Matthew 22 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
اور یِسُوع پھِر اُن سے تِمثیلوں میں کہنے لگا کہ
+
اور یِسُوؔع پھِر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ
۲
۲
Line 12: Line 12:
۳
۳
-
اور اپنے نوکروں کو بھیجا کے بلائے ہُووَں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔
+
اور اپنے نوکروں کو بھیجا کے بُلائے ہُووَں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔
۴
۴
-
پھِر اُس نے اور نوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُووَں سے کہو کہ دیکھو میں نے ضِیافت تیّار کرلی ہے۔ میرے بیل اور موٹے موٹے جانور زبح ہوچُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے۔ شادی میں آوَ۔
+
پھِر اُس نے اَور نوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُووَں سے کہو کہ دیکھو مَیں نے ضیافت تیّار کرلی ہے۔ میرے بَیل اور موٹے موٹے جانور زبح ہوچُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے۔ شادی میں آوَ۔
۵
۵
-
مگر وہ بے پروائی کرکے چل دِئے۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سوداگری کو۔
+
مگر وہ بے پروائی کرکے چل دِئے۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سَوداگری کو۔
۶
۶
Line 28: Line 28:
۷
۷
-
بادشاہ غضبناک ہُوا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونِیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کا شہر جلا دِیا۔
+
بادشاہ غضبناک ہُوَا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کا شہر جلا دِیا۔
۸
۸
-
تب اُس نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضِیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔
+
تب اُس نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔
۹
۹
Line 40: Line 40:
۱۰
۱۰
-
اور وہ نوکر باہر راستوں پر جاکر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفل مہمانوں سے بھر گئی۔
+
اور وہ نوکر باہر راستوں پر جاکر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفل مِہمانوں سے بھر گئی۔
۱۱
۱۱
-
اور جب بادشاہ مہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمِی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔
+
اور جب بادشاہ مِہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔
۱۲
۱۲
-
اور اُس نے اُس سے کہا مِیاں تُو شادی کی پوشاک پہنے بغیر یہاں کیونکر آگیا؟ لیکن اُس کا مُنہ بند ہوگیا۔
+
اور اُس نے اُس سے کہا میاں تُو شادی کی پوشاک پہنے بغَیر یہاں کیونکر آگیا؟ لیکن اُس کا مُنہ بند ہوگیا۔
۱۳
۱۳
Line 56: Line 56:
۱۴
۱۴
-
کیونکہ بُلائے ہُوئے بہت ہیں مگر برگزِیدہ تھوڑے۔
+
کیونکہ بُلائے ہُوئے بُہت ہیں مگر برگزیدہ تھوڑے۔
۱۵
۱۵
-
اُس وقت فریسیوں نے جاکر مشورہ کِیا کہ اُسے کیونکر باتوں میں پھنسائیں۔
+
اُس وقت فریسِیوں نے جاکر مشورہ کِیا کہ اُسے کیونکر باتوں میں پھنسائیں۔
۱۶
۱۶
-
پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمِی کا طرف دار نہیں۔
+
پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔
۱۷
۱۷
-
پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟
+
پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قیصؔر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟
۱۸
۱۸
-
یِسُوع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟
+
یِسُوؔع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟
۱۹
۱۹
Line 84: Line 84:
۲۱
۲۱
-
اُنہوں نے اُس سے کہا قیصر کا۔ اِس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو چیزیں قیصر کی ہے قیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
+
اُنہوں نے اُس سے کہا قیصؔر کا۔ اِس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو چیزیں قیصؔر کی ہے قیصؔر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
۲۲
۲۲
-
اُنہوں نے یہ سُنکر تعّجُب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
+
اُنہوں نے یہ سُنکر تَعّجُب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
۲۳
۲۳
-
اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہیں اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ
+
اُسی دِن صدوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہیں اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ
۲۴
۲۴
-
اے اُستاد مُوسٰی نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اولاد مر جائے تو اُس کا بھائی اُُسکی بیوی سے کرلے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پیدا کرے۔
+
اَے اُستاد مُوسؔیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُُسکی بیوی سے کرلے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔
۲۵
۲۵
-
اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کرکے مرگیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اولاد نہ تھی اپنی بیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔
+
اب ہمارے درمیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کرکے مَرگیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔
۲۶
۲۶
Line 108: Line 108:
۲۷
۲۷
-
سب کے بعد وہ عورت بھی مر گئی۔
+
سب کے بعد وہ عورت بھی مَر گئی۔
۲۸
۲۸
Line 116: Line 116:
۲۹
۲۹
-
یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔
+
یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔
۳۰
۳۰
-
کیونکہ قیامت میں بیاہ شادی نہ ہوگی بلکہ لوگ آسمان پر خدا کے فرشتوں کی مانِند ہونگے۔
+
کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہوگی بلکہ لوگ آسمان پر خدا کے فرشتوں کی مانِند ہونگے۔
۳۱
۳۱
-
مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ
+
-مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ
۳۲  
۳۲  
-
میں ابرہام کا خُدا اِضحاق کا خُدا اور یعقُوب کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔
+
مَیں ابرؔہام کا خُدا اِضحؔاق کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔
۳۳
۳۳
-
لوگ یہ سُنکر اُس کی تعلِیم سے حیران ہُوئے۔
+
لوگ یہ سُنکر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔
۳۴
۳۴
-
اور جب فریسیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہوگئے۔
+
اور جب فریسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہوگئے۔
۳۵
۳۵
-
اور اُن میں سے ایک عالمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔
+
اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔
۳۶
۳۶
-
اے اُستاد توریت میں کونسا حُکم بڑا ہے؟
+
اَے اُستاد تَورَیت میں کَونسا حُکم بڑا ہے؟
۳۷
۳۷
-
یِسُوع نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ۔
+
یِسُوؔع نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔
۳۸
۳۸
Line 156: Line 156:
۳۹  
۳۹  
-
اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبّت رکھ۔
+
اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔
۴۰
۴۰
-
اِنہی دو حُکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔
+
اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔
۴۱  
۴۱  
-
اور جب فریسی جمع ہُّوئے تو یِسُوع نے اُن سے پُوچھا۔
+
اور جب فرِیسی جمع ہُّوئے تو یِسُوؔع نے اُن سے پُوچھا۔
۴۲
۴۲
-
کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داوَد کا۔
+
کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داوَؔد کا۔
۴۳
۴۳
-
اُس نے اُن سے کہا پس داوَد رُوح کی ہِدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ
+
اُس نے اُن سے کہا پس داوَؔد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ
۴۴
۴۴
-
خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بیٹھ جب تک میں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاوَں کے نیچے نہ کر دُوں؟
+
خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاوَں کے نِیچے نہ کر دُوں؟
۴۵
۴۵
-
پس جب داوَد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیونکر ٹھہرا؟
+
پس جب داوَؔد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیونکر ٹھہرا؟
۴۶
۴۶
-
اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پھِر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرات کی۔ </span></div></big>
+
اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پھِر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔ </span></div></big>

