Matthew 13 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
اُسی روز یِسُوع گھر سے نِکلکر جھِیل کے کِنارے جا بیٹھا۔
+
اُسی روز یِسُوؔع گھر سے نِکلکر جھِیل کے کنارے جا بَیٹھا۔
۲
۲
-
اور اُس کے پاس ایسی بڑی بھِیڑ جمع ہوگئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بیٹھا اور ساری بھِیڑ کِنارے پر کھڑی رہی۔
+
اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بھِیڑ جمع ہوگئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بَیٹھا اور ساری بھِیڑ کنارے پر کھڑی رہی۔
۳
۳
-
اور اُس نے اُن سے بہت سی باتیں تِمثیلوں میں کہیں کہ دیکھو ایک بونے والا بیج بونے نِکلا۔
+
اور اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں تمثِیلوں میں کہیں کہ دیکھو ایک بونے والا بیِج بونے نِکلا۔
۴  
۴  
-
اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کِنارے گِرے اور پرِندوں نے آکر اُنہیں چُگ لِیا۔
+
اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لِیا۔
۵
۵
-
اور کُچھ پتھریلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بہت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔
+
اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔
۶
۶
-
اور جب سورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔
+
اور جب سُورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔
۷
۷
Line 32: Line 32:
۸  
۸  
-
اور کُچھ اچھّی زمِین میں گِرے اور پھل لائے۔ کُچھ سو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تِیس گُنا۔
+
اور کُچھ اچھّی زمِین میں گِرے اور پَھل لائے۔ کُچھ سَو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تیِس گُنا۔
۹
۹
Line 40: Line 40:
۱۰
۱۰
-
تب شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے کہا کہ تو اُن سے تِمثیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟
+
تب شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے کہا کہ تو اُن سے تمثِیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟
۱۱
۱۱
Line 48: Line 48:
۱۲
۱۲
-
کیونکہ جِس کے پاس کچھ ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زیادہ ہوجائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
+
کیونکہ جِس کے پاس کُچھ ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہوجائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
۱۳
۱۳
-
میں اُن سے تِمثیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔
+
مَیں اُن سے تمثِیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔
۱۴
۱۴
-
اور اُن کے حق میں یسعیاہ کی یہ پیشن گوئی پُوری ہوتی ہے کہ تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگز نہ سمجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگز معلُوم نہ کرو گے۔
+
اور اُن کے حق میں یسؔعیاہ کی یہ پیشین گوئی پُوری ہوتی ہے کہ تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سمجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔
۱۵
۱۵
-
کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُنچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں ہیں تا ایسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجوع لائیں اور میں اُن کو شفا بخشُوں۔
+
کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُنچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں تا اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُن کو شِفا بخشُوں۔
۱۶
۱۶
Line 68: Line 68:
۱۷
۱۷
-
کیونکہ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بہت سے نبیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔
+
کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنیں۔
۱۸  
۱۸  
-
پس بونے والے کی تِمثیل سُنو۔
+
پس بونے والے کی تمثِیل سُنو۔
۱۹
۱۹
-
جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آکر چھِین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کِنارے بویا گیا تھا۔
+
جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آکر چھِین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔
۲۰
۲۰
-
اور جو بتھریلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفور خوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔
+
اور جو پتّھرِیلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔
۲۱
۲۱
-
لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفور ٹھوکر کھاتا ہے۔
+
لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصیِبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔
۲۲
۲۲
-
اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پھل رہ جاتا ہے۔
+
اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔
۲۳
۲۳
-
اور جو اچھّی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سو گُنا پھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔
+
اور جو اچھّی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سَو گُنا پھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تیِس گُنا۔
۲۴
۲۴
-
اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمِی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچھّا بیج بویا۔
+
اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچھّا بیِج بویا۔
۲۵
۲۵
Line 104: Line 104:
۲۶
۲۶
-
پس جب پتّیِا نِکلیں اور بالیں آئیِں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔
+
پس جب پتّیاں نکِلیں اور بالیں آئیں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔
۲۷
۲۷
-
تب نوکروں نے آکر گھر کے مالِک سے کہا اے صاحب کیا تُونے اپنے کھیت میں اچھّا بیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہا سے آگئے؟
+
تب نوکروں نے آکر گھر کے مالِک سے کہا اَے صاحب کیا تُونے اپنے کھیت میں اچھّا بیِج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہا سے آگئے؟
۲۸
۲۸
-
اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے۔ نوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جاکر اُن کو جمع کریں؟
+
اُس نے اُن سے کہا یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔ نوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جاکر اُن کو جمع کریں؟
۲۹  
۲۹  
-
اُس نے کہا نہیں ایسا نہ ہوکہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔
+
اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہوکہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔
۳۰
۳۰
-
کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت میں کاٹنے والوں سے کہہ دُونگا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کرلو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھّے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کردو۔  
+
کٹائی تک دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُونگا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کرلو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کردو۔  
۳۱
۳۱
-
اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمِی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔
