Mark 5 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-اور وہ جِھیل کے پار گراسِینیوں کے عِلاقہ میں پہنچے
+
-اور وہ جِھیل کے پار گراسِینیؔوں کے عِلاقہ میں پُہنچے
۲  
۲  
Line 16: Line 16:
۴  
۴  
-
-کیونکہ وہ بار بار بیڑیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں توڑا کو اور بھیڑیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لاسکتا تھا
+
-کیونکہ وہ بار بار بیڑِیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بیڑِیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لاسکتا تھا
۵  
۵  
-
-اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تِئیں پتھّروں سے زخمی کرتا تھا
+
-اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تئِیں پتّھروں سے زخمی کرتا تھا
۶  
۶  
-
-وہ یِسُوع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا
+
-وہ یِسُوؔع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا
۷  
۷  
-
-اور بڑی آواز سے چلاّکر کہا اَے یِسُوع خُدا تعالٰے کے بیٹے مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تجھے خُدا کی قسَم دیتا ہُوں مُجھے عزاب میں نہ ڈال
+
-اور بڑی آواز سے چلاّکر کہا اَے یِسُوؔع خُدا تعالیٰ کے بیٹے مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُجھے خُدا کی قَسم دیتا ہُوں مُجھے عزاب میں نہ ڈال
۸  
۸  
Line 40: Line 40:
۱۰  
۱۰  
-
-پھر اُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج
+
-پِھراُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج
۱۱  
۱۱  
-
-اور وہاں پہاڑ سواروں کا ایک بڑا غول چررہا تھا
+
-اور وہاں پہاڑ سُؤروں کا ایک بڑا غول چررہا تھا
۱۲  
۱۲  
-
-پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کرکے کہا کہ ہم کو اُن سواروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخل ہوں
+
-پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کرکے کہا کہ ہم کو اُن سُؤروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخِل ہوں
۱۳  
۱۳  
-
-پس یِسُوع نے فی الفَور اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سواروں کے میں داخِل ہو گئِیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا
+
پس یِسُوؔع نے فی الفَور اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سُؤروں  میں داخِل ہو گئیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا
۱۴  
۱۴  
-
-اور اُن کے  چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پہنچائی تا کہ وہ اُس ماجرا کو دیکھنے نکلیں
+
-اور اُن کے  چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پُہنچائی تا کہ وہ اُس ماجرا کو دیکھنے نِکلیں
۱۵  
۱۵  
-
-پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوع کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا- اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھھ کر ڈرگئے
+
-پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوؔع کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا- اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈرگئے
۱۶  
۱۶  
-
-اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سواروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا
+
-اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سُوؔروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا
۱۷  
۱۷  
-
-تب وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحد سے چلا جا
+
-تب وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحدّ سے چلا جا
۱۸  
۱۸  
-
-اور جب وہ کشتی میں دِاخل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں
+
-اور جب وہ کشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں
۱۹  
۱۹  
-
-لیکن یِسُوع نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لئِے کیسِے بڑے کام کئِے اور تجھھ پر رحم کِیا
+
لیکن یِسُوؔع نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لئِے کیسے بڑے کام کئِے اور تُجھ پر رحم کِیا
۲۰  
۲۰  
-
-وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوع نے اُس کے لئے کیَسے بڑے کام کئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے
+
-وہ گیا اور دِکَپُلِسؔ میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوؔع نے اُس کے لئے کیسے بڑے کام کِئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے
۲۱  
۲۱  
-
-جب یِسُوع پِھر کشتی میں پارگیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا
+
-جب یِسُوؔع پِھر کشتی میں پارگیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہُوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا
۲۲  
۲۲  
-
-اورعبِادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیر نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا
+
-اورعبِادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیرؔ نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا
۲۳  
۲۳  
-
-اور یہ کہہ کر اُس کی بہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے- تُو آکر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچھّی ہو جائے اور ِزندہ رہے
+
-اور یہ کہہ کر اُس کی بُہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے- تُو آکر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچھّی ہو جائے اور ِزندہ رہے
۲۴  
۲۴  
-
-پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بہت سے لوگ اُس کے پیچھے ہولئِے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے
+
-پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہولئِے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے
۲۵  
۲۵  
Line 104: Line 104:
۲۶  
۲۶  
-
-اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کچُھ فائدہ نہ ہئوا تھا بلکہ زیادہ بِیمار ہوگئی تھی
+
-اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کُچھ فائدہ نہ ہُئوا تھا بلکہ زِیادہ بِیمار ہوگئی تھی
۲۷  
۲۷  
-
-یسُوع کے بارے میں سُنکر بِھیڑ میں اُس کے پیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھئوا
+
-یِسُوؔع کے بارے میں سُنکر بِھیڑ میں اُس کے پِیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھؤا
۲۸  
۲۸  
-
-کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چُھولونگی تو اچھّی ہوجاونگی
+
-کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چُھولُونگی تو اچھّی ہوجاؤنگی
۲۹  
۲۹  
Line 120: Line 120:
۳۰  
۳۰  
-
-یسُوع نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مجُھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پیچھے مُڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟
+
-یِسُوؔع نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پِیچھے مڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟
۳۱  
۳۱  
-
-اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تجُھ پرگِری پڑتی ہے پھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھئوا؟
+
-اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پرگِری پڑتی ہے پھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھؤا؟
۳۲  
۳۲  
Line 132: Line 132:
۳۳  
۳۳  
-
-وہ عورت جو کچُھ اُس سے ہئوا تھا محُسوس کرکے ڈرتی اور کاپتی ہوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دیا
+
-وہ عورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسوس کرکے ڈرتی اور کاپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دِیا
۳۴  
۳۴  
-
-تب اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی- سلامت جا اور اپنی اِس بیماری سے بچی رہ
+
-تب اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی- سلامت جا اور اپنی اِس بیِماری سے بچی رہ
۳۵  
۳۵  
Line 144: Line 144:
۳۶  
۳۶  
-
-یُسوع نے اُس بات کو جو وہ کہہ رہے  تھے سُنتے ہی عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر- فقط اِعتقاد رکھ
+
-یِسُوؔع نے اُس بات کو جو وہ کہہ رہے  تھے سُنتے ہی عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر- فقط اِعتقاد رکھ
۳۷  
۳۷  
-
-پھر اُس نے پطرس اور یعقوب اوریعقوب کے بھائی یُوحنا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی
+
-پِھر اُس نے پطرؔس اور یعقُؔوب اوریعقُؔوب کے بھائی یُوحؔنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی
۳۸  
۳۸  
-
-اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلڑ ہورہا ہے اور لوگ بہت رو پِیٹ رہے ہیں
+
-اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہورہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں
۳۹  
۳۹  
-
-اور اندر جاکر اُن سے کہا تُم کِیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مرنہیں گئ بلکہ سوتی ہے
+
-اور اندر جاکر اُن سے کہا تُم کِیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَرنہیں گئ بلکہ سوتی ہے
۴۰  
۴۰  
Line 164: Line 164:
۴۱  
۴۱  
-
-اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی- جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تجُھ سے کہتا ہُوں اُٹھ
+
-اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلِیتا قُومی- جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ
۴۲  
۴۲  
-
-وہ لڑکی فی الفور اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی- اِس پرلوگ بہت ہی حِیران ہُوئے
+
-وہ لڑکی فی الفَور اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی- اِس پرلوگ بُہت ہی حَیران ہُوئے
۴۳  
۴۳  
-
-پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کچُھ کھانے کو دِیا جائے </span></div></big>
+
-پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے </span></div></big>

