Matthew 24 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:07, 21 March 2016 by Nick (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

اور یِسُوع ہیکل سے نِکلکر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔

۲

یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔

۳

اور جب وہ زیتُون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آکر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہونگی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا کیا نِشان ہوگا؟

۴

یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کردے۔

۵

کیونکہ بُہتیرے میں نام سے آئیں گے اور کہیں گے میں مسِیح ہُوں اور بہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔

۶

اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہوگا۔

۷

کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال اور مری پڑیں گے اور بھُونچال آَئیں گے۔

۸

لیکن یہ سب باتیں مُصیبتوں کا شُروع ہی ہونگی۔

۹

اُس وقت لوگ تُم کو اِیزا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔

۱۰

اور اُس وقت بُہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عداوت رکھّیں گے۔

۱۱

اور بہت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔

۱۲

اور بےدِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی محبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔

۱۳

مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔

۱۴

اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتِمہ ہوگا۔

۱۵

پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکُرو چیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُوا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُوا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔

۱۶

تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائِیں۔

۱۷

جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اترے۔

۱۸

اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لوٹے۔

۱۹

!مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں

۲۰

پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔

۲۱

کیونکہ اُس وقت ایسی بڑی مُصِیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہوگی۔

۲۲

اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔

۲۳

اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

۲۴

کیونکہ جھُوٹے مسِیح اور جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور ایسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمِکن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کرلیں۔

۲۵

دیکھو میں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔

۲۶

پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھریوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

۲۷

کیونکہ جیسے بجلِی پُورب سے کوند کر پچھّم تک دِکھائی دیتی ہے ویسے ہی ابنِ آدم کا آنا ہوگا۔

۲۸

جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہوجائیں گے۔

۲۹

اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تاریک ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا اور سِتارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہِلائی جائیں گی۔

۳۰

اور اُس وقت ابنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قومیں چھاتی پِیٹیں گی اور ابنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔

۳۱

اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجیگا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کِنارے سے اُس کِنارے تک جمع کریں گے۔

۳۲

اب اِنجیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔

۳۳

اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔

۳۴

میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔

۳۵

آسمان اور زمِیں ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔

۳۶

لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کو میرے باپ کے سوا آسمان کے فرِشتے تک کوئی نہیں جانتے۔

۳۷

جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا ویسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہوگا۔

۳۸

کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوح کشتی میں داخِل ہُوا۔

۳۹

اور جب تک طُوفان آکر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہوگا۔

۴۰

اُس وقت دو آدمِی کھیت میں ہونگے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔

۴۱

دو عورتیں چکّی پِیستی ہونگی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔

۴۲

پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس گھڑی آئے گا۔

۴۳

لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کو کونسے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔

۴۴

اِس لِئے تُم بھی تیار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہوگا اِبنِ آدم آجائے گا۔

۴۵

پس وہ دِیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے جِسے مالِک نے اپنے نوکر چاکروں پر مُقّرر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟

۴۶

مُبارک ہے وہ نوکر جِسے اُس کا مالِک آکر ایسا ہی کرتے پائے۔

۴۷

میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کردے گا۔

۴۸

لیکن اگر وہ خراب نوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر کرتا ہے۔

۴۹

اپنے ہمخِدمتوں کو مارنا شُروع کرے اور شرابیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔

۵۰

تو اُس نوکر کا مالِک ایسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور ایسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ موجُود ہوگا۔

۵۱

اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔
Personal tools