John 11 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-مریم اور اُس کی بہن مرتھا کے گاؤں بیت عَِنیّاہ کا لعزر نام ایک آدمی بِیمار تھا
+
-مرؔیم اور اُس کی بہن مرؔتھا کے گاؤں بیت عَِنیّاؔہ کا لعؔزر نام ایک آدمی بِیمار تھا
۲  
۲  
-
-یہ وہی مریم تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاوں پونچھے-اِسی کا بھائی لعزر بِیمار تھا
+
-یہ وُہی مرؔیم تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پُونچھے-اِسی کا بھائی لعؔزر بِیمار تھا
۳  
۳  
-
-پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند دیکھ جِسے تُو عِزیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے
+
-پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند! دیکھ جِسے تُو عِزیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے
۴  
۴  
-
-یِسُوع نے سُنکر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تا کہ اُس کے وسیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہر ہو
+
-یِسُوؔع نے سُنکر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تا کہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہِر ہو
۵  
۵  
-
-اور یِسُوع مرتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے محبّت رکھتا تھا
+
-اور یِسُوؔع مرؔتھا اور اُس کی بہن اور لعؔزر سے مُحبّت رکھتا تھا
۶  
۶  
-
-پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہیں دو دِن اَور رہا
+
-پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہِیں دو دِن اَور رہا
۷  
۷  
-
-پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آو پِھر یہُودیہ کو چلیں
+
-پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آو پِھر یہُودؔیہ کو چلیں
۸  
۸  
-
-شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربّی!ابھی تو یہُودی تجُھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟
+
-شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربّی!ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟
۹  
۹  
-
-یِسُوع نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی روشنی دیکھتا ہے
+
-یِسُوؔع نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھتا ہے
۱۰  
۱۰  
-
-لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں روشنی نہیں
+
-لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں رَوشنی نہیں
۱۱  
۱۱  
-
-اُس نے یہ باتیں کِہیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سوگیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں
+
-اُس نے یہ باتیں کہِیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعؔزر سوگیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں
۱۲  
۱۲  
Line 52: Line 52:
۱۳  
۱۳  
-
-یِسُوع نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا
+
-یِسُوؔع نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا
۱۴  
۱۴  
-
-تب یِسُوع نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعزر مرگیا
+
-تب یِسُوؔع نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعؔزر مَرگیا
۱۵  
۱۵  
-
-اور میَں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاو لیکن آو ہم اُس کے پاس چلیں
+
-اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں
۱۶  
۱۶  
-
-تب توما نے جِسے توام کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آو ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مریں
+
-تب تومؔا نے جِسے تواؔم کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مَریں
۱۷  
۱۷  
-
-پس یِسُوع کو آکر معلُوم ہُوا کہ اُسے قبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے
+
-پس یِسُوؔع کو آکر معلُوم ہُؤا کہ اُسے قبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے
۱۸  
۱۸  
-
-بیت عَِنیّاہ یروشیلم کے نزدِیک قرِیباََ دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا
+
-بیت عَِنیّاؔہ یرُوشلؔیم کے نزدِیک قریباََ دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا
۱۹  
۱۹  
-
-اور بُہت سے یہُودی مرتھا اور مریم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے
+
-اور بُہت سے یہُودی مرتؔھا اور مریؔم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے
۲۰  
۲۰  
-
-پس مرتھا یِسُوع کے آنے کی خبر سُنکر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مریم گھر میں بَیٹھی رہی
+
-پس مرتؔھا یِسُوؔع کے آنے کی خبر سُنکر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مریؔم گھر میں بَیٹھی رہی
۲۱  
۲۱  
-
-مرتھا نے یِسُوع سے کہا اَے خُداوند!اگر تو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مرتا
+
-مرتؔھا نے یِسُوؔع سے کہا اَے خُداوند!اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا
۲۲  
۲۲  
-
-اور اب بھی میَں جانتی ہُوں کہ جو کچُھ تُو خُدا سے مانگے گا وہ تجُھے دے گا
+
-اور اب بھی مَیں جانتی ہُوں کہ جو کُچھ تو خُدا سے مانگے گا وہ تُجھے دے گا
۲۳  
۲۳  
-
-یِسُوع نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا
+
-یِسُوؔع نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا
۲۴  
۲۴  
-
-مرتھا نے اُس سے کہا میَں جانتی ہُوں کہ قیامت میں آخِری دِن جی اُٹھے گا
+
-مرتؔھا نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ قیامت میں آخری دِن جی اُٹھے گا
۲۵  
۲۵  
-
-یِسُوع نے اُس سے کہا قیامت اور زِندگی تو میَں ہُوں-جو مجُھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تُو بھی زِندہ رہے گا
+
-یِسُوؔع نے اُس سے کہا قیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں-جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مَر جائے تَو بھی زِندہ رہے گا
۲۶  
۲۶  
-
-اور جو کوئی زِندہ ہے اور مجُھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مریگا-کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟
+
-اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مَریگا-کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟
۲۷  
۲۷  
-
-اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند میَں اِیمان لاچُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مِسیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے
+
-اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لاچُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے
۲۸  
۲۸  
-
-یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریم کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تجُھے بُلاتا ہے
+
-یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریؔم کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے
۲۹  
۲۹  
Line 120: Line 120:
۳۰  
۳۰  
-
-یِسُوع ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مرتھا اُس سے مِلی تھی
+
-یِسُوؔع ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مرتؔھا اُس سے مِلی تھی
۳۱  
۳۱  
-
پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر مریم جلد اُٹھ کر باہر گئی-اِس خیال سے اُس کے پیچھے ہولِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے
+
پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر مریؔم جلد اُٹھ کر باہر گئی-اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہولِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے
