John 3 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:45, 6 October 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-فریسیوں میں سے ایک شخص نِیکدُِیمُسؔ نام یہُودِیوں کا ایک سردار تھا

۲

اُس نے رات کو یِسُوؔع کے پاس آکر اُس سے کہا اَے ربّی ہم جانتے ہیں کہ تُوخُدا کی طرف سے اُستاد ہوکر آیا ہے کیونکہ جو مُعجِزے تُو دِکھاتا ہے کوئی شخص نہیں دِکھا سکتا جب تک خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو

۳

-یِسُوؔع نے جواب میں اُس سے کہا میَں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا

۴

-نِیکدُِیمُسؔ نے اُس سے کہا آدمی جب بُوڑھا ہوگیا تو کیونکر پیَدا ہوسکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخِل ہوکر پیَدا ہوسکتا ہے؟

۵

-یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ میَں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پیَدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخِل نہیں ہوسکتا

۶

-جو جِسم سے پَیدا ہُؤا ہے جِسم ہے اور جو رُوح سے پَیدا ہُؤا ہے رُوح ہے

۷

-تعجُّب نہ کرکہ مَیں نے تُجھ سے کہا تُمہیں نئے سِرے سے پَیدا ہونا ضرُور ہے

۸

-ہوا جدھر چاھتی ہے چلتی ہے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ جو کوئی رُوح سے پَیدا ہُؤا اَیسا ہی ہے

۹

-نِیکدُِیمُسؔ نے جواب میں اُس سے کہا یہ باتیں کیونکر ہوسکتی ہیں؟

۱۰

-یِسُوؔع نے جواب میں اُس سے کہا بنی اِسرائیل کا اُستاد ہوکر کیا تُو اِن باتوں کو نہیں جانتا؟

۱۱

-مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قُبُول نہیں کرتے

۱۲

-جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہوں تو کیونکر یقِین کروگے؟

۱۳

-اور آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبنِ آدم جو آسمان میں ہے

۱۴

-اور جِس طرح مُوسؔیٰ نے سانپ کو بیابان میں اُنچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بھی اُنچے پر چڑھایا جائے

۱۵

-تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے

۱۶

-کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحّبت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخشدِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے

۱۷

-کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے

۱۸

-جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا-جو اُس پر اِیمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حُکم ہوچُکا-اِس لِئے کہ وہ خُدا کے اِکلوتے بیٹے کے نام پر اِیمان نہیں لایا

۱۹

-اور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے اور آدمیوں نے تارِیکی کو نُور سے زِیادہ پسند کِیا-اِس لِئے کہ اُن کے کام بُرے تھے

۲۰

-کیونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہے اور نُور کے پاس نہیں آتا-اَیسا نہ ہو کہ اُس کے کاموں پر ملامت کی جائے

۲۱

-مگر جو سّچائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہِر ہوں کہ وہ خُدا میں کئِے گئے ہیں

۲۲

-اِن باتوں کے بعد یِسُوؔع اور اُس کے شاگِرد یُہودؔیہ کے مُلک میں آئے اور وہ وہاں اُن کے ساتھ رہ کر بپِتسمہ دینے لگا

۲۳

-اور یُوحؔنّا بھی شالؔیم کے نزدِیک عینؔون میں بپِتسمہ دیتا تھا کیونکہ وہاں پانی بُہت تھا اور لوگ آکر بپِتسمہ لیتے تھے

۲۴

-کیونکہ یُوحؔنّا اُس وقت تک قَید خانہ میں ڈالا نہ گیا تھا

۲۵

-پس یُوحؔنّا کے شاگِردوں کی کِسی یہُودی کے ساتھ طہارت کی بابت بحث ہُوئی

۲۶

-اُنہوں نے یُوحؔنّا کے پاس آکر کہا اَے رّبی!جو شخص یَردؔن کے پار تیرے ساتھ تھا جِسکی تُو نے گواہی دی ہے دیکھ وہ بپِتسمہ دیتا ہے اور سب اُس کے پاس آتے ہیں

۲۷

-یُوحؔنّا نے جواب میں کہا اِنسان کُچھ نہیں پاسکتا جب تک اُس کو آسمان سے نہ دِیا جائے

۲۸

-تُم خُود میرے گواہ ہو کہ میَں نے کہا میَں مسِیح نہیں مگر اُس کے آگے بھیجا گیا ہُوں

۲۹

-جِسکی دُلہن ہے وہ دُلہا ہے مگر دُلہا کا دوست جو کھڑا ہُؤا اُس کی سُنتا ہے دُلہا کی آواز سے بُہت خوش ہوتا ہے-پس میری یہ خُوشی پُوری ہوگئی

۳۰

-ضرُور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹُوں

۳۱

-جو اُوپر سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے- جو زمِین سے ہے وہ زمِین ہی سے ہے اور زمِین ہی کی کہتا ہے۔ جو آسمان سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے

۳۲

-جو کُچھ اُس نے دیکھا اور سُنا اُسی کی گواہی دیتا ہے اور کوئی اُس کی گواہی قبُول نہیں کرتا

۳۳

-جِس نے اُس کی گواہی قبوُل کی اُس نے اِس بات پر مُہر کر دی کہ خُدا سّچا ہے

۳۴

-کیونکہ جِسے خُدا نے بھیجا وہ خُدا کی باتیں کہتا ہے- اِس لِئے کہ وہ رُوح ناپ ناپ کر نہیں دیتا

۳۵

-باپ بیٹے سے مُحبّت رکھتا ہے اور اُس نے سب چِیزیں اُس کے ہاتھ میں دے دی ہیں

۳۶

-جو بیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھیگا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے
Personal tools