Luke 18 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 08:12, 4 October 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-پھِر اُس نے اِس غرض سے کہ ہر وقت دُعا کرتے رہنا اور ہمّت نہ ہارنا چاہئے اُن سے یہ تمثِیل کہی کہ

۲

-کِسی شہر میں ایک قاضی تھا۔ نہ وہ خُدا سے ڈرتا تھا نہ آدمی کی کُچھ پروا کرتا تھا

۳

-اور اُسی شہر میں ایک بیوہ تھی جو اُس کے پاس آکر یہ کہا کرتی تھی کہ میرا اِنصاف کرکے مُجھے مُدّعی سے بچا

۴

-اُس نے کُچھ عرصہ تک تو نہ چاہا لیکن آخِر اُس نے اپنے جی میں کہا کہ گو مَیں نہ خُدا سے ڈرتا اور نہ آدمِیوں کی کُچھ پروا کرتا ہُوں

۵

-تَو بھی اِس لِئے کہ یہ بیوا مُجھے ستاتی ہے مَیں اِس کا اِنصاف کرُوں گا۔ اَیسا نہ ہو کہ یہ بار بار آ کر آخِر کو میرا ناک میں دَم کرے

۶

-خُداوند نے کہا سُنو! یہ بے اِنصاف قاضی کیا کہتا ہے

۷

-پس کیا خُدا اپنے برگُزیدوں کا اِنصاف نہ کرے گا جو رات دِن اُس سے فریاد کرتے ہیں؟ اور کیا وہ اُن کے بارے میں دیر کرے گا؟

۸

-مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ وہ جلد اُن کا اِنصاف کرے گا۔ تَو بھی جب اِبنِ آدم آئے گا تو کیا زمِین پر اِیمان پائے گا؟

۹

-پھِر اُس نے بعض لوگوں سے جو اپنے پر بھروسا رکھتے تھے کہ ہم راستباز ہیں اور باقی آدمِیوں کو ناچِیز جانتے تھے یہ تمثِیل کہی

۱۰

-کہ دو شخص ہَیکل میں دُعا کرنے گئے۔ ایک فریسی۔ دُوسرا محصُول لینے والا

۱۱

فریسی کھڑا ہو کر اپنے جی میں یُوں دُعا کرنے لگا کہ اَے خُدا! مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ باقی آدمِیوں کی طرح ظالِم بے اِنصاف زِناکار یا اِس محصُول لینے والے کی مانِند نہیں ہُوں

۱۲

-مَیں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دَہ یکی دیتا ہُوں

۱۳

-لیکن محصُول لینے والے نے دُور کھڑے ہو کر اِتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اُٹھائے بلکہ چھاتی پِیٹ پِیٹ کر کہا اَے خُدا! مُجھ گُنہگار پر رحم کر

۱۴

مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ شخص دُوسرے کی نِسبت راستباز ٹھہر کر اپنے گھر گیا کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا

۱۵

-پھِر لوگ اپنے چھوٹے بچّوں کو بھی اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چُھوئے اور شاگِردوں نے دیکھ کر اُن کو جھِڑکا

۱۶

-مگر یِسُوؔع نے بچّوں کو اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے

۱۷

-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگز داخِل نہ ہوگا

۱۸

-پھِر کِسی سردار نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے نیک اُستاد! مَیں کیا کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟

۱۹

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا

۲۰

-تُو حُکموں کو تو جانتا ہے۔ زِنا نہ کر۔ خُون نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جُھوٹی گواہی نہ دے۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر

۲۱

-اُس نے کہا مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے

۲۲

یِسُوؔع نے یہ سُنکر اُس سے کہا ابھی تک تُجھ میں ایک بات کی کمی ہے۔ اپنا سب کُچھ بیچ کر غرِیبوں کو بانٹ دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے

۲۳

-یہ سُنکر وہ بُہت غمگِین ہُؤا کیونکہ بڑا دَولتمند تھا

۲۴

-!یِسُوؔع نے اُس کو دیکھ کر کہا کہ دَولتمندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکِل ہے

۲۵

-کیونکہ اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو

۲۶

-سُننے والوں نے کہا تو پھِر کَون نجات پا سکتا ہے؟

۲۷

-اُس نے کہا جو اِنسان سے نہیں ہو سکتا وہ خُدا سے ہو سکتا ہے

۲۸

-پطؔرس نے کہا دیکھ ہم تو اپنا گھر بار چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں

۲۹

-اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہیں جِس نے گھر یا بیوی یا بھائیوں یا ماں باپ یا بچّوں کو خُدا کی بادشاہی کی خاطِر چھوڑ دِیا ہو

۳۰

-اور اِس زمانہ میں کئی گُنا زِیادہ نہ پائے اور آنے والے عالَم میں ہمیشہ کی زِندگی

۳۱

-پھِر اُس نے اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن سے کہا کہ دیکھو ہم یرُوشلؔیم کو جاتے ہیں اور جِتنی باتیں نبیوں کی معرفت لِکھی گئی ہیں اِبنِ آدم کے حق میں پُوری ہونگی

۳۲

-کیونکہ وہ غَیرقَوم والوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور لوگ اُس کو ٹھّٹھوں میں اُڑائیں گے اور بیِعزّت کریں گے اور اُس پر تھُوکیں گے

۳۳

-اور اُس کو کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن جی اُٹھیگا

۳۴

-لیکن اُنہوں نے اِن میں سے کوئی بات نہ سمجھی اور یہ قَول اُن پر پوشِیدہ رہا اور اِن باتوں کا مطلب اُن کی سمجھ میں نہ آی

۳۵

-جب وہ چلتے چلتے یرؔیحُو کے نزدِیک پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ ایک اندھا راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا بھِیک مانگ رہا تھا

۳۶

-وہ بھِیڑ کے جانے کی آواز سُنکر پُوچھنے لگا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟

۳۷

-اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ یِسُوؔع ناصری جا رہا ہے

۳۸

-اُس نے چِلاّ کر کہا اَے یِسُوؔع اِبنِ داؔؤد مُجھ پر رحم کر

۳۹

-جو آگے جاتے تھے وہ اُس کو ڈانٹنے لگے کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؔؤد مُجھ پر رحم کر

۴۰

-یِسُوؔع نے کھڑے ہو کر حُکم دِیا کہ اُس کو میرے پاس لاؤ۔ جب وہ نزدِیک آیا تو اُس نے اُس سے پُوچھا

۴۱

-تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟ اُس نے کہا اَے خُداوند یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں

۴۲

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا بِینا ہو جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا

۴۳

-وہ اُسی دَم بِینا ہوگیا اور خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا اُس کے پِیچھے ہو لِیا اور سب لوگوں نے دیکھ کر خُدا کی حمد کی
Personal tools