Mark 2 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
-اور کئی دِن بعد جب وہ کفرنحُوم میں پھر داخِل ہُوا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے
+
-اور کئی دِن بعد جب وہ کَفرؔنحُوم میں پھِر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے
۲
۲
-
-تب فی الفوَر اِتنے آدمی جمع ہوگئے کہ دروازا کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کوکلام سُنارہا تھا
+
-تب فی الفَور اِتنے آدمی جمع ہوگئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کوکلام سُنارہا تھا
۳
۳
-
-اور لوگ ایک مفلُوج کو چارآدمیوں سے اُٹھواکر اُس کے پاس لائے
+
-اور لوگ ایک مفلُوج کو چارآدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے
۴
۴
-
-مگرجب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آسکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چار پائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹِکا دِیا
+
مگرجب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آسکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چار پائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا
۵  
۵  
-
-یِسُوع نے اُن کا اِیمان دیکھ کرمفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گنُاہ مُعاف ہوئے
+
-یِسُوؔع نے اُن کا اِیمان دیکھ کرمفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے
۶  
۶  
-
-مگر وہاں بعض فقِیہ جو بیَٹھے تھے- وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگےکہ
+
-مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے- وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگےکہ
۷
۷
-
-یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خدا کے سِوا گُناہ کَون مُعاف کرسکتا ہے؟
+
-یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سِوا گُناہ کَون مُعاف کرسکتا ہے؟
۸
۸
-
-اور فی الَفور یِسُوع نے اپنی رُوح سے معلُوم کرکے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تم کُیوں اپنے ِدلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟
+
-اور فی الفَور یِسُوؔع نے اپنی رُوح سے معلُوم کرکے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تم کُیوں اپنے دِلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟
۹
۹
-
-آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟
+
-آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟
۱۰
۱۰
-
(-لیکن اِسلئِے کہ ُتم جانو کہ ابنِ آدم کو زمین پر گُناہ معُاف کرنے کا اِختیار ہے )اُس نے اُس مُفلوج سے کہا
+
-(لیکن اِسلئِے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے اُس مُفلوج سے کہا
۱۱
۱۱
Line 48: Line 48:
۱۲
۱۲
-
-اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چار پائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلاگیا- چنانچہ وہ سب حَیران ہوگئے اور خُدا کی تمجِید کرکے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا
+
اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چار پائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلاگیا- چُنانچہ وہ سب حَیران ہوگئے اور خُدا کی تمجِید کرکے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا
۱۳
۱۳
-
-وہ پھر باہر جِھیل کے کنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلیم دینے لگا
+
-وہ پھِر باہر جِھیل کے کِنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا
۱۴  
۱۴  
-
جب وہ جارہا تھا تو اُس نے حلفئی کے بیٹے لاوی کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پیچھے ہولے- پس وہ اُٹھکر اُس کے پیچھے ہولِیا-
+
-جب وہ جارہا تھا تو اُس نے حلفئؔی کے بیٹے لاویؔ کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے- پس وہ اُٹھکر اُس کے پِیچھے ہولِیا
۱۵
۱۵
-
-اور یُوں ہُوا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھھ کھانے بیَٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پیچھے ہولئِے تھے
+
اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوؔع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہولئِے تھے
۱۶
۱۶
-
اور فریسیوں کے فقیہوں نے اسے گنہگاروں اور محصول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کراُس کے شاگردوں سے کہا یہ تو محصول لینے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھاتا اور پیتا ہے  
+
اور فرِیسیوں کے فقیِہوں نے اسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کراُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا اور پِیتا ہے
۱۷
۱۷
-
-یسوع نے یہ سنکران سےکہا تندرستوں کوطبیب کی ضرورت نہیں بلکہ بیماروں کو- میں راستبازوں کو نہیں بلکہ گنہگاروں کو بلانے آیا ہوں کہ وہ توبہ کریں
+
-یِسُوؔع نے یہ سُنکراُن سےکہا تندرُستوں کوطبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بیِماروں کو- مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں کہ وہ تَوبہ کریں
-
 
