Luke 22 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-اور عیدِ فطِیر جِس کو عیدِ فسح کہتے ہیں نزدِیک تھی
+
-اور عِیدِ فطِیر جِس کو عِیدِ فسح کہتے ہیں نزدِیک تھی
۲  
۲  
-
-اور سردار کاہِن اور فقِیہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے
+
-اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈُھونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے
۳  
۳  
-
-اور شَیطان یہُوداہ میں سمایا جو اِسکریوتی کہلاتا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتا تھا
+
-اور شَیطان یہُودؔاہ میں سمایا جو اسکریوتی کہلاتا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتا تھا
۴  
۴  
-
-اُس نے جا کر سردار کاہِنوں اور سِپاہِیوں کے سرداروں سے مشورہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے
+
-اُس نے جا کر سردار کاہِنوں اور سِپاہیوں کے سرداروں سے مشورہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے
۵  
۵  
-
-وہ خُوش ہُوئے اور اُسے روپَے دینے کا اِقرار کِیا
+
-وہ خُوش ہُوئے اور اُسے رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا
۶  
۶  
-
-اُس نے مان لِیا اور موقع ڈھُونڈنے لگا کہ اُسے بَغیر ہنگامہ اُن کے حوالہ کر دے
+
-اُس نے مان لِیا اور مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ اُسے بغَیر ہنگامہ اُن کے حوالہ کر دے
۷  
۷  
-
-اور عیدِ فطِیر کا دِن آیا جِس میں فسح ذبح کرنا فرض تھا
+
-اور عِیدِ فطِیر کا دِن آیا جِس میں فسح ذبح کرنا فرض تھا
۸  
۸  
-
-اور یِسُوع نے پطرس اور یُوحنّا کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جاکر ہمارے کھانے کے لِئے فسح تیّار کرو
+
-اور یِسُوؔع نے پطؔرس اور یُوحؔنّا کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جاکر ہمارے کھانے کے لِئے فسح تیّار کرو
۹  
۹  
Line 40: Line 40:
۱۰  
۱۰  
-
-اُس نے اُن سے کہا دیکھو شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمِی پانی کا گھڑا لِئے ہوئے مِلے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چلے جانا
+
-اُس نے اُن سے کہا دیکھو شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمی پانی کا گھڑا لِئے ہوئے مِلے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چلے جانا
۱۱  
۱۱  
-
-اور گھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہے وہ مہمان خانہ کہاں ہے جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤں؟
+
-اور گھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہے وہ مِہمان خانہ کہاں ہے جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤُں؟
۱۲  
۱۲  
Line 60: Line 60:
۱۵  
۱۵  
-
-اُس نے اُن سے کہا مُجھے بڑی آرزُو تھی کہ دُکھ سہنے سے پہلے یہ فسح تُمہارے ساتھ کھاؤں
+
-اُس نے اُن سے کہا مُجھے بڑی آرزُو تھی کہ دُکھ سہنے سے پہلے یہ فسح تُمہارے ساتھ کھاؤُں
۱۶  
۱۶  
-
-کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو
+
-کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤُں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو
۱۷  
۱۷  
Line 76: Line 76:
۱۹  
۱۹  
-
-پھِر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگارِی کے لِئے یہی کِیا کرو
+
-پھِر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لِئے یہی کِیا کرو
۲۰  
۲۰  
Line 112: Line 112:
۲۸  
۲۸  
-
-مگر تُم وہ ہے جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے
+
-مگر تُم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے
۲۹  
۲۹  
Line 120: Line 120:
۳۰  
۳۰  
-
-تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو بلکہ تُم تختوں پر بَیٹھ کر اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے
+
-تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو بلکہ تُم تختوں پر بَیٹھ کر اِسراؔئیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے
۳۱  
۳۱  
-
-پھِر خُداوند نے کہا شمعُون! شمعُون! دیکھ شَیطان نے تُم لوگوں کو مانگ لِیا تاکہ گیہُوں کی طرح پھٹکے
+
-پھِر خُداوند نے کہا شمعُوؔن! شمعُوؔن! دیکھ شَیطان نے تُم لوگوں کو مانگ لِیا تاکہ گیہُوں کی طرح پھٹکے
۳۲  
۳۲  
-
-لیکِن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رُجُوع کرے تو اپنے بھائِیوں کو مضبُوط کرنا
+