+
اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کسی آدمی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔
۳۲
۳۲
-
وہ سب بیجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکاریوں سے بڑا اور ایسا درخت ہوجاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔
+
وہ سب بیِجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکارِیوں سے بڑا اور اَیسا درخت ہوجاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔
۳۳
۳۳
-
اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کو سُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عورت نے لے کر تِین پیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خمِیر ہوگیا۔
+
اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کو سُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کسی عَورت نے لے کر تیِن پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خمِیر ہوگیا۔
۳۴  
۳۴  
-
یہ سب باتیں یِسُوع نے بھِیڑ سے تِمثیلوں میں کہیں اور بغیر تِمثیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔
+
یہ سب باتیں یِسُوؔع نے بھِیڑ سے تمثِیلوں میں کہیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔
۳۵
۳۵
-
تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ میں تِمثیلوں میں اپنا مُنہ کھولُونگا۔ میں اُن باتوں کو ظاہر کرونگا جو بِنایِ عالم سے پوشِیدہ رہی ہیں۔
+
تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ مَیں تمثِیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔ مَیں اُن باتوں کو ظاہِر کرُونگا جو بِنایِ عالَم سے پوشِیدہ رہی ہیں۔
۳۶
۳۶
-
اُس وقت یِسُوع بھِیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تِمثیل ہمیں سمجھا دے۔
+
اُس وقت یِسُوؔع بھِیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔
۳۷
۳۷
-
اُس نے جواب میں کہا کہ اچھّے بیج کا بونے والا ابنِ آدم ہے۔
+
اُس نے جواب میں کہا کہ اچھّے بیِج کا بونے والا اِبنِ آدم ہے۔
۳۸
۳۸
-
اور کھیت دُنیا ہے اور اچھّا بیج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔
+
اور کھیت دُنیا ہے اور اچھّا بیِج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔
۳۹
۳۹
-
جِس دُشمن نے اُن کو بویا وہ اِبلیس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرشتے ہیں۔
+
جِس دُشمن نے اُن کو بویا وہ اِبلیِس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرشتے ہیں۔
۴۰
۴۰
-
پس جیسے کڑوے دانے جمع کئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں ویسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہوگا۔
+
پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں وَیسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہوگا۔
۴۱
۴۱
-
ابنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیجیگا اور وہ سب ٹھوکر کھِلانے والی چیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔
+
اِبنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیجیگا اور وہ سب ٹھوکر کھلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔
۴۲
۴۲
-
اور اُن کو آگ کی بھٹیّ میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِسنا ہوگا۔
+
اور اُن کو آگ کی بھّٹی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِسنا ہوگا۔
۴۳
۴۳
Line 176: Line 176:
۴۴  
۴۴  
-
آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھِپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمِی نے پاکر چھِپا دِیا اور خوشی کے مارے جاکر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔
+
آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھِپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے پاکر چھِپا دِیا اور خوشی کے مارے جاکر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔
۴۵
۴۵
-
پھِر آسمان کی بادشاہی اُس سوداگر کی مانِند ہے جو عمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔
+
پھر آسمان کی بادشاہی اُس سَوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔
۴۶
۴۶
Line 188: Line 188:
۴۷
۴۷
-
پھِر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلیاں سمیٹ لِیں۔
+
پھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلیاں سمیٹ لِیں۔
۴۸
۴۸
-
اور جب بھر گیا تو اُسے کِنارے پر کھینچ لائے اور بیٹھکر اچھّی اچھّی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تھِیں پھینک دِیں۔
+
اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھیِنچ لائے اور بَیٹھکر اچھّی اچھّی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تھِیں پھینک دِیں۔
۴۹
۴۹
-
دِنیا کے آخِر میں ایسا ہی ہوگا۔ فرشتے نِکلیں گے اور شریروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹیّ میں ڈال دیں گے۔
+
دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے نِکلیں گے اور شریروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھّٹی میں ڈال دیں گے۔
۵۰
۵۰
Line 204: Line 204:
۵۱
۵۱
-
یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟ اُنہوں نے اُس سےکہا ہاں خُداوند۔
+
یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟ اُنہوں نے اُس سےکہا ہاں خُداوند۔
۵۲
۵۲
-
اِس لِئے ہر فقِیہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چیزیں نِکلتا ہے۔
+
اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔
۵۳
۵۳
-
جب یِسُوع یہ تِمثیلیں ختم کرچُکا تو ایسا ہُوا کہ وہاں سے روانہ ہوگیا۔
+
جب یِسُوؔع یہ تمثِیلیں ختم کرچُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے روانہ ہوگیا۔
۵۴
۵۴
-
اور اپنے وطن میں آکر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کو ایسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حیران ہوکر کہنے لگے اِس میں یہ حِکمت اور مُعجزے کہاں سے آئے؟
+
اور اپنے وطن میں آکر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کو اَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہوکر کہنے لگے اِس میں یہ حِکمت اور مُعجزے کہاں سے آئے؟
۵۵
۵۵
-
کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مریم اور اِس کے بھائی یعقوب اور یُوسُف اور شمعُون اور یہوداہ نہیں؟
+
کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مرؔیم اور اِس کے بھائی یعقُوؔب اور یُوسُفؔ اور شمؔعُون اور یُہودؔاہ نہیں؟
۵۶
۵۶
-
اور اِس کی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ پھِر یہ سب کُچھ اِس میں کہاں سے آیا؟
+
اور اِس کی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ پھر یہ سب کُچھ اِس میں کہاں سے آیا؟
۵۷
۵۷
-
اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ مگر یِسُوع نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔
+
اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ مگر یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔
۵۸
۵۸
-
اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں بہت سے مُعجزے نہ دِکھائے۔ </span></div></big>
+
اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں بُہت سے مُعجزے نہ دِکھائے۔ </span></div></big>

