Luke 19 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 00:19, 17 August 2016 by Nick (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-وہ یریحُو میں داخِل ہو کر جا رہا تھا

۲

-اور دیکھو زکاّئی نام ایک آدمِی تھا جو محصُول لینے والوں کا سردار اور دَولتمند تھا

۳

-وہ یِسُوع کو دیکھنے کی کوشِش کرتا تھا کہ کَون سا ہے لیکِن بھِیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ اِس لِئے کے اُس کا قد چھوٹا تھا

۴

-پَس اُسے دیکھنے کے لِئے آگے دَوڑ کر ایک گُولر کر پیڑ پر چڑھ گیا کیونکہ وہ اُسی راہ سے جانے کو تھا

۵

-جب یِسُوع اُس جگہ پہُنچا تو اُوپر نِگاہ کرکے اُسے دیکھا اور اُس سے کہا اَے زکاّئی جلد اُتر آ کیونکہ آج مُجھے تیرے گھر رہنا ضرُور ہے

۶

-تب وہ جلد اُتر کر اُس کو خُوشی سے اپنے گھر لے گیا

۷

-جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بُڑ بُڑا کر کہنے لگے کہ یہ تو ایک گُنہگار شخص کے ہاں جا اُترا

۸

-اور زکاّئی نے کھڑے ہو کر خُداوند سے کہا اَے خُداوند دیکھ مَیں اپنا آدھا مال غرِیبوں کو دیتا ہُوں اور اگر کِسی کا کُچھ ناحق لے لِیا ہے تَو اُس کو چَوگُنا ادا کرتا ہُوں

۹

-تب یِسُوع نے اُس سے کہا آج اِس گھر میں نجات آئی ہے۔ اِس لِئے کہ یہ بھی ابرہام کا بَیٹا ہے

۱۰

-کیونکہ اِبنِ آدم کھوئے ہُوؤں کو ڈھُونڈنے اور نجات دینے آیا ہے

۱۱

-جب وہ اِن باتوں کو سُن رہے تھے تو اُس نے ایک تمثِیل بھی کہی۔ اِس لِئے کہ یرُوشلِیم کے نزدِیک تھا اور وہ گُمان کرتے تھے کہ خُدا کی بادشاہی ابھی ظاہر ہُؤا چاہتی ہے

۱۲

-پَس اُس نے کہا کہ ایک امِیر دُور دراز مُلک کو چلا تاکہ بادشاہی حاصِل کرکے پھِر آئے

۱۳

-اُس نے اپنے نَوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں دس اشرفیاں دِیں اور اُن سے کہا کہ میرے واپس آنے تک لین دین کرنا

۱۴

-لیکِن اُس کے شہر کے آدمِی اُس سے عداوت رکھتے تھے اور اُس کے پِیچھلے ایلچِیوں کی زبانی کہلا بھیجا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ ہم پر بادشاہی کرے

۱۵

-جب وہ بادشاہی حاصِل کرکے پھِر آیا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن نَوکروں کو بُلا بھیجا جِنکو روپیہ دِیا تھا۔ تاکہ معلُوم کرے کہ اُنہوں نے لین دین سے کیا کیا کمایا

۱۶

-پہلے نے حاضر ہو کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے دس اشرفِیاں پیدا ہوئِیں

۱۷

-اُس نے اُس سے کہا اَے اچھّے نَوکر شاباش! اِس لِئے کہ تُو نِہایت تھوڑے میں دِیانتدار نِکلا اب تُو دس شہروں پر اِختیار رکھ

۱۸

-دُوسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے پانچ اشرفِیاں پیدا ہوئِیں

۱۹

-اُس نے اُس سے بھی کہا کہ تُو بھی پانچ شہروں کا حاکِم ہو

۲۰

-تِیسرے نے کہا اَے خُداوند تیری اشرفی یہ ہے جِس کو مَیں نے رُومال میں باندھ رکھّا

۲۱

-کیونکہ مَیں تُجھ سے ڈرتا تھا اِس لِئے کہ تُو سخت آدمی ہے۔ جو تُو نے نہیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا ہے اور جو تُو نے نہیں بویا اُسے کاٹتا ہے

۲۲

اُس نے اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر مَیں تُجھ کو تیرے ہی مُنہ سے مُلزِم ٹھہراتا ہُوں۔ تُو مُجھے جانتا تھا کہ سخت آدمِی ہُوں اور جو مَیں نے نہیں رکھّا اُسے اٹھا لیتا اور جو نہیں بویا اُسے کاٹتا ہُوں