Revision as of 10:46, 1 September 2016

۱

اور یِسُوؔع پھِر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ

۲

آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے بیٹے کی شادی کی۔

۳

اور اپنے نوکروں کو بھیجا کے بُلائے ہُووَں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔

۴

پھِر اُس نے اَور نوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُووَں سے کہو کہ دیکھو مَیں نے ضیافت تیّار کرلی ہے۔ میرے بَیل اور موٹے موٹے جانور زبح ہوچُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے۔ شادی میں آوَ۔

۵

مگر وہ بے پروائی کرکے چل دِئے۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سَوداگری کو۔

۶

اور باقِیوں نے اُس کے نوکروں کو پکڑ کر بے عِزّت کِیا اور مار ڈالا۔

۷

بادشاہ غضبناک ہُوَا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کا شہر جلا دِیا۔

۸

تب اُس نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔

۹

پس راستوں کے ناکوں پر جاوَ اور جِتنے تُمہیں ملِیں شادی میں بُلا لاوَ۔

۱۰

اور وہ نوکر باہر راستوں پر جاکر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفل مِہمانوں سے بھر گئی۔

۱۱

اور جب بادشاہ مِہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔

۱۲

اور اُس نے اُس سے کہا میاں تُو شادی کی پوشاک پہنے بغَیر یہاں کیونکر آگیا؟ لیکن اُس کا مُنہ بند ہوگیا۔

۱۳

اِس پر بادشاہ نے خادِموں سے کہا اُس کے ہاتھ پاوَں باندھ کر اُسے لے جاوَ باہر اندھیرے میں ڈال دو۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔

۱۴

کیونکہ بُلائے ہُوئے بُہت ہیں مگر برگزیدہ تھوڑے۔

۱۵

اُس وقت فریسِیوں نے جاکر مشورہ کِیا کہ اُسے کیونکر باتوں میں پھنسائیں۔

۱۶

پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔

۱۷

پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قیصؔر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟

۱۸

یِسُوؔع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟

۱۹

جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاوَ۔ وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔

۲۰

اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟

۲۱

اُنہوں نے اُس سے کہا قیصؔر کا۔ اِس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو چیزیں قیصؔر کی ہے قیصؔر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔

۲۲

اُنہوں نے یہ سُنکر تَعّجُب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

۲۳

اُسی دِن صدوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہیں اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ

۲۴

اَے اُستاد مُوسؔیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُُسکی بیوی سے کرلے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

۲۵

اب ہمارے درمیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کرکے مَرگیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔

۲۶

اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔

۲۷

سب کے بعد وہ عورت بھی مَر گئی۔

۲۸

پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بیوی ہوگی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بِیاہ کِیا تھا۔

۲۹

یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔

۳۰

کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہوگی بلکہ لوگ آسمان پر خدا کے فرشتوں کی مانِند ہونگے۔

۳۱

-مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ

۳۲

مَیں ابرؔہام کا خُدا اِضحؔاق کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔

۳۳

لوگ یہ سُنکر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔

۳۴

اور جب فریسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہوگئے۔

۳۵

اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔

۳۶

اَے اُستاد تَورَیت میں کَونسا حُکم بڑا ہے؟

۳۷

یِسُوؔع نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔

۳۸

بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔

۳۹

اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔

۴۰

اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔

۴۱

اور جب فرِیسی جمع ہُّوئے تو یِسُوؔع نے اُن سے پُوچھا۔

۴۲

کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داوَؔد کا۔

۴۳

اُس نے اُن سے کہا پس داوَؔد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ

۴۴

خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاوَں کے نِیچے نہ کر دُوں؟

۴۵

پس جب داوَؔد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیونکر ٹھہرا؟

۴۶

اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پھِر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔
Personal tools