Revision as of 12:44, 3 September 2016

۱

-اور وہ جِھیل کے پار گراسِینیؔوں کے عِلاقہ میں پُہنچے

۲

-اور جب وہ کشتی سے اُترا تو فی الفَور ایک آدمی جِس میں ناپاک رُوح تھی قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا

۳

-وہ قبروں کے درمیان میں رہا کرتا تھا اور اب کوئی اُسے زنجِیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا

۴

-کیونکہ وہ بار بار بیڑِیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بیڑِیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لاسکتا تھا

۵

-اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تئِیں پتّھروں سے زخمی کرتا تھا

۶

-وہ یِسُوؔع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا

۷

-اور بڑی آواز سے چلاّکر کہا اَے یِسُوؔع خُدا تعالیٰ کے بیٹے مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُجھے خُدا کی قَسم دیتا ہُوں مُجھے عزاب میں نہ ڈال

۸

-کیونکہ اُس نے اُس سے کہا تھا اَے ناپاک رُوح اِس آدمی میں سے نِکل آ

۹

-پِھر اُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بُہت ہیں

۱۰

-پِھراُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج

۱۱

-اور وہاں پہاڑ سُؤروں کا ایک بڑا غول چررہا تھا

۱۲

-پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کرکے کہا کہ ہم کو اُن سُؤروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخِل ہوں

۱۳

پس یِسُوؔع نے فی الفَور اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سُؤروں میں داخِل ہو گئیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا

۱۴

-اور اُن کے چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پُہنچائی تا کہ وہ اُس ماجرا کو دیکھنے نِکلیں

۱۵

-پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوؔع کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا- اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈرگئے

۱۶

-اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سُوؔروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا

۱۷

-تب وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحدّ سے چلا جا

۱۸

-اور جب وہ کشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں

۱۹

لیکن یِسُوؔع نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لئِے کیسے بڑے کام کئِے اور تُجھ پر رحم کِیا

۲۰

-وہ گیا اور دِکَپُلِسؔ میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوؔع نے اُس کے لئے کیسے بڑے کام کِئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے

۲۱

-جب یِسُوؔع پِھر کشتی میں پارگیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہُوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا

۲۲

-اورعبِادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیرؔ نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا

۲۳

-اور یہ کہہ کر اُس کی بُہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے- تُو آکر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچھّی ہو جائے اور ِزندہ رہے

۲۴

-پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہولئِے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے

۲۵

-پِھر ایک عورت جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا

۲۶

-اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کُچھ فائدہ نہ ہُئوا تھا بلکہ زِیادہ بِیمار ہوگئی تھی

۲۷

-یِسُوؔع کے بارے میں سُنکر بِھیڑ میں اُس کے پِیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھؤا

۲۸

-کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چُھولُونگی تو اچھّی ہوجاؤنگی

۲۹

-اور فی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہوگیا اور اُس نے اپنے بدن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی

۳۰

-یِسُوؔع نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پِیچھے مڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟

۳۱

-اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پرگِری پڑتی ہے پھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھؤا؟

۳۲

-تب اُس نے چاروں طرف نِگاہ کی تاکہ جِس نے یہ کام کِیا تھا اُسے دیکھے

۳۳

-وہ عورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسوس کرکے ڈرتی اور کاپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دِیا

۳۴

-تب اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی- سلامت جا اور اپنی اِس بیِماری سے بچی رہ

۳۵

-وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آکر کہا کہ تیری بیٹی مرگئی- اب اُستاد کو کیُوں تکِلیف دیتا ہے؟

۳۶

-یِسُوؔع نے اُس بات کو جو وہ کہہ رہے تھے سُنتے ہی عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر- فقط اِعتقاد رکھ

۳۷

-پِھر اُس نے پطرؔس اور یعقُؔوب اوریعقُؔوب کے بھائی یُوحؔنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی

۳۸

-اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہورہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں

۳۹

-اور اندر جاکر اُن سے کہا تُم کِیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَرنہیں گئ بلکہ سوتی ہے

۴۰

-وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندرگیا

۴۱

-اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلِیتا قُومی- جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ

۴۲

-وہ لڑکی فی الفَور اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی- اِس پرلوگ بُہت ہی حَیران ہُوئے

۴۳

-پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے
Personal tools