John 5 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-اِن باتوں کے بعد یہُودیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوع یروشلیم کو گیا
+
-اِن باتوں کے بعد یہُودِیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوؔع یرُوشلؔیم کو گیا
۲  
۲  
-
-اور یروشلیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں
+
-اور یرُوشلؔیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسؔدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں
۳  
۳  
-
-اِن میں بُہت سے بِیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظر ہو تھے
+
-اِن میں بُہت سے بِیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظر ہو کر پڑے تھے
۴  
۴  
-
-کیونکہ وقت پر خُداوند کا فرشتہ حَوض پر اُترتا اور پانی کو ہِلایا کرتا تھا-پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کچُھ بِیماری کیوں نہ ہو
+
-کیونکہ وقت پر خُداوند کا فرشتہ حَوض پر اُترتا اور پانی کو ہِلایا کرتا تھا-پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کیوں نہ ہو
۵  
۵  
-
-وہاں ایک شخص تھا جو اڑتیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا
+
-وہاں ایک شخص تھا جو اڑتِیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا
۶  
۶  
-
-اُس کو یِسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟
+
-اُس کو یِسُوؔع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟
۷  
۷  
-
اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا-اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مجُھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہنچتے پہنچتے دُوسرا مجُھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے
+
اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا-اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پُہنچتے پُہنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے
۸  
۸  
-
-یِسُوع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر
+
-یِسُوؔع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پھِر
۹  
۹  
-
-وہ شخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا-وہ دِن سبت کا تھا
+
-وہ شخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پھِرنے لگا-وہ دِن سبت کا تھا
۱۰  
۱۰  
-
پس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سبت کا دِن ہے-تجھے چار پائی اُٹھانا روا نہیں
+
-پس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سبت کا دِن ہے-تُجھے چار پائی اُٹھانا روا نہیں
۱۱  
۱۱  
-
-اُس نے اُنہیں جواب دِیا جِس نے مجُھے تندُرست کِیا اُسی نے مجُھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر
+
-اُس نے اُنہیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندُرست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پھِر
۱۲  
۱۲  
-
-اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شخص ہے جِس نے تجُھ سے کہا چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟
+
-اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شخص ہے جِس نے تُجھ سے کہا چار پائی اُٹھا کر چل پھِر؟
۱۳  
۱۳  
-
-لیکن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کیونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوع وہاں سے ٹل گیا تھا
+
-لیکن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کیونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوؔع وہاں سے ٹل گیا تھا
۱۴  
۱۴  
-
-اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوع کو ہَیکل میں مِلا-اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرست ہوگیا ہے-پِھر گنُاہ نہ کرنا-اَیسا نہ ہو کہ تجُھ پر اِس سے بھی زیادہ آفت آئے
+
-اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوؔع کو ہَیکل میں مِلا-اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرست ہوگیا ہے-پھِر گُناہ نہ کرنا-اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زِیادہ آفت آئے
۱۵  
۱۵  
-
-اُس آدمی نے جاکر یہُودیوں کو خبردی کہ جِس نے مجُھے تندرست کِیا وہ یِسُوع ہے
+
-اُس آدمی نے جاکر یہُودِیوں کو خبردی کہ جِس نے مُجھے تندرُست کِیا وہ یِسُوؔع ہے
۱۶  
۱۶  
-
-اِس لِئے یہُودی یِسُوع کو ستانے لگے اور اُس کے قتل کی گھات میں رہے کیونکہ وہ اَیسے کام سبت کے دِن کرتا تھا
+
-اِس لِئے یہُودی یِسُوؔع کو ستانے لگے اور اُس کے قتل کی گھات میں رہے کیونکہ وہ اَیسے کام سبت کے دِن کرتا تھا
۱۷  
۱۷  
-
-لیکن یِسُوع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور میَں بھی کام کرتا ہُوں
+
-لیکن یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہُوں
۱۸  
۱۸  
-
تب اِس سبب دے یہُودی اَور بھی زیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا  
+
تب اِس سبب دے یہُودی اَور بھی زِیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا  
۱۹  
۱۹  
-
تب یِسُوع نے اُن سے کہا میَں تُم سے سِچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کچُھ نہیں کرسکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے
+
تب یِسُوؔع نے اُن سے کہا میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کُچھ نہیں کرسکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے
۲۰  
۲۰  
-
-اِس لِئے کہ باپ بیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعُجّب کرو
+
