John 12 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-پھِر یِسُوع فسح سے چھ روز پہلے بیت عنِیّاہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوع نے مُردوں میں سے جِلایا تھا آیا
+
-پھِر یِسُوؔع فسح سے چھ روز پہلے بیت عَنِیّاؔہ میں آیا جہاں لعؔزر تھا جِسے یِسُوؔع نے مُردوں میں سے جِلایا تھا  
۲  
۲  
-
-وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا مرتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے
+
-وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مرتؔھا خِدمت کرتی تھی مگر لعؔزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے
۳  
۳  
-
پھِر مریم نے جٹا ماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قیمت عطِر لے کر یِسُوع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عطِر کی خوشبُو سے مہک گیا
+
پھِر مریؔم نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عطِر لے کر یِسُوؔع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عطِر کی خوشبُو سے مہک گیا
۴  
۴  
-
-مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہوداہ اسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا
+
-مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُودؔاہ اِسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا
۵  
۵  
-
-یہ عطِر تین سَو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟
+
-یہ عطِر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟
۶  
۶  
-
-اُس نے یہ اِسلئِے نہ کہا کہ اُس کو غریبوں کی فِکر تھی بلکہ اِسلئِے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جو کچُھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا
+
-اُس نے یہ اِسلئِے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِسلئِے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا
۷  
۷  
-
-پس یِسُوع نے کہا کہ اُسے یہ عطِر میرے دفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے
+
-پس یِسُوؔع نے کہا کہ اُسے یہ عطِر میرے دفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے
۸  
۸  
Line 36: Line 36:
۹  
۹  
-
-پس یہُودیوں میں سے عوام یہ معلُوم کرکے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوع کے سبب سے آئے بلکہ اِسلئِے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا
+
-پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کرکے کہ وہ وہاں ہے نہ صرف یِسُوؔع کے سبب سے آئے بلکہ اِسلئِے بھی کہ لعؔزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا
۱۰  
۱۰  
-
-لیکن سردار کاہنوں نے مشورہ کِیا کہ لعزر کو بھی مارڈالیں
+
-لیکن سردار کاہِنوں نے مشورہ کِیا کہ لعؔزر کو بھی مارڈالیں
۱۱  
۱۱  
-
-کیونکہ اُس کے باعِث بہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوع پر اِیمان لائے
+
-کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوؔع پر اِیمان لائے
۱۲  
۱۲  
-
-دُوسرے دِن بہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُنکر کہ یِسُوع یروشلیم میں آتا ہے
+
-دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُنکر کہ یِسُوؔع یرُوشلؔیم میں آتا ہے
۱۳  
۱۳  
-
-کھجُور کی ڈالیاں لیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا اور اِسرائیل کا بادشاہ ہے
+
-کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا اور اِسرؔائیل کا بادشاہ ہے
۱۴
۱۴
-
-جب یِسُوع کو گدھے کا بچہّ مِلا تو اُس پر سوار ہُئوا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ
+
-جب یِسُوؔع کو گدھے کا بچہّ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ
۱۵  
۱۵  
-
-اَے صُِیّوں کی بیٹی مت ڈر- دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچہّ پر سوار ہُئوا آتا ہے
+
-اَے صُِّیوؔن کی بیٹی مت ڈر- دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچہّ پر سوار ہُؤا آتا ہے
۱۶  
۱۶  
-
اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوع اپنے جلال کو پہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لکِھی ہوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سُلوک کِیا تھا
+
اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوؔع اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تھِیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سُلوک کِیا تھا
۱۷  
۱۷  
-
-پس اُن لوگوں نے یہ گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا
+
-پس اُن لوگوں نے یہ گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعؔزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا
۱۸  
۱۸  
-
-اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستقبال کو نکِلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجزہ دِکھایا ہے
+
-اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستقبال کو نکِلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے
۱۹  
۱۹  
-
-پس فریسیوں نے آپس میں کہا سوچوں تو! تُم سے کچُھ نہیں بن پڑتا- دیکھوں جہان اُس کا پَیرو ہو چلا
+
-پس فریسیوں نے آپس میں کہا سوچوتو! تُم سے کُچھ نہیں بن پڑتا- دیکھو جہان اُس کا پَیرو ہو چلا
۲۰  
۲۰  
-
-جو لوگ عید پر پرستش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے  
+
-جو لوگ عِید پر پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے  
۲۱  
۲۱  
-
-اُنہوں نے فِلپّس کے پاس جو بیت صَیدایِ گِلیل کا تھا آکر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں
+
-اُنہوں نے فِلِپُّسؔ کے پاس جو بیت صَیدایِ گِلؔیل کا تھا آکر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُوؔع کو دیکھنا چاہتے ہیں
۲۲  
۲۲  
-
-فِلپّس نے آکر اندریاس سے کہا- پھر اندریاس اور فِلپّس نے آکر یِسُوع کو خبر دی
+
-فِلِپُّسؔ نے آکر اندرؔیاس سے کہا- پھِر اندرؔیاس اور فِلِپُّسؔ نے آکر یِسُوؔع کو خبر دی
۲۳  
۲۳  
-
-یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آگیا کہ اِبن آدم جلال پائے
+
-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آگیا کہ اِبنِ آدم جلال پائے
۲۴  
۲۴  
-
-میں تُم سے سچ کہتا ہُوں جب تک گیہُوں کا دانہ زمین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَرجاتا ہے تُو بُہت سا پھل لاتا ہے
+
-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں جب تک گیہوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَرجاتا ہے تُو بُہت سا پَھل لاتا ہے
