John 18 Urdu
From Textus Receptus
Line 1: | Line 1: | ||
+ | |||
{{Books of the New Testament Urdu}} | {{Books of the New Testament Urdu}} | ||
<big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> | <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> | ||
Line 4: | Line 5: | ||
۱ | ۱ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگِردوں کے ساتھ قِدرؔون کے نالے کے پار گیا- وہاں ایک باغ تھا- اُس میں وہ اور اُس کے شاگِرد داخِل ہُوئے |
۲ | ۲ | ||
- | -اور اُس کا پکڑوانے والا | + | -اور اُس کا پکڑوانے والا یہُودؔاہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یِسُوؔع اکثر اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا |
۳ | ۳ | ||
- | - | + | -تب یہُودؔاہ سِپاہیوں کی پلٹن اور سردار کاہِنوں اور فریسیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا |
۴ | ۴ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تھِیں جان کر باہر نکِلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ |
۵ | ۵ | ||
- | -اُنہوں نے اُسے جواب دِیا | + | -اُنہوں نے اُسے جواب دِیا یِسُوؔع ناصری کو- یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں ہی ہُوں اور اُس کا پکڑوانے والا یہُودؔاہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا |
۶ | ۶ | ||
- | -اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ | + | -اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ پِیچھے ہٹ کر زمِین پرگِر پڑے |
۷ | ۷ | ||
- | - | + | -تب اُس نے اُن سے پھِر پُوچھا کہ تُم کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے کہا یِسُوؔع ناصری کو |
۸ | ۸ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ مَیں تُم سے کہہ تو چُکا کہ میَں ہی ہُوں- پس اگر مُجھے ڈُھونڈتے ہوتو اِنہیں جانے دو |
۹ | ۹ | ||
- | -یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہوکہ | + | -یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہوکہ جِنہیں تُونے مُجھے دِیا مَیں نے اُن میں سے کسِی کو بھی نہ کھویا |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -تب | + | -تب شمؔعُون پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی کھینچی اور سردار کاہن کے نَوکر پر چلاکر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا- اُس نَوکر کا نام ملخُسؔ تھا |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -تب | + | -تب یِسُوؔع نے پطؔرس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں رکھ- کیا وہ پیالہ جو میرے باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -تب | + | -تب سِپاہیوں نے اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوؔع کو پکڑ کر باندھ لِیا |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -اور پہلے اُسے | + | -اور پہلے اُسے حؔناّ کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفؔا کا سُسر تھا |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -یہ | + | -یہ وُہی کائِفؔا تھا جِس نے یہُودِیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مَرنا بِہتر ہے |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | -اور | + | -اور شمؔعُون پطرس یِسُوؔع کے پِیچھے ہولِیا اور ایک اَور شاگِرد بھی- یہ شاگِرد سردار کاہِن کا جان پہچان تھا اور یِسُوؔع کے ساتھ سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں گیا |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -لیکن | + | -لیکن پطؔرس دروازہ پر باہر کھڑا رہا- پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نکِلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطؔرس کو اندر لے گیا |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -اُس لَونڈی نے جو دربان تھی | + | -اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطؔرس سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | - | + | -نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئلِے دہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطؔرس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -پھِر سردار کاہِن نے | + | -پھِر سردار کاہِن نے یِسُوؔع سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | + | یِسُوؔع نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے علانِیہ باتیں کی ہیں- مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشیدہ کُچھ نہیں کہا | |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -تُو مجُھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟سُننے والوں سے پُوچھ میَں نے اُن سے کیا کہا-دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ میَں کیا کیا کہا | + | -تُو مجُھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟سُننے والوں سے پُوچھ کہ میَں نے اُن سے کیا کہا-دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ میَں نے کیا کیا کہا |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھٹرا تھا | + | -جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھٹرا تھا یِسُوؔع کے طمانچہ مار کر کہا تو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟ |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر میَں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مجُھے مارتا کیوں ہے؟ |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -پس | + | -پس حؔنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفؔا کے پاس بھیجدِیا |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | - | + | -شمؔعُون پطؔرس کھٹرا تاپ رہا تھا-پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُس کے شاگِردوں میں سے ہے؟اُس نے اِنکار کرکے کہا میَں نہیں ہُوں |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | -جِس شخص کا | + | -جِس شخص کا پطؔرس نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَو کر تھا کہا کیا میَں نے تجُھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟ |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | - | + | -پطؔرس نے پِھر اِنکار کِیا اور فوراََ مُرغ نے بانگ دی |
۲۸ | ۲۸ | ||
- | -پِھر وہ | + | -پِھر وہ یِسُوؔع کو کائِفؔا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ نا پاک نہ ہوں بلکہ فسح کھا سکیں |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -پس | + | -پس پِیلاطُسؔ نے اُن کے پاس باہر آکر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟ |
۳۰ | ۳۰ | ||
Line 124: | Line 125: | ||
۳۱ | ۳۱ | ||
- | - | + | -پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا اِسے لے جاکر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو-یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں روا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں |
۳۲ | ۳۲ | ||
- | -یہ اِسِلئے | + | -یہ اِسِلئے ہُؤا کہ یِسُوؔع کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی |
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -پس | + | -پس پِیلاطُسؔ قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُوؔع کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ تُو یہ بات آپ ہی کہتا ہے یا اَوروں نے میرے حق میں تُجھ سے کہی؟ |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | - | + | -پِیلاطُسؔ نے جواب دِیا کیا میَں یہُودی ہُوں؟تیری ہی قَوم اور سردار کاہِنوں نے تُجھ کو میرے حوالہ کِیا-تُو نے کیا کِیا ہے؟ |
۳۶ | ۳۶ | ||
- | + | یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں-اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ میَں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا-مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں | |
۳۷ | ۳۷ | ||
- | + | پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا پس کیا تُو بادشاہ ہے؟یِسُوؔع نے جواب دِیا تُو خُود کہتا ہے کہ میَں بادشاہ ہُوں-میَں اِس لِئے پَیدا ہُؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہُوں کہ حق پر گواہی دُوں-جو کوئی حقّانی ہے میری آواز سُنتا ہے | |
۳۸ | ۳۸ | ||
- | - | + | -پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا حق کیا ہے؟یہ کہہ کر وہ یہُودِیوں کے پاس پِھر باہر گیا اور اُن سے کہا کہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا |
۳۹ | ۳۹ | ||
- | -مگر تُمہارا دستُور ہے کہ | + | -مگر تُمہارا دستُور ہے کہ مَیں فسح پر تُمہاری خاطِر ایک آدمی چھوڑ دِیا کرتا ہُوں-پس کیا تُم کو منظُور ہے کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑدُوں؟ |
۴۰ | ۴۰ | ||
- | -اُنہوں نے | + | -اُنہوں نے چِلاّکر پھِر کہا کہ اِس کو نہیں لیکن برؔابّا کو- اور برؔابّا ایک ڈاکو تھا </span></div></big> |
Revision as of 11:20, 10 October 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
-یِسُوؔع یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگِردوں کے ساتھ قِدرؔون کے نالے کے پار گیا- وہاں ایک باغ تھا- اُس میں وہ اور اُس کے شاگِرد داخِل ہُوئے
۲
-اور اُس کا پکڑوانے والا یہُودؔاہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یِسُوؔع اکثر اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا
۳
-تب یہُودؔاہ سِپاہیوں کی پلٹن اور سردار کاہِنوں اور فریسیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا
۴
-یِسُوؔع اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تھِیں جان کر باہر نکِلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کِسے ڈُھونڈتے ہو؟
۵
-اُنہوں نے اُسے جواب دِیا یِسُوؔع ناصری کو- یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں ہی ہُوں اور اُس کا پکڑوانے والا یہُودؔاہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا
۶
-اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ پِیچھے ہٹ کر زمِین پرگِر پڑے
۷
-تب اُس نے اُن سے پھِر پُوچھا کہ تُم کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے کہا یِسُوؔع ناصری کو
۸
-یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ مَیں تُم سے کہہ تو چُکا کہ میَں ہی ہُوں- پس اگر مُجھے ڈُھونڈتے ہوتو اِنہیں جانے دو
۹
-یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہوکہ جِنہیں تُونے مُجھے دِیا مَیں نے اُن میں سے کسِی کو بھی نہ کھویا