+
۱۸  
۱۸  
-
-اور یوحنا کے شاگرد اور فریسی روزہ سے تھے- انہوں نے آکر اس سے کہا یوحنا کے شاگرد اور فریسیوں کے شاگرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟
+
اور یُوحؔنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے- اُنہوں نے آکر اُس سے کہا یُوحؔنّا کے شاگِرد اور فرِیسیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟
۱۹
۱۹
-
-یِسُوع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے
+
-یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے
۲۰
۲۰
Line 84: Line 84:
۲۱
۲۱
-
-کورے کپڑے کی پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا- نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کچُھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زیادہ پھٹ جائے گی
+
-کورے کپڑے کی پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا- نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی
۲۲
۲۲
-
-اور نئی مَے کو پُرانی مشکوں میں کوئی نہیں بھرتا- نہیں تو مشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مشکوں میں بھرتے ہیں
+
اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا- نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو مَشکوں میں بھرتے ہیں
۲۳
۲۳
-
-اور یوں ہُوا کہ وہ سبت کے دن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگرد راہ میں چلتے ہوے بالیں توڑنے لگے
+
-اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے
۲۴  
۲۴  
-
-اورفریسیوں نے اس سے کہا دیکھ یہ سبت کےدن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟
+
-اورفرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کےدِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟
۲۵
۲۵
-
-اس نے ان سے کہا کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داود نے کیاکیا جب اُس کو اور اُس کے ساتھیوں کو ضرورت ہوٹی اور وہ بھوکے ہوے؟
+
-اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤؔد نے کیاکِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتھیوں کو ضرُورت ہوٹی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟
۲۶  
۲۶  
-
-وہ کیونکر ابیاترسردار کاہین کے دنوں میں خداکے گھرمیں گیااوراس نے نذر کی روٹیاں کھاہیں جنکوکھانا کاہینوں کے سوا اور کسی کو روانہیں اور اپنے ساتھیوں کا بھی دیں؟
+
-وہ کیونکر اِبیاؔترسردار کاہِن کے دِنوں میں خُداکے گھرمیں گیااوراُس نے نذر کی روٹیاں کھاہیں جِنکوکھانا کاہِنوں کے سِوا اور کِسی کو روانہیں اور اپنے ساتھِیوں کو بھی دِیں؟
۲۷
۲۷
-
-اور اس نے ان سے کہا سبت آدمی کے لیے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لیے
+
-اور اُس نے ان سے کہا سبت آدمی کے لِیے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِیے
۲۸  
۲۸  
-
-پس ابن آدم سبت کا بھی مالک ہے </span></div></big>
+
-پس اِبنِ آدم سبت کا بھی مالِک ہے </span></div></big>

Revision as of 11:19, 3 September 2016

۱

-اور کئی دِن بعد جب وہ کَفرؔنحُوم میں پھِر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے

۲

-تب فی الفَور اِتنے آدمی جمع ہوگئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کوکلام سُنارہا تھا

۳

-اور لوگ ایک مفلُوج کو چارآدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے

۴

مگرجب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آسکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چار پائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا

۵

-یِسُوؔع نے اُن کا اِیمان دیکھ کرمفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے

۶

-مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے- وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگےکہ

۷

-یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سِوا گُناہ کَون مُعاف کرسکتا ہے؟

۸

-اور فی الفَور یِسُوؔع نے اپنی رُوح سے معلُوم کرکے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تم کُیوں اپنے دِلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟

۹

-آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟

۱۰

-(لیکن اِسلئِے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے اُس مُفلوج سے کہا

۱۱

-مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چار پائی اُٹھاکر اپنے گھر چلا جا

۱۲

اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چار پائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلاگیا- چُنانچہ وہ سب حَیران ہوگئے اور خُدا کی تمجِید کرکے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا

۱۳

-وہ پھِر باہر جِھیل کے کِنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا

۱۴

-جب وہ جارہا تھا تو اُس نے حلفئؔی کے بیٹے لاویؔ کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے- پس وہ اُٹھکر اُس کے پِیچھے ہولِیا

۱۵

اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوؔع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہولئِے تھے

۱۶

اور فرِیسیوں کے فقیِہوں نے اسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کراُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا اور پِیتا ہے

۱۷

-یِسُوؔع نے یہ سُنکراُن سےکہا تندرُستوں کوطبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بیِماروں کو- مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں کہ وہ تَوبہ کریں

۱۸

اور یُوحؔنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے- اُنہوں نے آکر اُس سے کہا یُوحؔنّا کے شاگِرد اور فرِیسیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟

۱۹

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے

۲۰

-مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا- اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے

۲۱

-کورے کپڑے کی پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا- نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی

۲۲

اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا- نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو مَشکوں میں بھرتے ہیں

۲۳

-اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے

۲۴

-اورفرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کےدِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟

۲۵

-اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤؔد نے کیاکِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتھیوں کو ضرُورت ہوٹی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟

۲۶

-وہ کیونکر اِبیاؔترسردار کاہِن کے دِنوں میں خُداکے گھرمیں گیااوراُس نے نذر کی روٹیاں کھاہیں جِنکوکھانا کاہِنوں کے سِوا اور کِسی کو روانہیں اور اپنے ساتھِیوں کو بھی دِیں؟

۲۷

-اور اُس نے ان سے کہا سبت آدمی کے لِیے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِیے

۲۸

-پس اِبنِ آدم سبت کا بھی مالِک ہے
Personal tools