-لیکن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رجُوع کرے تو اپنے بھائیوں کو مضبُوط کرنا
۳۳  
۳۳  
-
-اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! تیرے ساتھ مَیں قَید ہونے بلکہ مرنے کو بھی تیّار ہُوں
+
-اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! تیرے ساتھ مَیں قَید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوں
۳۴  
۳۴  
-
-اُس نے کہا اَے پطرس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہیں جانتا
+
-اُس نے کہا اَے پطؔرس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہیں جانتا
۳۵  
۳۵  
-
-پھِر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بَغیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟ اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہیں
+
-پھِر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بغَیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟ اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہیں
۳۶  
۳۶  
Line 152: Line 152:
۳۸  
۳۸  
-
-اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں۔ اُس نے اُن سے کہا بہُت ہیں
+
-اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں۔ اُس نے اُن سے کہا بُہت ہیں
۳۹  
۳۹  
-
-پھِر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُون کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے
+
-پھِر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُوؔن کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے
۴۰  
۴۰  
-
-اور اُس جگہ پہُنچکر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو
+
-اور اُس جگہ پُہنچکر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو
۴۱  
۴۱  
-
-اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتھّر کے ٹپّے آگے بڑھا اور گھُٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ
+
-اور وہ اُن سے بمشکِل الگ ہو کر کوئی پتّھر کے ٹپّہ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ
۴۲  
۴۲  
-
-اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھے سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو
+
-اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو
۴۳  
۴۳  
Line 188: Line 188:
۴۷  
۴۷  
-
-وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بھِیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُوداہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوع کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے
+
-وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بھِیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُودؔاہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوؔع کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے
۴۸  
۴۸  
-
-یِسُوع نے اُس سے کہا اَے یہُوداہ کیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدم کو پکڑواتا ہے؟
+
-یِسُوؔع نے اُس سے کہا اَے یہُودؔاہ کِیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدم کو پکڑواتا ہے؟
۴۹  
۴۹  
-
-جب اُس کے ساتھِیوں نے معلُوم کِیا کہ کیا ہونے والا ہے تو کہا اَے خُداوند کیا ہم تلوار چلائیں؟
+
-جب اُس کے ساتھیوں نے معلُوم کِیا کہ کیا ہونے والا ہے تو کہا اَے خُداوند کیا ہم تلوار چلائیں؟
۵۰
۵۰
Line 204: Line 204:
۵۱  
۵۱  
-
-یِسُوع نے جواب میں کہا اِتنے پر کِفایت کرو اور اُس کے کان کو چھُو کر اُس کو اچھّا کِیا
+
-یِسُوؔع نے جواب میں کہا اِتنے پر کفایت کرو اور اُس کے کان کو چُھو کر اُس کو اچھّا کِیا
۵۲  
۵۲  
-
-پھِر یِسُوع نے سردار کاہنوں اور ہَیکل کے سرداروں اور بُزُورگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکؤ جان کر تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر نِکلے ہو؟
+
-پھِر یِسُوؔع نے سردار کاہِنوں اور ہَیکل کے سرداروں اور بُزُورگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکُو جان کر تلواریں اور لاٹھیاں لے کر نِکلے ہو؟
۵۳  
۵۳  
-
-جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکِن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیار ہے
+
-جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیار ہے
۵۴  
۵۴  
-
-پھِر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا
+
-پھِر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطؔرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا
۵۵  
۵۵  
-
-اور جب اُنہوں نے صحن کے بِیچ میں آگ جلائی اور مِلکر بَیٹھے تو پطرس اُن کے بِیچ میں بَیٹھ گیا
+
-اور جب اُنہوں نے صحن کے بِیچ میں آگ جلائی اور مِلکر بَیٹھے تو پطؔرس اُن کے بِیچ میں بَیٹھ گیا
۵۶  
۵۶  
-
-ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی روشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا
+
-ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی رَوشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا
۵۷  
۵۷  
Line 232: Line 232:
۵۸  
۵۸  
-
-تھوڑی دیر کے بعد کوئی اور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُنہی میں سے ہے۔ پطرس نے کہا مِیاں مَیں نہیں ہُوں
+
-تھوڑی دیر کے بعد کوئی اَور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُنہی میں سے ہے۔ پطؔرس نے کہا مِیاں مَیں نہیں ہُوں
۵۹  
۵۹  
-
-کوئی گھنٹے بھر کے بعد کوئی اَور شخص یقِینی طور سے کہنے لگا کہ یہ آدمِی بیشک اُس کے ساتھ تھا کیونکہ گلِیلی ہے
+
-کوئی گھنٹے بھر کے بعد کوئی اَور شخص یقِینی طَور سے کہنے لگا کہ یہ آدمی بیشک اُس کے ساتھ تھا کیونکہ گلِیلی ہے
۶۰  
۶۰  
-
-پطرس نے کہا مِیاں مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔ وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دم مُرغ نے بانگ دی
+
-پطؔرس نے کہا مِیاں مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔ وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دَم مُرغ نے بانگ دی
۶۱  
۶۱  
-
اور خُداوند نے پھِر کر پطرس کی طرف دیکھا اور پطرس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا
+
اور خُداوند نے پھِر کر پطؔرس کی طرف دیکھا اور پطؔرس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا
۶۲  
۶۲  
Line 252: Line 252:
۶۳  
۶۳  
-
-اور جو آدمِی یِسُوع کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹھَٹھَوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے
+
-اور جو آدمی یِسُوؔع کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹھّٹھوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے
۶۴  
۶۴  
-
-اور اُس کی آنکھیں بند کرکے اُس کے منہ پر مارتے اور پُوچھتے تھے کہ نُبُوّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟
+
-اور اُس کی آنکھیں بند کرکے اُس کے منہ پر مارتے اور پُوچھتے تھے کہ نبُوّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟
۶۵  
۶۵  
-
-اور اُنہوں نے طعنہ سے اَور بھی بہُت سی باتیں اُس کے خِلاف کہِیں
+
-اور اُنہوں نے طعنہ سے اَور بھی بُہت سی باتیں اُس کے خِلاف کہِیں
۶۶  
۶۶  
-
-جب دِن ہُؤا تو سردار کاہِن اور فقِیہ یعنی قَوم کے بُزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدر عدالت میں لیجا کر کہا
+
-جب دِن ہُؤا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ یعنی قَوم کے بُزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدرِعدالت میں لیجا کر کہا
۶۷  
۶۷  
-
-اگر تُو مسیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں کہُوں تو یقِین نہ کرو گے
+
-اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں کہُوں تو یقِین نہ کرو گے
۶۸  
۶۸  
-
-اور اگر پُوچھُوں تو جواب نہ دو گے اور نہ چھوڑوں گے
+
-اور اگر پُوچُھوں تو جواب نہ دو گے اور نہ چھوڑوں گے
۶۹  
۶۹  
-
-لیکِن اب سے اِبنِ آدم قادرِ مُطلق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا
+
-لیکن اب سے اِبنِ آدم قادِرِ مُطلق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا
۷۰  
۷۰  
-
-اِس پر اُن سب نے کہا پس کیا تُو خُدا کا بَیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کیونکہ مَیں ہُوں
+
-اِس پر اُن سب نے کہا پس کیا تُو خُدا کا بیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کیونکہ مَیں ہُوں
۷۱  
۷۱  
-اُنہوں نے کہا اب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کیونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے </span></div></big>
-اُنہوں نے کہا اب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کیونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے </span></div></big>