۱۰
-تب شمؔعُون پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی کھینچی اور سردار کاہن کے نَوکر پر چلاکر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا- اُس نَوکر کا نام ملخُسؔ تھا
۱۱
-تب یِسُوؔع نے پطؔرس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں رکھ- کیا وہ پیالہ جو میرے باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں
۱۲
-تب سِپاہیوں نے اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوؔع کو پکڑ کر باندھ لِیا
۱۳
-اور پہلے اُسے حؔناّ کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفؔا کا سُسر تھا
۱۴
-یہ وُہی کائِفؔا تھا جِس نے یہُودِیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مَرنا بِہتر ہے
۱۵
-اور شمؔعُون پطرس یِسُوؔع کے پِیچھے ہولِیا اور ایک اَور شاگِرد بھی- یہ شاگِرد سردار کاہِن کا جان پہچان تھا اور یِسُوؔع کے ساتھ سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں گیا
۱۶
-لیکن پطؔرس دروازہ پر باہر کھڑا رہا- پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نکِلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطؔرس کو اندر لے گیا
۱۷
-اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطؔرس سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں
۱۸
-نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئلِے دہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطؔرس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا
۱۹
-پھِر سردار کاہِن نے یِسُوؔع سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا
۲۰
یِسُوؔع نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے علانِیہ باتیں کی ہیں- مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشیدہ کُچھ نہیں کہا
۲۱
-تُو مجُھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟سُننے والوں سے پُوچھ کہ میَں نے اُن سے کیا کہا-دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ میَں نے کیا کیا کہا
۲۲
-جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھٹرا تھا یِسُوؔع کے طمانچہ مار کر کہا تو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟
۲۳
-یِسُوؔع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر میَں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مجُھے مارتا کیوں ہے؟
۲۴
-پس حؔنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفؔا کے پاس بھیجدِیا
۲۵
-شمؔعُون پطؔرس کھٹرا تاپ رہا تھا-پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُس کے شاگِردوں میں سے ہے؟اُس نے اِنکار کرکے کہا میَں نہیں ہُوں
۲۶
-جِس شخص کا پطؔرس نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَو کر تھا کہا کیا میَں نے تجُھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟
۲۷
-پطؔرس نے پِھر اِنکار کِیا اور فوراََ مُرغ نے بانگ دی
۲۸
-پِھر وہ یِسُوؔع کو کائِفؔا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ نا پاک نہ ہوں بلکہ فسح کھا سکیں
۲۹
-پس پِیلاطُسؔ نے اُن کے پاس باہر آکر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟
۳۰
-اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم اِسے تیرے حوالہ نہ کرتے
۳۱
-پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا اِسے لے جاکر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو-یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں روا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں
۳۲
-یہ اِسِلئے ہُؤا کہ یِسُوؔع کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی
۳۳
-پس پِیلاطُسؔ قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُوؔع کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟
۳۴
-یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ تُو یہ بات آپ ہی کہتا ہے یا اَوروں نے میرے حق میں تُجھ سے کہی؟
۳۵
-پِیلاطُسؔ نے جواب دِیا کیا میَں یہُودی ہُوں؟تیری ہی قَوم اور سردار کاہِنوں نے تُجھ کو میرے حوالہ کِیا-تُو نے کیا کِیا ہے؟
۳۶
یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں-اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ میَں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا-مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں
۳۷
پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا پس کیا تُو بادشاہ ہے؟یِسُوؔع نے جواب دِیا تُو خُود کہتا ہے کہ میَں بادشاہ ہُوں-میَں اِس لِئے پَیدا ہُؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہُوں کہ حق پر گواہی دُوں-جو کوئی حقّانی ہے میری آواز سُنتا ہے
۳۸
-پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا حق کیا ہے؟یہ کہہ کر وہ یہُودِیوں کے پاس پِھر باہر گیا اور اُن سے کہا کہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا
۳۹
-مگر تُمہارا دستُور ہے کہ مَیں فسح پر تُمہاری خاطِر ایک آدمی چھوڑ دِیا کرتا ہُوں-پس کیا تُم کو منظُور ہے کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑدُوں؟
۴۰
-اُنہوں نے چِلاّکر پھِر کہا کہ اِس کو نہیں لیکن برؔابّا کو- اور برؔابّا ایک ڈاکو تھا