Matthew 8 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 08:37, 14 March 2016 by Nick (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

جب وہ اُس پہاڑ سے اُترا تو بہت سی بھِیڑ اُس کے پیچھے ہولی۔

۲

اور دیکھو ایک کوڑھی نے پاس آکر اُسے سِجدہ کِیا اور کہ اے خُداوند اگر تُّو چاہے تو مُجھے پاک صاف کرسکتا ہے۔

۳

یِسُوع نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چھُوا اور کہا میں چاہتا ہُوں تُّو پاک صاف ہو جا۔ وہ فوراً پاک صاف ہوگیا۔

۴

یِسُوع نے اُس سے کہا خبردار کِسی سے نہ کہنا بلکہ جاکر اپنے تئِیں کاہِن کو دِکھا اور جو نذر موسٰی نے مُقرّر کی ہے اُسے گُزران تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔

۵

اور جب یِسُوع کفرنحوم میں داخِل ہُوا تو ایک صوبہ دار اُس کے پاس آیا اور اُس کی مِنّت کرکے کہا۔

۶

اے خُداوند میرا خادِم فالج کا مارا گھر میں پڑا ہے اور نہایت تکلیف میں ہے۔

۷

یِسُوع نے اُس سے کہا میں آکر اُس کو شفا دُونگا۔

۸

صوبہ دار نے جواب میں کہا اے خُداوند میں اِس لائِق نہیں کہ تُّو میری چھت کے نیچے آئے بلکہ صِرف زبان سے کہدے تو میرا خادِم شِفا پا جائے گا۔

۹

کیونکہ میں بھی دُوسرے کے اِختیار میں ہُوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں اور جب ایک سے کہتا ہُوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دُوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

۱۰

یِسُوع نے یہ سُنکر تعّجُب کِیا اور پیچے آنے والوں سے کہا میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں نے اِسرائیل میں بھی ایسا اِیمان نہیں پایا۔

۱۱

اور میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہترے پُورب اور پچھّم سے آکر ابرہام اور اِضحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہونگے۔

۱۲

مگر بادشاہی کے بیٹے باہر اندھیرے میں ڈالے جائیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پیسنا ہوگا۔

۱۳

اور یِسُوع نے صوبہ دار سے کہا جا جیسا تُونے اِعتقاد کِیا تیرے لِئے ویسا ہی ہو اور اُسی گھڑی خادِم نے شِفا پائی۔

۱۴

اور یِسُّوع نے پطرس کے گھر میں آکر اُس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔

۱۵

اُس نے اُس کا ہاتھ چھُوا اور تپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُٹھ کھڑی ہوئی اور اُس کی خِدمت کرنے لگی۔

۱۶

جب شام ہوئی تو اُس کے پاس بہت سے لوگوں کو لائے جِن میں بدرُوحیں تھِیں۔ اُس نے رُوحوں کو زبان ہی سے کہہ کر نِکال دِیا اور سب بیماروں کو اچھّا کردِیا۔

۱۷

تاکہ جو یسعیا نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہوکہ اُس نے آپ ہماری کمزوریاں لے لِیں اور بیماریاں اُٹھا لِیں۔

۱۸

جب یِسُّوع نے اپنے گِرد بہت سے بھِیڑ دیکھی تو پار چلنے کو حُکم دِیا۔

۱۹

اور ایک فقیہ نے پاس آکر اُس سے کہا اے اُستاد جہاں کِہیں تو جائے گا میں تیرے پیچھے چلونگا۔

۲۰

یِسُّوع نے اُس سے کہا کہ لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرِندوں کے گھونسلے مگر ابنِ آدم کے لِئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔

۲۱

ایک اور شاگِرد نے اُس سے کہا اے خُداوند مُجھے اِجازت دے کہ پہلے جاکر اپنے باپ کو دفن کرُوں۔

۲۲

یِسُوع نے اُس سے کہا تُو میرے پیچھے چل اور مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دے۔

۲۳

اور جب وہ کشتی پر چڑھا تو اُس کے شاگِرد تو اُس کے ساتھ ہولِئے۔

۲۴

اور دیکھو جھیل میں ایسا بڑا طُوفان آیا کہ کشتی لہروں میں چھِپ گئی مگر وہ سوتا تھا۔

۲۵

اُنہوں نے پاس آکر اُسے جگایا اور کہا اے خُداوند ہمیں بچا ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں۔

۲۶

اُس نے اُن سے کہا اے کم اِعتقادو ڈرتے کیوں ہو؟ تب اُس نے اُٹھ کر ہوا اور پانی کو ڈانٹا اور بڑا امن ہوگیا۔

۲۷

اور لوگ تعّجُب کرکے کہنے لگے یہ کِس طرح کا آدمی ہے کہ ہوا اور پانی بھی اِس کا حُکم مانتے ہیں؟

۲۸

جب وہ اُس پار گدرِینیوں کے مُلک میں پہنچا تو دو آدمی جِن میں بدرُوحیں تھِیں قبروں سے نِکلکر اُس سے مِلے۔ وہ ایسے تُند مِزاج تھے کہ کوئی اُس راستہ سے گُزر نہیں سکتا تھا۔

۲۹

اور دیکھو اُنہوں نے چِلاّ کر کہا اے یِسُوع خُدا کے بیٹے ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُّو اِس لِئے یہاں آیا ہے کہ وقت سے پہلے ہمیں عزاب میں ڈالے؟

۳۰

اُن سے کچھ دُور بہت سے سُوروں کا غول چررہا تھا۔

۳۱

پس بدرُوحوں نے اُس کی مِنّت کرکے کہا کہ اگر تُّو ہم کو نِکالتا ہے تو ہمیں سُوروں کے غول میں جانے دیں۔

۳۲

اُس نے اُن سے کہا جاوَ۔ وہ نِکلکر سُوروں کے اندر چلی گئِیں اور دیکھو سارا غول کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جھِیل میں جا پڑا اور پانی میں ڈوب مرا۔

۳۳

اور چرانے والے بھاگے اور شہر میں جاکر سب ماجرا اور اُن کا احوال جِن میں بدرُوحیں تھِیں بیان کِیا۔

۳۴

اور دیکھو سارا شہر یِسُوع سے مِلنے کو نِکلا اور اُسے دیکھ کر مِنّت کی کہ ہماری سرحدوں سے باہر چلا جا۔
Personal tools