وَیسا ہی ہو۔

۴۰

-پھِر شاگِردوں کے پاس آکر اُن کو سوتے پایا اور پطرؔس سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟

۴۱

جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔

۴۲

پھر دوبارہ اُس نے جاکر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ پیالہ مُجھ سے میرے پِئے بغَیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔

۴۳

اور آکر اُنہیں پھِر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھیں۔

۴۴

اور اُن کو چھوڑ کر پھِر چلا گیا اور پھِر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔

۴۵

تب شاگِردوں کے پاس آکر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا اور اِبنِ آدم گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔

۴۶

اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔

۴۷

وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُودؔاہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بھِیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔

۴۸

اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔

۴۹

اور فوراً اُس نے یِسُوؔع کے پاس آکر کہا اَے ربّی سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔

۵۰

یِسُوؔع نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کرلے۔ اس پر اُنہوں نے پاس آکر یِسُوؔع پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔

۵۱

اور دیکھو یِسُوؔع کے ساتھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔

۵۲

یِسُوؔع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو میان میں کرلے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔

۵۳

-کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کرسکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کردے گا؟

۵۴

-مگر وہ نوِشتے کہ یُِونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہونگے؟

۵۵

اُسی وقت یِسُوؔع نے بھِیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ میں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔

۵۶

مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔

۵۷

اور یِسُوؔع کے پکڑنے والے اُس کو کائفؔا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہوگئے تھے۔

۵۸

اور پطرؔس دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جاکر پیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔

۵۹

اور سردار کاہِن اور بُزُرگ اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوؔع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔

۶۰

-مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے پر کوئی بات نہ ٹھہری۔ لیکن آخِرکار دو جُھوٹے گواہوں نے آکر کہا کہ

۶۱

اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔

۶۲

اور سردار کاہِن نے کھڑے ہوکر اُس سے کہا تُو جواب کیوں نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟

۶۳

مگر یِسُوؔع خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔

۶۴

یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُونے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبن آدم کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔

۶۵

-اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفر بکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟

۶۶

اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔

۶۷

اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔

۶۸

-اَے مسِیح ہمیں نبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟

۶۹

اور پطرؔس باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آکر کہا تُو بھی یِسُوؔع گلِیلی کے ساتھ تھا۔

۷۰

اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔

۷۱

اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوؔع ناصری کے ساتھ تھا۔

۷۲

اُس نے قَسم کھاکر پھِر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔

۷۳

تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرؔس کے پاس آکر کہا بیشک تُوبھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔

۷۴

اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔

۷۵

پطرؔس کو یِسُوؔع کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جاکر زار زار رویا۔