۳۲  
۳۲  
-
-جب مریم اُس جگہ پہنچی جہاں یِسُوع تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مرتا
+
-جب مریؔم اُس جگہ پُہنچی جہاں یِسُوؔع تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قَدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا
۳۳  
۳۳  
-
-جب یِسُوع نے اُسے اور اُن یہُودیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نہایت رنجِیدہ ہُوا اور گھبرا کر کہا
+
-جب یِسُوؔع نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا
۳۴  
۳۴  
Line 140: Line 140:
۳۵  
۳۵  
-
-یِسُوع کے آنسو بہنے لگے
+
-یِسُوؔع کے آنسو بہنے لگے
۳۶  
۳۶  
-
-پس یہُودیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کیَسا عزِیز تھا
+
-پس یہُودِیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کَیسا عزِیز تھا
۳۷  
۳۷  
-
-لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولیں اِتنا نہ کرسکا کہ یہ آدمی نہ مرتا؟
+
-لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولِیں اِتنا نہ کرسکا کہ یہ آدمی نہ مَرتا؟
۳۸  
۳۸  
-
-یِسُوع پِھر اپنے دِل میں نہایت رنجِیدہ ہوکر قبر پر آیا-وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دھرا تھا
+
-یِسُوؔع پھِر اپنے دِل میں نہایت رنجِیدہ ہوکر قبر پر آیا-وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دھرا تھا
۳۹  
۳۹  
-
-یِسُوع نے کہا پتّھر کو ہٹاو-اُس مرے ہُوئے شخص کی بہن مرتھا نے اُس سے کہا-اَے خُداوند!اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہوگئے
+
-یِسُوؔع نے کہا پتّھر کو ہٹاؤ-اُس مَرے ہُوئے شخص کی بہن مرتؔھا نے اُس سے کہا-اَے خُداوند!اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہوگئے
۴۰  
۴۰  
-
-یِسُوع نے اُس سے کہا کیا میَں نے تجُھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھیگی؟
+
-یِسُوؔع نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھیگی؟
۴۱  
۴۱  
-
-تب اُنہوں نے اُس پتّھر کو جہاں وہ مردہ پڑا تھا ہٹادِیا-پِھر یِسُوع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ میَں تیرا شکر کرتا ہُوں کہ تو نے میری سُن لی
+
-تب اُنہوں نے اُس پتّھر کو جہاں وہ مَردہ پڑا تھا ہٹادِیا-پِھر یِسُوؔع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی
۴۲  
۴۲  
-
-اور مجُھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتا ہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھٹرے ہیں میَں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُوہی نے مجُھے بھیجا ہے
+
-اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتا ہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھٹرے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُوہی نے مُجھے بھیجا ہے
۴۳  
۴۳  
-
-اور یہ کہہ کر اُس نے بلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعزر نِکل آ
+
-اور یہ کہہ کر اُس نے بُلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعؔزر نِکل آ
۴۴  
۴۴  
-
-جو مرگیا تھا وہ کفن سے ہاتھ پاوں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ روُمال سے لِپٹا ہُوا تھا-یِسُوع نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو
+
-جو مَرگیا تھا وہ کفن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ روُمال سے لِپٹا ہُؤا تھا-یِسُوؔع نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو
۴۵  
۴۵  
-
-تب بُہتیرے یہُودی جو مریم کے پاس آئے تھے اور جنِہوں نے یِسُوع کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے
+
-تب بُہتیرے یہُودی جو مریؔم کے پاس آئے تھے اور جِنہوں نے یِسُوؔع کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے
۴۶  
۴۶  
-
-مگر اُن میں سے بعض نے فریسیوں کے پاس جاکر اُنہیں یِسُوع کے کاموں کی خبر دی
+
-مگر اُن میں سے بعض نے فریسیوں کے پاس جاکر اُنہیں یِسُوؔع کے کاموں کی خبر دی
۴۷  
۴۷  
-
-تب سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے صدرِ عدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟یہ آدمی تو بہُت مُعجزے دِکھاتا ہے
+
-تب سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے صدرِعدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟یہ آدمی تو بُہت مُعجِزے دِکھاتا ہے
۴۸  
۴۸  
-
-اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اور روُمی آکر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کرلیں گے
+
-اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اور رومی آکر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کرلیں گے
۴۹  
۴۹  
-
-اور اُن میں سے کالِفا نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہن تھا اُن سے کہا تُم کچُھ نہیں جانتے
+
-اور اُن میں سے کالِٔفاؔ نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہیں جانتے
۵۰  
۵۰  
-
-اور نہ سوچتے ہوکہ تُمہارے لِئے یہی بہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو
+
-اور نہ سوچتے ہوکہ تُمہارے لِئے یِہی بہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو
۵۱  
۵۱  
-
-مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہوکر نبُّوت کی کہ یِسُوع اُس قَوم کے واسطے مریگا
+
-مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہوکر نُبوّت کی کہ یِسُوؔع اُس قَوم کے واسطے مَریگا
۵۲  
۵۲  
-
-اور نہ صِرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے
+
-اور نہ صرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے
۵۳  
۵۳  
Line 216: Line 216:
۵۴  
۵۴  
-
پس اُس وقت سے یِسُوع یہُودیوں میں علانِیہ نہیں پِھرا بلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے علاقہ میں اِفرائیم نام ایک شہر کو چلاگیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہیں رہنے لگا
+
پس اُس وقت سے یِسُوؔع یہُودِیوں میں علانیہ نہیں پھِرا بلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے عِلاقہ میں اِفراؔئیم نام ایک شہر کو چلاگیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہیں رہنے لگا
۵۵  
۵۵  
-
-اور یہُودیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی اور بُہت لوگ فسح سے دیہات سے یروشلیم کو گئے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں
+
-اور یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی اور بُہت لوگ فسح سے پہلے دیہات سے یرُوشلؔیم کو گئے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں
۵۶  
۵۶  
-
-وہ یِسُوع کو ڈھونڈنے اور ہیَکل میں کھڑے ہوکر آپس میں کہنے لگے کہ تُمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عِید میں نہیں آئے گا؟
+
-وہ یِسُوؔع کو ڈُھونڈنے اور ہیَکل میں کھڑے ہوکر آپس میں کہنے لگے کہ تُمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عِید میں نہیں آئے گا؟
۵۷  
۵۷  
-
-اور سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے حُُکم دے رکھّا تھا کہ اگر کِسی کو معلُوم ہوکہ وہ کہاں ہے تو اِطلاع دے تاکہ اُسے پکڑلیں </span></div></big>
+
-اور سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے حُکم دے رکھّا تھا کہ اگر کِسی کو معلُوم ہوکہ وہ کہاں ہے تو اِطلاع دے تاکہ اُسے پکڑلیں </span></div></big>

