Matthew 15 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 15:54, 27 August 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

تب اُس وقت فریسِیوں اور فقِیہوں نے یرُوشلؔیم سے یِسُوؔع کے پاس آکر کہا کہ

۲

تیرے شاگِرد بُزُرگوں کی روایت کو کیوں ٹال دیتے ہیں کہ کھانا کھاتے وقت ہاتھ نہیں دھوتے؟

۳

اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم اپنی روایت سے خُدا کا حُکم کیوں ٹال دیتے ہو؟

۴

کیونکہ خُدا نے فرمایا ہے کہ تُو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کرنا اور جو باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضُرور جان سے مارا جائے۔

۵

مگر تُم کہتے ہو کہ جو کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائدہ پُہنچ سکتا تھا وہ خُدا کی نذر ہوچُکی۔

۶

تو وہ اپنے باپ یا ماں کی عِزّت نہ کرے۔ پس تُم نے اپنی روایت سے خُدا کے حُکم کو باطِل کر دِیا۔

۷

اَے رِیاکارو یسعیؔاہ نے تُمہارے حق میں کیا خُوب نبوّت کی کہ

۸

یہ لوگ اپنی زُبان سے تو میری نیزدکی ڈُھونڈتے ہیں اور مُنہ سے میری عِزّت کرتے ہے مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔

۹

اور یہ بے فائدہ میری پرستِش کرتے ہیں کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔

۱۰

پھِر اُس نے لوگوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا کہ سُنو اور سمجھو۔

۱۱

جو چِیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمی کو ناپاک نہیں کرتی مگر جو مُنہ سے نِکلتی ہے وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہے۔

۱۲

تب اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کیا تُو جانتا ہے کہ فریسِیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی؟

۱۳

اُس نے جواب میں کہا جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔

۱۴

اُنہیں چھوڑ دو۔ وہ اندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اندھے کو اندھا راہ بتائے گا تو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔

۱۵

پطرؔس نے جواب میں اُس سے کہا یہ تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔

۱۶

یِسُوؔع نے کہا کیا تُم بھی اب تک بے سمجھ ہو؟

۱۷

کیا اب تک نہیں سمجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا ہے اور مزبلہ میں پھینکا جاتا ہے۔

۱۸

مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔

۱۹

کیونکہ بُرے خیال ۔ خونریزیاں ۔ زِناکارِیاں ۔ حرامکارِیاں ۔ چورِیاں ۔ جُھوٹی گواہیاں ۔ بدگوئیاں دِل ہی سے نِکلتی ہیں۔

۲۰

یہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغَیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمی کو ناپاک نہیں کرتا۔

۲۱

پھِر یِسُوؔع وہاں سے نِکلکر صُوؔر اور صؔیدا کے عِلاقہ کو روانہ ہُؤا۔

۲۲

اور دیکھو ایک کنعانی عَورت اُن سرحدّوں سے نِکلی اور پُکار کر کہنے لگی اَے خُداوند اِبنِ داوَؔد مجھ پر رحم کر۔ ایک بدرُوح میری بیٹی کو بُہت ستاتی ہے۔

۲۳

مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا اور اُس کے شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے یہ عرض کی کہ اُسے رُخصت کردے کیونکہ وہ ہمارے پِیچھے چِلاّتی ہے۔

۲۴

اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرؔائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سِوا اَور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔

۲۵

مگر اُس نے آکر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند میری مدد کر۔

۲۶

اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچھّا نہیں۔

۲۷

اُس نے کہا ہاں خُداوند کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹکُڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالِکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔

۲۸

اِس پر یِسُوؔع نے جواب میں اُس سے کہا اَے عَورت تیرا اِیمان بُہت بڑا ہے۔ جَیسا تُو چاہتی ہے تیرے لِئے وَیسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شِفا پائی۔

۲۹

پھِر یِسُوؔع وہاں سے چلکر گلِیلؔ کی جھِیل کے نزدِیک آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر وُہیں بَیٹھ گیا۔

۳۰

اور ایک بڑی بھِیڑ لنگڑوں ۔ اندھوں ۔ گُونگوں ۔ ٹُنڈوں اور بُہت سے اَور بِیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پاس آئی اور اُن کو یِسُوؔع کے پاوَں میں ڈال دِیا اور اُس نے اُنہیں اچھّا کردِیا۔

۳۱

چُنانچہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گُونگے بولتے ۔ ٹُنڈے تندرُست ہوتے اور لنگڑے چلتے پھِرتے اور اندھے دیکھتے ہیں تو تعُّجب کِیا اور اِسرائیلؔ کے خُدا کی تمجِید کی۔

۳۲

اور یِسُوؔع نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر کہا مُجھے اِس بھِیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ لوگ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اور اِن کے پاس کھانے کو کُچھ نہیں اورمَیں اُن کو بُھوکا رُخصت کرنا نہیں چاہتا۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ راہ میں تھک کر رہ جائیں۔

۳۳

شاگِردوں نے اُس سے کہا بیابان میں ہم اِتنی روٹیاں کہاں سے لائیں کہ اَیسی بڑی بھِیڑ کو سیر کریں؟

۳۴

اور یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹیاں ہیں؟ اُنہوں نے کہا سات اور تھوڑی سے چھوٹی مچھلیاں ہیں۔

۳۵

اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کے زمِین پر بَیٹھ جائیں۔

۳۶

اور اُن سات روٹیوں اور مچھلیوں کو لے کر شُکر کِیا اور اُنہیں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا اور شاگِرد لوگوں کو۔

۳۷

اور سب کھاکر سیر ہوگئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے سات ٹوکرے اُٹھائے۔

۳۸

اور کھانے والے سِوا عَورتوں اور بچّوں کے چار ہزار مَرد تھے۔

۳۹

پھِر وہ بھِیڑ کو رُخصت کرکے کشتی میں سوار ہُؤا اور مگدَؔن کی سرحدّوں میں آگیا۔