۲۵  
۲۵  
Line 104: Line 104:
۲۶  
۲۶  
-
-اگر کوئی شخص میری خدمت کرے تو میرے پیچھے ہولے اور جہاں میَں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہوگا- اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا
+
-اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہولے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہوگا- اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا
۲۷  
۲۷  
-
-اب میری جان گھبراتی ہے- پس میں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن میَں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پہنچا ہُوں
+
-اب میری جان گھبراتی ہے- پس میں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں
۲۸  
۲۸  
-
-اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے- پس آسمان سے آواز آئی کہ میَں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پھر بھی دُونگا
+
-اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے- پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پھِر بھی دُونگا
۲۹  
۲۹  
-
-تب جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا بادل گرجا- اَوروں نے کہا کہ فرشتہ اُس سے ہمکلام ہُئوا
+
-تب جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا بادل گرجا- اَوروں نے کہا کہ فرشتہ اُس سے ہمکلام ہُؤا
۳۰  
۳۰  
-
-یِسُوع نے جواب میں کہا کہ آواز میرے لئِے نہیں بلکہ تُمہارے لئِے آئی ہے
+
-یِسُوؔع نے جواب میں کہا کہ آواز میرے لئِے نہیں بلکہ تُمہارے لئِے آئی ہے
۳۱  
۳۱  
Line 128: Line 128:
۳۲  
۳۲  
-
-اور میَں اگر زمین سے اُنچے پر چڑھایا جاونگا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا
+
-اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤنگا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا
۳۳  
۳۳  
-
-اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ میَں کِس مَوت سے مرنے کو ہُوں
+
-اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں
۳۴  
۳۴  
-
لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شِریعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا-پِھر تُو کیونکر کہتا ہے کہ اِبن آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضُرور ہے؟یہ اِبن آدم کَون ہے؟
+
لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا-پھِر تُو کیونکر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضُرور ہے؟یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟
۳۵  
۳۵  
-
پس یِسُوع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمیان ہے-جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو-اَیسا نہ ہو کہ تاریکی تُمہیں آپکڑے اور جو تاریکی چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے
+
پس یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ اَور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمیان ہے-جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو-اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آپکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے
۳۶  
۳۶  
-
-جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاوً تاکہ نُور کے فرزند بنو-یِسُوع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چھپایا
+
-جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو-یِسُوؔع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چھِپایا
۳۷  
۳۷  
-
-اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے
+
-اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے
۳۸  
۳۸  
-
-تاکہ یسعیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُوا ہے؟
+
-تاکہ یسعؔیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟
۳۹  
۳۹  
-
-اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لاسکے کہ یسعیاہ نے پِھر کہا
+
-اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لاسکے کہ یسؔعیاہ نے پِھر کہا
۴۰  
۴۰  
-
-اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا-اور رجوع کریں اور میَں اُنہیں شِفا بخشَوں
+
-اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا- اَیسا نہ ہو وہ آنکھوں سے دیکھیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں
۴۱  
۴۱  
-
-یسعیاہ نے یہ باتیں اِسلئِے کِہیں کہ جب اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا
+
-یسعؔیاہ نے یہ باتیں اِسلئِے کہِیں کہ جب اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا
۴۲  
۴۲  
-
-تَو بھی سرداروں میں سے بھی بِہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فریسیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں
+
-تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فریسیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں
۴۳  
۴۳  
-
-کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زیادہ چاہتے تھے
+
-کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے
۴۴  
۴۴  
-
-یِسُوع نے پُکارا کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے
+
-یِسُوؔع نے پُکارا کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے
۴۵  
۴۵  
Line 185: Line 185:
۴۶  
۴۶  
-
-میَں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے
+
-مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے
۴۷  
۴۷  
-
-اگر کوئی میری باتیں سُنکر اُن پر عمل نہ کرے تو میَں اُس کو مُجرم نہیں ٹھہراتا کیونکہ میَں دُنیا کو مُجرم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں
+
-اگر کوئی میری باتیں سُنکر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں
۴۸  
۴۸  
-
-جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام میَں نے کِیا ہے آخری دِن وہی اُسے مُجرم ٹھہرائے گا
+
-جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا
۴۹  
۴۹  
-
-کیونکہ میَں نے کچُھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں
+
-کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں
۵۰  
۵۰  
-
-اور میَں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے-پس جو کچُھ میَں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں </span></div></big>
+
-اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے-پس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں </span></div></big>