Revision as of 12:43, 5 October 2016

۱

-اور عِیدِ فطِیر جِس کو عِیدِ فسح کہتے ہیں نزدِیک تھی

۲

-اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈُھونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے

۳

-اور شَیطان یہُودؔاہ میں سمایا جو اسکریوتی کہلاتا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتا تھا

۴

-اُس نے جا کر سردار کاہِنوں اور سِپاہیوں کے سرداروں سے مشورہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے

۵

-وہ خُوش ہُوئے اور اُسے رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا

۶

-اُس نے مان لِیا اور مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ اُسے بغَیر ہنگامہ اُن کے حوالہ کر دے

۷

-اور عِیدِ فطِیر کا دِن آیا جِس میں فسح ذبح کرنا فرض تھا

۸

-اور یِسُوؔع نے پطؔرس اور یُوحؔنّا کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جاکر ہمارے کھانے کے لِئے فسح تیّار کرو

۹

-اُنہوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیّار کریں؟

۱۰

-اُس نے اُن سے کہا دیکھو شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمی پانی کا گھڑا لِئے ہوئے مِلے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چلے جانا

۱۱

-اور گھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہے وہ مِہمان خانہ کہاں ہے جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤُں؟

۱۲

-وہ تُمہیں ایک بڑا بالاخانہ آراستہ کِیا ہُؤا دِکھائے گا۔ وہیں تیّاری کرنا

۱۳

-اُنہوں نے جا کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح تیّار کِیا

۱۴

-جب وقت ہوگیا تو وہ کھانا کھانے بَیٹھا اور بارہ رسُول اُس کے ساتھ بَیٹھے

۱۵

-اُس نے اُن سے کہا مُجھے بڑی آرزُو تھی کہ دُکھ سہنے سے پہلے یہ فسح تُمہارے ساتھ کھاؤُں

۱۶

-کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤُں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو

۱۷

-پھِر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور کہا کہ اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو

۱۸

-کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَنگُور کا شِیرہ اب سے کبھی نہ پِیُونگا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے

۱۹

-پھِر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لِئے یہی کِیا کرو

۲۰

-اور اِسی طرح کھانے کے بعد پیالہ یہ کہہ کر دِیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہے جو تُمہارے واسطے بہایا جاتا ہے

۲۱

-مگر دیکھو میرے پکڑوانے والے کا ہاتھ میرے ساتھ میز پر ہے

۲۲

-!کیونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے واسطے مُقرّر ہے جاتا ہی ہے مگر اُس شخص پر افسوس ہے جِس کے وسِیلہ سے وہ پکڑوایا جاتا ہے

۲۳

-اِس پر وہ آپس میں پُوچھنے لگے کہ ہم میں سے کَون ہے جو یہ کام کرے گا؟

۲۴

-اور اُن میں یہ تکرار بھی ہُوئی کہ ہم میں سے کَون بڑا سمجھا جاتا ہے؟

۲۵

-اُس نے اُن سے کہا کہ غیرقَوموں کے بادشاہ اُن پر حُکُومت چلاتے ہیں اور جو اُن پر اِختیار رکھتے ہیں خُداوندِ نعِمت کہلاتے ہیں

۲۶

-مگر تُم اَیسے نہ ہونا بلکہ جو تُم میں بڑا ہے وہ چھوٹے کی مانِند اور جو سردار ہے وہ خِدمت کرنے والے کی مانِند بنے

۲۷

-کیونکہ بڑا کَون ہے؟ وہ جو کھانا کھانے بَیٹھا یا وہ جو خِدمت کرتا ہے؟ کیا وہ نہیں جو کھانا کھانے بَیٹھا ہے؟ لیکِن مَیں تُمہارے درمِیان خِدمت کرنے والے کی مانِند ہُوں

۲۸

-مگر تُم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے

۲۹

-اور جیَسے میرے باپ نے میرے لِئے ایک بادشاہی مُقرّر کی ہے مَیں بھی تُمہارے لِئے مُقرّر کرتا ہُوں

۳۰

-تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو بلکہ تُم تختوں پر بَیٹھ کر اِسراؔئیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے

۳۱

-پھِر خُداوند نے کہا شمعُوؔن! شمعُوؔن! دیکھ شَیطان نے تُم لوگوں کو مانگ لِیا تاکہ گیہُوں کی طرح پھٹکے

۳۲

-لیکن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رجُوع کرے تو اپنے بھائیوں کو مضبُوط کرنا

۳۳

-اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! تیرے ساتھ مَیں قَید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوں

۳۴

-اُس نے کہا اَے پطؔرس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہیں جانتا

۳۵

-پھِر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بغَیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟ اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہیں

