James 1 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:51, 7 November 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-خُدا کے اور خُداوند یِسُؔوع مسِیح کے بندہ یعقُؔوب کی طرف سے اُن بارہ قبِیلوں کو جو جا بجا رہتے ہیں سلام پُہنچے

۲

-اَے میرے بھائِیو! جب تُم طرح طرح کی آزمایشوں میں پڑو

۳

-تو اِس کو یہ جان کر کمال خُوشی کی بات سمجھنا کہ تُمہارے اِیمان کی آزمایش صبر پَیدا کرتی ہے

۴

-اور صبر کو اپنا پُورا کام کرنے دو تاکہ تُم پُورے اور کامِل ہو جاؤ اور تُم میں کِسی بات کی کمی نہ رہے

۵

-لیکن اگر تُم میں سے کِسی میں حِکمت کی کمی ہو تو خُدا سے مانگے جو بغَیر ملامت کِئے سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُس کو دی جائے گی

۶

-مگر اِیمان سے مانگے اور کُچھ شک نہ کرے کیونکہ شک کرنے والا سمُندر کی لہر کی مانِند ہوتا ہے جو ہوا سے بہتی اور اُچھلتی ہے

۷

-اَیسا آدمی یہ نہ سمجھے کہ مُجھے خُداوند سے کُچھ مِلے گا

۸

-وہ شخص دو دِلا ہے اور اپنی سب باتوں میں بے قیام

۹

-ادنیٰ بھائی اپنے اعلیٰ مرتبہ پر فخر کرے

۱۰

-اور دَولتمند اپنی ادنیٰ حالت پر اِس لِئے کہ گھاس کے پُھول کی طرح جاتا رہے گا

۱۱

کیونکہ سُورج نِکلتے ہی سخت دُھوپ پڑتی اور گھاس کو سُکھا دیتی ہے اور اُس کا پُھول گِر جاتا ہے اور اُس کی خُوبصُورتی جاتی رہتی ہے۔ اِسی طرح دَولتمند بھی اپنی راہ پر چلتے چلتے خاک میں مِل جائے گا

۱۲

مُبارک وہ شخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کیونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے مُحبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے

۱۳

-جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کِسی کو آزماتا ہے

۱۴

-ہاں۔ ہر شخص اپنی ہی خواہِشوں میں کھِنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے

۱۵

-پھِر خواہش حامِلہ ہوکر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چُکا تو مَوت پَیدا کرتا ہے

۱۶

-اَے میرے پیارے بھائِیو! فریب نہ کھانا

۱۷

ہر اچھّی بخشِش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نُوروں کے باپ کی طرف سے مِلتا ہے جِس میں نہ کوئی تبدِیلی ہوسکتی ہے اور نہ گردِش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے

۱۸

-اُس نے اپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسِیلہ سے پَیدا کِیا تاکہ اُس کی مخلُوقات میں سے ہم ایک طرح کے پہلے پَھل ہوں

۱۹

-اِس لِئے، اَے میرے پیارے بھائِیو! پس ہر آدمی سُننے میں تیز اور بولنے میں دِھیرا اور قہر میں دھِیما ہو

۲۰

-کیونکہ اِنسان کا قہر خُدا کی راستبازی کا کام نہیں کرتا

۲۱

-اِس لِئے ساری نجاست اور بدی کے فُضلہ کو دُور کرکے اُس کلام کو حلِیمی سے قُبُول کر لو جو دِل میں بویا گیا اور تُمہاری رُوحوں کو نِجات دے سکتا ہے

۲۲

-لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں

۲۳

-کیونکہ جو کوئی کلام کا سُننے والا ہو اور اُس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شخص کی مانِند ہے جو اپنی قُدرتی صُورت آئِینہ میں دیکھتا ہے

۲۴

-اِس لِئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا اور فوراً بُھول جاتا ہے کہ مَیں کَیسا تھا

۲۵

-لیکن جو شخص آزادی کی کامِل شرِیعت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لِئے برکت پائے گا کہ سُن کر بُھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے

۲۶

-اگر کوئی تمہارے درمیان اپنے آپ کو دِیندار سمجھے اور اپنی زُبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دِل کو دھوکا دے تو اُس کی دِینداری باطِل ہے

۲۷

-ہمارے خُدا اور باپ کے نزدِیک خالِص اور بے عَیب دِینداری یہ ہے کہ یتِیموں اور بیواؤں کی مُصِیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھّیں
Personal tools