-اِس لِئے کہ باپ بیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعجُّب کرو
۲۱  
۲۱  
Line 88: Line 88:
۲۲  
۲۲  
-
-کیونکہ کے باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سُپرد کِیا ہے
+
-کیونکہ کے باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے
۲۳  
۲۳  
Line 96: Line 96:
۲۴  
۲۴  
-
میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میَں داخِل ہوگیا ہے
+
مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میَں داخِل ہوگیا ہے
۲۵  
۲۵  
Line 112: Line 112:
۲۸  
۲۸  
-
-اِس سے تعُجّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس کی آواز سُنے گے
+
-اِس سے تعجُّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جِتنے قبروں میں ہیں اُس کی آواز سُنے گے
۲۹  
۲۹  
-
-اور نِکلیں گے جِہنوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِہنوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے
+
-اور نِکلیں گے جِنہوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے
۳۰  
۳۰  
-
-میَں اپنے آپ سے کچُھ نہیں کرسکتا-جیَسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ میَں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے باپ کی مرضی چاہتا ہُوں  
+
-مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہیں کرسکتا-جَیسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے باپ کی مرضی چاہتا ہُوں  
۳۱  
۳۱  
-
-اگر میَں خُود اپنی گواہی دُوں تو میری گواہی سچّی نہیں
+
-اگر مَیں خُود اپنی گواہی دُوں تو میری گواہی سچّی نہیں
۳۲  
۳۲  
-
-ایک اَور ہے جو میری گواہی دیتا ہے اور میَں جانتا ہُوں کہ میری گواہی جو وہ دیتا ہے سچّی ہے
+
-ایک اَور ہے جو میری گواہی دیتا ہے اور مَیں جانتا ہُوں کہ میری گواہی جو وہ دیتا ہے سچّی ہے
۳۳  
۳۳  
-
-تُم نے یُوحنّا کے پاس پیام بھیجا اور اُس نے سچّائی کی گواہی دِی ہے
+
-تُم نے یُوحؔنّا کے پاس پیام بھیجا اور اُس نے سچّائی کی گواہی دی ہے
۳۴  
۳۴  
-
-لیکن میَں اپنی نسِبت اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا تُو بھی میَں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نجات پاو
+
-لیکن مَیں اپنی نِسبت اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا تُو بھی مَیں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نجات پاؤ
۳۵  
۳۵  
-
-وہ جلتا اور چمکتا ہُوا چراغ تھا اور تُم کو کچُھ عرصہ تک اُس کی روشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُوا
+
-وہ جلتا اور چمکتا ہُؤا چراغ تھا اور تُم کو کُچھ عرصہ تک اُس کی رَوشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُؤا
۳۶  
۳۶  
-
لیکن میرے پاس جو گواہی ہے وہ یُوحنّا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مجُھے کرنے کو دِئے یعنی یہی کام جو میں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مجُھے بھیجا ہے
+
لیکن میرے پاس جو گواہی ہے وہ یُوحؔنّا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مُجھے پُورے کرنے کو دِئے یعنی یہی کام جو مَیں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے
۳۷  
۳۷  
-
-اور باپ جِس نے مجُھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے-تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی
+
-اور باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے-تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی
۳۸  
۳۸  
Line 156: Line 156:
۳۹  
۳۹  
-
-تُم کتابِ مُقدس میں ڈھُونڈ تے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے
+
-تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈُھونڈ تے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے
۴۰  
۴۰  
Line 164: Line 164:
۴۱  
۴۱  
-
-میَں آدمیوں سے عِزّت نہیں چاہتا
+
-مَیں آدمِیوں سے عِزّت نہیں چاہتا
۴۲  
۴۲  
-
-لیکن میَں تُم کو جانتا ہُوں کہ تُم میں خُدا کی محبّت نہیں
+
-لیکن مَیں تُم کو جانتا ہُوں کہ تُم میں خُدا کی مُحبّت نہیں
۴۳  
۴۳  
-
-میَں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مجُھے قبُول نہیں کرتے-اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قبُول کر لو گے
+
-مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے-اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قبُول کر لو گے
۴۴  
۴۴  
-
-تُم جو ایک دُوسرے سے عِزّت چاہتے ہو اور وہ عِزّت جو خُدایِ واحِد کی طرف سے ہوتی ہے نہیں چاہتے کیونکر اِیمان لاسکتے ہو؟
+
-تُم جو ایک دُوسرے سے عِزّت چاہتے ہو اور وہ عِزّت جو خُدایِ واحد کی طرف سے ہوتی ہے نہیں چاہتے کیونکر اِیمان لاسکتے ہو؟
۴۵  
۴۵  
-
-یہ نہ سمجھو کہ میَں باپ سے تُمہاری شکایت کُرونگا-تُمہاری شکایت کرنے والا تو ہے یعنی مُوسیٰ جِس پر تُم نے اُمید لگا رکھّی ہے
+
-یہ نہ سمجھو کہ مَیں باپ سے تُمہاری شکایت کرُونگا-تُمہاری شکایت کرنے والا تو ہے یعنی مُوسؔیٰ جِس پر تُم نے اُمّید لگا رکھّی ہے
۴۶  
۴۶  
-
-کیونکہ اگر تُم مُوسیٰ کا یقِین کرتے تو میرا بھی یقِین کرتے-اِس لِئے کہ اُس نے میرے حق میں لِکھّا ہے
+
-کیونکہ اگر تُم مُوسؔیٰ کا یقِین کرتے تو میرا بھی یقِین کرتے-اِس لِئے کہ اُس نے میرے حق میں لِکھّا ہے
۴۷  
۴۷  
-لیکن جب تُم اُس کے نِوشتوں کا یقِین نہیں کرتے تو میری باتوں کا کیونکر یقِین کرو گے؟ </span></div></big>
-لیکن جب تُم اُس کے نِوشتوں کا یقِین نہیں کرتے تو میری باتوں کا کیونکر یقِین کرو گے؟ </span></div></big>