Revision as of 12:57, 27 August 2016

۱

اُسی روز یِسُوؔع گھر سے نِکلکر جھِیل کے کنارے جا بَیٹھا۔

۲

اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بھِیڑ جمع ہوگئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بَیٹھا اور ساری بھِیڑ کنارے پر کھڑی رہی۔

۳

اور اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں تمثِیلوں میں کہیں کہ دیکھو ایک بونے والا بیِج بونے نِکلا۔

۴

اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لِیا۔

۵

اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔

۶

اور جب سُورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔

۷

اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرے اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُن کو دبا لِیا۔

۸

اور کُچھ اچھّی زمِین میں گِرے اور پَھل لائے۔ کُچھ سَو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تیِس گُنا۔

۹

جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

۱۰

تب شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے کہا کہ تو اُن سے تمثِیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟

۱۱

اُس نے جواب میں اُن سے کہا اِس لِئے کہ تُم کو آسمان کی بادشاہی کے بھیدوں کی سمجھ دی گئی ہے مگر اُن کو نہیں دی گئی۔

۱۲

کیونکہ جِس کے پاس کُچھ ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہوجائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔

۱۳

مَیں اُن سے تمثِیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔

۱۴

اور اُن کے حق میں یسؔعیاہ کی یہ پیشین گوئی پُوری ہوتی ہے کہ تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سمجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔

۱۵

کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُنچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں تا اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُن کو شِفا بخشُوں۔

۱۶

لیکن مُبارک ہیں تُمہاری آنکھیں اِس لِئے کو وہ دیکھتی ہیں اور تُمہارے کان اِس لِئے کو وہ سُنتے ہیں۔

۱۷

کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنیں۔

۱۸

پس بونے والے کی تمثِیل سُنو۔

۱۹

جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آکر چھِین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔

۲۰

اور جو پتّھرِیلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔

۲۱

لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصیِبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔

۲۲

اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔

۲۳

اور جو اچھّی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سَو گُنا پھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تیِس گُنا۔

۲۴

اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچھّا بیِج بویا۔

۲۵

مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بوگیا۔

۲۶

پس جب پتّیاں نکِلیں اور بالیں آئیں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔

۲۷

تب نوکروں نے آکر گھر کے مالِک سے کہا اَے صاحب کیا تُونے اپنے کھیت میں اچھّا بیِج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہا سے آگئے؟

۲۸

اُس نے اُن سے کہا یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔ نوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جاکر اُن کو جمع کریں؟

۲۹

اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہوکہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔

۳۰

کٹائی تک دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُونگا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کرلو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کردو۔

۳۱

اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کسی آدمی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔

۳۲

وہ سب بیِجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکارِیوں سے بڑا اور اَیسا درخت ہوجاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔

۳۳

اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کو سُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کسی عَورت نے لے کر تیِن پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خمِیر ہوگیا۔

۳۴

یہ سب باتیں یِسُوؔع نے بھِیڑ سے تمثِیلوں میں کہیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔

۳۵

تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ مَیں تمثِیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔ مَیں اُن باتوں کو ظاہِر کرُونگا جو بِنایِ عالَم سے پوشِیدہ رہی ہیں۔

۳۶

اُس وقت یِسُوؔع بھِیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔

۳۷

اُس نے جواب میں کہا کہ اچھّے بیِج کا بونے والا اِبنِ آدم ہے۔

۳۸

اور کھیت دُنیا ہے اور اچھّا بیِج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔

۳۹

جِس دُشمن نے اُن کو بویا وہ اِبلیِس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرشتے ہیں۔

۴۰

پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں وَیسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہوگا۔

۴۱

اِبنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیجیگا اور وہ سب ٹھوکر کھلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔

۴۲

اور اُن کو آگ کی بھّٹی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِسنا ہوگا۔

۴۳

اُس وقت راستباز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانِند چمکیں گے۔ جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

۴۴

آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھِپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے پاکر چھِپا دِیا اور خوشی کے مارے جاکر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔

۴۵

پھر آسمان کی بادشاہی اُس سَوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔

۴۶

جب اُسے ایک بیش قیمت موتی مِلا تو اُس نے جاکر جو کُچھ اُس کا تھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لِیا۔

۴۷

پھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلیاں سمیٹ لِیں۔

۴۸

اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھیِنچ لائے اور بَیٹھکر اچھّی اچھّی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تھِیں پھینک دِیں۔

۴۹

دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے نِکلیں گے اور شریروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھّٹی میں ڈال دیں گے۔

۵۰

وہاں رونا اور دانت پِسنا ہوگا۔

۵۱

یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟ اُنہوں نے اُس سےکہا ہاں خُداوند۔

۵۲

اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔

۵۳

جب یِسُوؔع یہ تمثِیلیں ختم کرچُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے روانہ ہوگیا۔

۵۴

اور اپنے وطن میں آکر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کو اَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہوکر کہنے لگے اِس میں یہ حِکمت اور مُعجزے کہاں سے آئے؟

۵۵

کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مرؔیم اور اِس کے بھائی یعقُوؔب اور یُوسُفؔ اور شمؔعُون اور یُہودؔاہ نہیں؟

۵۶

اور اِس کی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ پھر یہ سب کُچھ اِس میں کہاں سے آیا؟

۵۷

اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ مگر یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔

۵۸

اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں بُہت سے مُعجزے نہ دِکھائے۔
Personal tools