Revision as of 06:33, 9 October 2016

۱

-پھِر یِسُوؔع فسح سے چھ روز پہلے بیت عَنِیّاؔہ میں آیا جہاں لعؔزر تھا جِسے یِسُوؔع نے مُردوں میں سے جِلایا تھا

۲

-وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مرتؔھا خِدمت کرتی تھی مگر لعؔزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے

۳

پھِر مریؔم نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عطِر لے کر یِسُوؔع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عطِر کی خوشبُو سے مہک گیا

۴

-مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُودؔاہ اِسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا

۵

-یہ عطِر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟

۶

-اُس نے یہ اِسلئِے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِسلئِے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا

۷

-پس یِسُوؔع نے کہا کہ اُسے یہ عطِر میرے دفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے

۸

-کیونکہ غِریب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُونگا

۹

-پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کرکے کہ وہ وہاں ہے نہ صرف یِسُوؔع کے سبب سے آئے بلکہ اِسلئِے بھی کہ لعؔزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا

۱۰

-لیکن سردار کاہِنوں نے مشورہ کِیا کہ لعؔزر کو بھی مارڈالیں

۱۱

-کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوؔع پر اِیمان لائے

۱۲

-دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُنکر کہ یِسُوؔع یرُوشلؔیم میں آتا ہے

۱۳

-کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا اور اِسرؔائیل کا بادشاہ ہے

۱۴

-جب یِسُوؔع کو گدھے کا بچہّ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ

۱۵

-اَے صُِّیوؔن کی بیٹی مت ڈر- دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچہّ پر سوار ہُؤا آتا ہے

۱۶

اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوؔع اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تھِیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سُلوک کِیا تھا

۱۷

-پس اُن لوگوں نے یہ گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعؔزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا

۱۸

-اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستقبال کو نکِلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے

۱۹

-پس فریسیوں نے آپس میں کہا سوچوتو! تُم سے کُچھ نہیں بن پڑتا- دیکھو جہان اُس کا پَیرو ہو چلا

۲۰

-جو لوگ عِید پر پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے

۲۱

-اُنہوں نے فِلِپُّسؔ کے پاس جو بیت صَیدایِ گِلؔیل کا تھا آکر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُوؔع کو دیکھنا چاہتے ہیں

۲۲

-فِلِپُّسؔ نے آکر اندرؔیاس سے کہا- پھِر اندرؔیاس اور فِلِپُّسؔ نے آکر یِسُوؔع کو خبر دی

۲۳

-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آگیا کہ اِبنِ آدم جلال پائے

۲۴

-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں جب تک گیہوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَرجاتا ہے تُو بُہت سا پَھل لاتا ہے

۲۵

-جو اپنی جان کو عِزیز رکھتا ہے وہ اُسے کھودیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لئِے محفُوظ رکھّیگا

۲۶

-اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہولے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہوگا- اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا

۲۷

-اب میری جان گھبراتی ہے- پس میں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں

۲۸

-اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے- پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پھِر بھی دُونگا

۲۹

-تب جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا بادل گرجا- اَوروں نے کہا کہ فرشتہ اُس سے ہمکلام ہُؤا

۳۰

-یِسُوؔع نے جواب میں کہا کہ آواز میرے لئِے نہیں بلکہ تُمہارے لئِے آئی ہے

۳۱

-اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے- اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا

۳۲

-اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤنگا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا

۳۳

-اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں

۳۴

لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا-پھِر تُو کیونکر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضُرور ہے؟یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟

۳۵

پس یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ اَور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمیان ہے-جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو-اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آپکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے

۳۶

-جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو-یِسُوؔع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چھِپایا

۳۷

-اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے

۳۸

-تاکہ یسعؔیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟

۳۹

-اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لاسکے کہ یسؔعیاہ نے پِھر کہا

۴۰

-اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا- اَیسا نہ ہو وہ آنکھوں سے دیکھیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں

۴۱

-یسعؔیاہ نے یہ باتیں اِسلئِے کہِیں کہ جب اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا

۴۲

-تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فریسیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں

۴۳

-کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے

۴۴

-یِسُوؔع نے پُکارا کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے

۴۵

-اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے


۴۶

-مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے

۴۷

-اگر کوئی میری باتیں سُنکر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں

۴۸

-جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا

۴۹

-کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں

۵۰

-اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے-پس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں
Personal tools