Revision as of 06:49, 7 October 2016

۱

-اِن باتوں کے بعد یہُودِیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوؔع یرُوشلؔیم کو گیا

۲

-اور یرُوشلؔیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسؔدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں

۳

-اِن میں بُہت سے بِیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظر ہو کر پڑے تھے

۴

-کیونکہ وقت پر خُداوند کا فرشتہ حَوض پر اُترتا اور پانی کو ہِلایا کرتا تھا-پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کیوں نہ ہو

۵

-وہاں ایک شخص تھا جو اڑتِیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا

۶

-اُس کو یِسُوؔع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟

۷

اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا-اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پُہنچتے پُہنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے

۸

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پھِر

۹

-وہ شخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پھِرنے لگا-وہ دِن سبت کا تھا

۱۰

-پس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سبت کا دِن ہے-تُجھے چار پائی اُٹھانا روا نہیں

۱۱

-اُس نے اُنہیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندُرست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پھِر

۱۲

-اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شخص ہے جِس نے تُجھ سے کہا چار پائی اُٹھا کر چل پھِر؟

۱۳

-لیکن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کیونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوؔع وہاں سے ٹل گیا تھا

۱۴

-اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوؔع کو ہَیکل میں مِلا-اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرست ہوگیا ہے-پھِر گُناہ نہ کرنا-اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زِیادہ آفت آئے