۳۶

-اُس نے اُن سے کہا مگر اب جِس کے پاس بٹوا ہو وہ اُسے لے اور اِسی طرح جھولی بھی اور جِس کے پاس نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خرِیدے

۳۷

کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ جو لِکھا ہے کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا اُس کا میرے حق میں پُورا ہونا ضرُور ہے۔ اِس لِئے کہ جو کُچھ مُجھ سے نِسبت رکھتا ہے وہ پُورا ہونا ہے

۳۸

-اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں۔ اُس نے اُن سے کہا بُہت ہیں

۳۹

-پھِر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُوؔن کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے

۴۰

-اور اُس جگہ پُہنچکر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو

۴۱

-اور وہ اُن سے بمشکِل الگ ہو کر کوئی پتّھر کے ٹپّہ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ

۴۲

-اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو

۴۳

-اور آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا۔ وہ اُسے تقوِیت دیتا تھا

۴۴

-پھِر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھا

۴۵

-جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنہیں غم کے مارے سوتے پایا

۴۶

-اور اُن سے کہا تُم سوتے کیوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو

۴۷

-وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بھِیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُودؔاہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوؔع کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے

۴۸

-یِسُوؔع نے اُس سے کہا اَے یہُودؔاہ کِیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدم کو پکڑواتا ہے؟

۴۹

-جب اُس کے ساتھیوں نے معلُوم کِیا کہ کیا ہونے والا ہے تو کہا اَے خُداوند کیا ہم تلوار چلائیں؟

۵۰

-اور اُن میں سے ایک نے سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا

۵۱

-یِسُوؔع نے جواب میں کہا اِتنے پر کفایت کرو اور اُس کے کان کو چُھو کر اُس کو اچھّا کِیا

۵۲

-پھِر یِسُوؔع نے سردار کاہِنوں اور ہَیکل کے سرداروں اور بُزُورگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکُو جان کر تلواریں اور لاٹھیاں لے کر نِکلے ہو؟

۵۳

-جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیار ہے

۵۴

-پھِر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطؔرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا

۵۵

-اور جب اُنہوں نے صحن کے بِیچ میں آگ جلائی اور مِلکر بَیٹھے تو پطؔرس اُن کے بِیچ میں بَیٹھ گیا

۵۶

-ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی رَوشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا

۵۷

-مگر اُس نے اُس کا یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ اَے عَورت مَیں اُسے نہیں جانتا

۵۸

-تھوڑی دیر کے بعد کوئی اَور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُنہی میں سے ہے۔ پطؔرس نے کہا مِیاں مَیں نہیں ہُوں

۵۹

-کوئی گھنٹے بھر کے بعد کوئی اَور شخص یقِینی طَور سے کہنے لگا کہ یہ آدمی بیشک اُس کے ساتھ تھا کیونکہ گلِیلی ہے

۶۰

-پطؔرس نے کہا مِیاں مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔ وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دَم مُرغ نے بانگ دی

۶۱

اور خُداوند نے پھِر کر پطؔرس کی طرف دیکھا اور پطؔرس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا

۶۲

-اور وہ باہِر جا کر زار زار رویا

۶۳

-اور جو آدمی یِسُوؔع کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹھّٹھوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے

۶۴

-اور اُس کی آنکھیں بند کرکے اُس کے منہ پر مارتے اور پُوچھتے تھے کہ نبُوّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟

۶۵

-اور اُنہوں نے طعنہ سے اَور بھی بُہت سی باتیں اُس کے خِلاف کہِیں

۶۶

-جب دِن ہُؤا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ یعنی قَوم کے بُزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدرِعدالت میں لیجا کر کہا

۶۷

-اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں کہُوں تو یقِین نہ کرو گے

۶۸

-اور اگر پُوچُھوں تو جواب نہ دو گے اور نہ چھوڑوں گے

۶۹

-لیکن اب سے اِبنِ آدم قادِرِ مُطلق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا

۷۰

-اِس پر اُن سب نے کہا پس کیا تُو خُدا کا بیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کیونکہ مَیں ہُوں

۷۱

-اُنہوں نے کہا اب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کیونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے
Personal tools