Mark 8 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 05:58, 19 September 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو یِسُوؔع نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلاکر اُن سے کہا

۲

-مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچھ کھانے کو نہیں

۳

-اگر مَیں اِن کو بُھوکا گھر کو رُخصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں

۴

-اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹیاں لائے کہ اِن کو سیر کرسکے؟

۵

-تب اُس نے اُن سے پُوچھا تُمہارے پاس کِتنی روٹیاں ہیں؟ اُنہوں کہا سات

۶

پِھر اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹیاں لِیں اور شُکر کرکے توڑِیں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں

۷

-اور اُن کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں تِھیں-اُس نے اُن پر برکت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو

۸

-پس وہ کھاکر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے

۹

-اور لوگ چار ہزار کے قرِیب تھے- پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا

۱۰

-اور وہ فی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی میں بَیٹھ کر دَلَمنُوؔتہ کے عِلاقہ میں گیا

۱۱

-پِھر فریسی نِکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لئِے اُس کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا

۱۲

-اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کیوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا

۱۳

-اور وہ اُن کو چھوڑ کر پھر کشتی میں بَیٹھا اور پا چلاگیا

۱۴

-اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کشتی میں اُن کے پاس ایک سے زِیادہ روٹی نہ تھی

۱۵

-اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خبردار فریسیوں کے خمِیر اور ہیرودؔیس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا

۱۶

-وہ آپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں

۱۷

-مگر یِسُوؔع نے یہ معلُوم کرکے اُن سے کہا تُم کیوں یہ چرچا کرتے ہوکہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ کیا اب تک نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہوگیا ہے؟

۱۸

-آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہیں ؟ کان ہیں اور سُنتے نہیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہیں؟

۱۹

-جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹیاں پانچ ہزار کے لئِے توڑِیں تو تُم نے کِتنی ٹوکریاں ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟ اُنہوں نے اُس کہا بارہ

۲۰

-اور جِس وقت سات روٹیاں چار ہزار کے لئِے توڑِیں تو تُم نے کتِنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا سات

۲۱

-تب اُس نے اُن سے کہا پِھر تُم کیوں نہیں سمجھتے؟

۲۲

-پھِر وہ بیت صَیؔدا میں آئے لوگ ایک اندھے کو اُس کے پاس لائے اور اُس کی مِنّت کی کہ اُسے چُھوئے

۲۳

-وہ اُس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟

۲۴

-اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمیوں کو دیکھتا ہُوں کیونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے درخت

۲۵

-تب اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے، اور پِھر اُسے اوپر دیکھنے کو کہا. اور اچھّا ہوگیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا

۲۶

-اور اُس نے اُسے یہ کہہ کر گھر کی طرف روانہ کِیا اور کہا کہ اِس گاؤں کے اندرنہ جا اور گاؤں میں کسی سے کچھ نہ کہہ

۲۷

-پھر یِسُوؔع اور اُس کے شاگِرد قَیصؔر یہ فِلپُِّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟

۲۸

-اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والا اور بعض ایلؔیّاہ اور بعض نبیوں میں کوئی

۲۹

-اُس نے اُن سے پُوچھا لیکن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟ پطرؔس نے جواب میں اُس سے کہا تُو مسِیح ہے

۳۰

-پِھر اُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا

۳۱

-پِھر وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا ضُرور ہے کہ اِبنِ آدم بُہت دُکھ اُٹھائے اور بُزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِین دِن کے بعد جی اُٹھے

۳۲

-اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی- پطرؔس اُسے الگ لے جاکر اُسے ملامت کرنے لگا

۳۳

مگر اُس نے مُڑکر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کرکے پطرؔس کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے

۳۴

پھِر اُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلاکر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہولے

۳۵

-کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بچائے گا

۳۶

-اور آدمی اگر سارِی دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدا ہوگا؟

۳۷

-اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟

۳۸

کیونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرشتوں کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا
Personal tools