۲۳

-پھِر تُو نے میرا روپیہ ساہوکار کے ہاں کیوں نہ رکھ دِیا کہ مَیں آ کر اُسے سُود سمیت لے لیتا؟

۲۴

-اور اُس نے اُن سے کہا جو پاس کھڑے تھے کہ وہ اشرفی اُس سے لے لو اور دس اشرفی والے کو دیدو

۲۵

-(اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند اُس کے پاس دس اشرفیاں تو ہیں۔)

۲۶

-مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہے اُس کو دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے

۲۷

-مگر میرے اُن دُشمنوں کو جِنہوں نے نہ چاہا تھا کہ مَیں اُن پر بادشاہی کرُوں یہاں لا کر میرے سامنے قتل کرو

۲۸

-یہ باتیں کہہ کر وہ یروشلِیم کی طرف اُن کے آگے آگے چلا

۲۹

-جب وہ اُس پہاڑ پر جو زَیتُون کا کہلاتا ہے بَیت فگے اور بَیت عنِیاہ کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے شاگِردوں میں سے دو کو یہ کہہ کر بھیجا

۳۰

-کہ سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا مِلے گا جِس پر کبھی کوئی آدمِی سوار نہیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ

۳۱

-اور اگر کوئی تُم سے پُوچھے کہ کیوں کھولتے ہو؟ تو یُوں کہہ دینا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے

۳۲

-پَس جو بھیجے گئے تھے اُنہوں نے جا کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا

۳۳

-جب گدھی کے بچّہ کو کھول رہے تھے تو اُس کے مالِکوں نے اُن سے کہا کہ اِس بچّہ کو کیوں کھولتے ہو؟

۳۴

-اُنہوں نے کہا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے

۳۵

-وہ اُس کو یِسُوع کے پاس لے آئے اور اپنے کپڑے اُس بچّہ پر ڈال کر یِسُوع کو سوار کِیا

۳۶

-جب جا رہا تھا تو وہ اپنے کپڑے راہ میں بِِچھاتے جاتے تھے

۳۷

اور جب وہ شہر کے نزدِیک زَیتُون کے پہاڑ کے اُتار پر پہُنچا تو شاگِردوں کی ساری جماعت اُن سب مُعجزوں کے سبب سے جو اُنہوں نے دیکھے تھے خُوش ہو کر بُلند آواز سے خُدا کی حمد کرنے لگی

۳۸

-!کہ مُبارک ہے وہ بادشاہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ آسمان پر صُلح اور عالمِ بالا پر جلال

۳۹

-بھِیڑ میں سے بعض فرِیسیوں نے اُس سے کہا اَے اُستاد! اپنے شاگِردوں کو ڈانٹ دے

۴۰

-اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر یہ چُپ رہیں تو پتھّر چِلا اُٹھیں گے

۴۱

-جب نزدِیک آ کر شہر کو دیکھا تو اُس پر رویا اور کہا

۴۲

-کاش کہ تُو اپنے اِسی دِن میں سلامتی کی باتیں جانتا! مگر اب وہ تیری آنکھوں سے چھِپ گئی ہیں

۴۳

-کیونکہ وہ دِن تُجھ پر آئیں گے کہ تیرے دُشمن تیرے گِرد مورچہ باندھ کر تُجھے گھیر لیں گے اور ہر طرف سے تنگ کریں گے

۴۴

اور تُجھ کو اور تیرے بچّوں کو جو تُجھ میں ہیں زمِین پر دے پٹکیں گے اور تُجھ میں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ چھوڑیں گے اِس لِئے کہ تُو نے اُس وقت کو نہ پہچانا جب تُجھ پر نِگاہ کی گئی

۴۵

-تب وہ ہَیکل میں جا کر بیچنے اور خریدنے والوں کو نِکالنے لگا

۴۶

-اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر ہو گا مگر تُم نے اِس کو ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا

۴۷

-اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا مگر سردار کاہِن اور فقِیہ اور قَوم کے رئِیس اُس کے ہلاک کرنے کی کوشِش میں تھے

۴۸

-لیکِن کوئی تدبِیر نہ نِکال سکے کہ یہ کِس طرح کریں کیونکہ سب لوگ بڑے شَوق سے اُس کی سُنتے تھے
Personal tools