Revision as of 04:55, 9 October 2016

۱

-مرؔیم اور اُس کی بہن مرؔتھا کے گاؤں بیت عَِنیّاؔہ کا لعؔزر نام ایک آدمی بِیمار تھا

۲

-یہ وُہی مرؔیم تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پُونچھے-اِسی کا بھائی لعؔزر بِیمار تھا

۳

-پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند! دیکھ جِسے تُو عِزیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے

۴

-یِسُوؔع نے سُنکر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تا کہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہِر ہو

۵

-اور یِسُوؔع مرؔتھا اور اُس کی بہن اور لعؔزر سے مُحبّت رکھتا تھا

۶

-پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہِیں دو دِن اَور رہا

۷

-پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آو پِھر یہُودؔیہ کو چلیں

۸

-شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربّی!ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟

۹

-یِسُوؔع نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھتا ہے

۱۰

-لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں رَوشنی نہیں

۱۱

-اُس نے یہ باتیں کہِیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعؔزر سوگیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں

۱۲

-پس شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند!اگر سوگیا ہے تو بچ جائے گا

۱۳

-یِسُوؔع نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا

۱۴

-تب یِسُوؔع نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعؔزر مَرگیا

۱۵

-اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں

۱۶

-تب تومؔا نے جِسے تواؔم کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مَریں

