Mark 2 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 11:19, 3 September 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-اور کئی دِن بعد جب وہ کَفرؔنحُوم میں پھِر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے

۲

-تب فی الفَور اِتنے آدمی جمع ہوگئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کوکلام سُنارہا تھا

۳

-اور لوگ ایک مفلُوج کو چارآدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے

۴

مگرجب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آسکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چار پائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا

۵

-یِسُوؔع نے اُن کا اِیمان دیکھ کرمفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے

۶

-مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے- وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگےکہ

۷

-یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سِوا گُناہ کَون مُعاف کرسکتا ہے؟

۸

-اور فی الفَور یِسُوؔع نے اپنی رُوح سے معلُوم کرکے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تم کُیوں اپنے دِلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟

۹

-آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟

۱۰

-(لیکن اِسلئِے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے اُس مُفلوج سے کہا

۱۱

-مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چار پائی اُٹھاکر اپنے گھر چلا جا

۱۲

اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چار پائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلاگیا- چُنانچہ وہ سب حَیران ہوگئے اور خُدا کی تمجِید کرکے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا

۱۳

-وہ پھِر باہر جِھیل کے کِنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا

۱۴

-جب وہ جارہا تھا تو اُس نے حلفئؔی کے بیٹے لاویؔ کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے- پس وہ اُٹھکر اُس کے پِیچھے ہولِیا

۱۵

اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوؔع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہولئِے تھے

۱۶

اور فرِیسیوں کے فقیِہوں نے اسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کراُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا اور پِیتا ہے

۱۷

-یِسُوؔع نے یہ سُنکراُن سےکہا تندرُستوں کوطبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بیِماروں کو- مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں کہ وہ تَوبہ کریں

۱۸

اور یُوحؔنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے- اُنہوں نے آکر اُس سے کہا یُوحؔنّا کے شاگِرد اور فرِیسیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟

۱۹

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے

۲۰

-مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا- اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے

۲۱

-کورے کپڑے کی پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا- نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی

۲۲

اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا- نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو مَشکوں میں بھرتے ہیں

۲۳

-اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے

۲۴

-اورفرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کےدِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟

۲۵

-اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤؔد نے کیاکِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتھیوں کو ضرُورت ہوٹی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟

۲۶

-وہ کیونکر اِبیاؔترسردار کاہِن کے دِنوں میں خُداکے گھرمیں گیااوراُس نے نذر کی روٹیاں کھاہیں جِنکوکھانا کاہِنوں کے سِوا اور کِسی کو روانہیں اور اپنے ساتھِیوں کو بھی دِیں؟

۲۷

-اور اُس نے ان سے کہا سبت آدمی کے لِیے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِیے

۲۸

-پس اِبنِ آدم سبت کا بھی مالِک ہے
Personal tools