۱۵

-اُس آدمی نے جاکر یہُودِیوں کو خبردی کہ جِس نے مُجھے تندرُست کِیا وہ یِسُوؔع ہے

۱۶

-اِس لِئے یہُودی یِسُوؔع کو ستانے لگے اور اُس کے قتل کی گھات میں رہے کیونکہ وہ اَیسے کام سبت کے دِن کرتا تھا

۱۷

-لیکن یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہُوں

۱۸

تب اِس سبب دے یہُودی اَور بھی زِیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا

۱۹

تب یِسُوؔع نے اُن سے کہا میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کُچھ نہیں کرسکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے

۲۰

-اِس لِئے کہ باپ بیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعجُّب کرو

۲۱

-کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو اُٹھاتا اور زِندہ کرتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جِنہیں چاہتا ہے زِندہ کرتا ہے

۲۲

-کیونکہ کے باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے

۲۳

-تا کہ سب لوگ بیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں-جو بیٹے کی عِزّت نہیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہیں کرتا

۲۴

مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میَں داخِل ہوگیا ہے

۲۵

-میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جئیں گے

۲۶

-کیونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے

۲۷

-بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا-اِس لِئے کہ وہ آدم زاد ہے

۲۸

-اِس سے تعجُّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جِتنے قبروں میں ہیں اُس کی آواز سُنے گے

۲۹

-اور نِکلیں گے جِنہوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے

۳۰

-مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہیں کرسکتا-جَیسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے باپ کی مرضی چاہتا ہُوں

۳۱

-اگر مَیں خُود اپنی گواہی دُوں تو میری گواہی سچّی نہیں

۳۲

-ایک اَور ہے جو میری گواہی دیتا ہے اور مَیں جانتا ہُوں کہ میری گواہی جو وہ دیتا ہے سچّی ہے

۳۳

-تُم نے یُوحؔنّا کے پاس پیام بھیجا اور اُس نے سچّائی کی گواہی دی ہے

۳۴

-لیکن مَیں اپنی نِسبت اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا تُو بھی مَیں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نجات پاؤ

۳۵

-وہ جلتا اور چمکتا ہُؤا چراغ تھا اور تُم کو کُچھ عرصہ تک اُس کی رَوشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُؤا

۳۶

لیکن میرے پاس جو گواہی ہے وہ یُوحؔنّا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مُجھے پُورے کرنے کو دِئے یعنی یہی کام جو مَیں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے

۳۷

-اور باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے-تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی

۳۸

-اور اُس کے کلام کو اپنے دِلوں میں قائِم نہیں رکھتے کیونکہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس کا یقِین نہیں کرتے

۳۹

-تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈُھونڈ تے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے

۴۰

-پِھر بھی تم زِندگی پانے کے لِئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے

۴۱

-مَیں آدمِیوں سے عِزّت نہیں چاہتا

۴۲

-لیکن مَیں تُم کو جانتا ہُوں کہ تُم میں خُدا کی مُحبّت نہیں

۴۳

-مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے-اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قبُول کر لو گے

۴۴

-تُم جو ایک دُوسرے سے عِزّت چاہتے ہو اور وہ عِزّت جو خُدایِ واحد کی طرف سے ہوتی ہے نہیں چاہتے کیونکر اِیمان لاسکتے ہو؟

۴۵

-یہ نہ سمجھو کہ مَیں باپ سے تُمہاری شکایت کرُونگا-تُمہاری شکایت کرنے والا تو ہے یعنی مُوسؔیٰ جِس پر تُم نے اُمّید لگا رکھّی ہے

۴۶

-کیونکہ اگر تُم مُوسؔیٰ کا یقِین کرتے تو میرا بھی یقِین کرتے-اِس لِئے کہ اُس نے میرے حق میں لِکھّا ہے

۴۷

-لیکن جب تُم اُس کے نِوشتوں کا یقِین نہیں کرتے تو میری باتوں کا کیونکر یقِین کرو گے؟
Personal tools