۱۷

-پس یِسُوؔع کو آکر معلُوم ہُؤا کہ اُسے قبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے

۱۸

-بیت عَِنیّاؔہ یرُوشلؔیم کے نزدِیک قریباََ دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا

۱۹

-اور بُہت سے یہُودی مرتؔھا اور مریؔم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے

۲۰

-پس مرتؔھا یِسُوؔع کے آنے کی خبر سُنکر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مریؔم گھر میں بَیٹھی رہی

۲۱

-مرتؔھا نے یِسُوؔع سے کہا اَے خُداوند!اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا

۲۲

-اور اب بھی مَیں جانتی ہُوں کہ جو کُچھ تو خُدا سے مانگے گا وہ تُجھے دے گا

۲۳

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا

۲۴

-مرتؔھا نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ قیامت میں آخری دِن جی اُٹھے گا

۲۵

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا قیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں-جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مَر جائے تَو بھی زِندہ رہے گا

۲۶

-اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مَریگا-کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟

۲۷

-اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لاچُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے

۲۸

-یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریؔم کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے

۲۹

-وہ سُنتے ہی جلد اُٹھ کر اُس کے پاس آئی

۳۰

-یِسُوؔع ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مرتؔھا اُس سے مِلی تھی

۳۱

پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر مریؔم جلد اُٹھ کر باہر گئی-اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہولِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے

۳۲

-جب مریؔم اُس جگہ پُہنچی جہاں یِسُوؔع تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قَدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا

۳۳

-جب یِسُوؔع نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا

۳۴

-تُم نے اُسے کہاں رکھّا ہے؟اُنہوں نے کہا اَے خُداوند!چل کر دیکھ لے

۳۵

-یِسُوؔع کے آنسو بہنے لگے

۳۶

-پس یہُودِیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کَیسا عزِیز تھا

۳۷

-لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولِیں اِتنا نہ کرسکا کہ یہ آدمی نہ مَرتا؟

۳۸

-یِسُوؔع پھِر اپنے دِل میں نہایت رنجِیدہ ہوکر قبر پر آیا-وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دھرا تھا

۳۹

-یِسُوؔع نے کہا پتّھر کو ہٹاؤ-اُس مَرے ہُوئے شخص کی بہن مرتؔھا نے اُس سے کہا-اَے خُداوند!اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہوگئے

۴۰

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھیگی؟

۴۱

-تب اُنہوں نے اُس پتّھر کو جہاں وہ مَردہ پڑا تھا ہٹادِیا-پِھر یِسُوؔع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی

۴۲

-اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتا ہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھٹرے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُوہی نے مُجھے بھیجا ہے

۴۳

-اور یہ کہہ کر اُس نے بُلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعؔزر نِکل آ

۴۴

-جو مَرگیا تھا وہ کفن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ روُمال سے لِپٹا ہُؤا تھا-یِسُوؔع نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو

۴۵

-تب بُہتیرے یہُودی جو مریؔم کے پاس آئے تھے اور جِنہوں نے یِسُوؔع کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے

۴۶

-مگر اُن میں سے بعض نے فریسیوں کے پاس جاکر اُنہیں یِسُوؔع کے کاموں کی خبر دی

۴۷

-تب سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے صدرِعدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟یہ آدمی تو بُہت مُعجِزے دِکھاتا ہے

۴۸

-اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اور رومی آکر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کرلیں گے

۴۹

-اور اُن میں سے کالِٔفاؔ نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہیں جانتے

۵۰

-اور نہ سوچتے ہوکہ تُمہارے لِئے یِہی بہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو

۵۱

-مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہوکر نُبوّت کی کہ یِسُوؔع اُس قَوم کے واسطے مَریگا

۵۲

-اور نہ صرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے

۵۳

-پس وہ اُسی روز سے اُسے قتل کرنے کا مشورہ کرنے لگے

۵۴

پس اُس وقت سے یِسُوؔع یہُودِیوں میں علانیہ نہیں پھِرا بلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے عِلاقہ میں اِفراؔئیم نام ایک شہر کو چلاگیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہیں رہنے لگا

۵۵

-اور یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی اور بُہت لوگ فسح سے پہلے دیہات سے یرُوشلؔیم کو گئے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں

۵۶

-وہ یِسُوؔع کو ڈُھونڈنے اور ہیَکل میں کھڑے ہوکر آپس میں کہنے لگے کہ تُمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عِید میں نہیں آئے گا؟

۵۷

-اور سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے حُکم دے رکھّا تھا کہ اگر کِسی کو معلُوم ہوکہ وہ کہاں ہے تو اِطلاع دے تاکہ اُسے پکڑلیں
Personal tools