John 6 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-اِن باتوں کے بعد یِسُوع گلِیل کی جِھیل یعنی تِبریاس کی جِھیل کے پار گیا
+
-اِن باتوں کے بعد یِسُوؔع گلِؔیل کی جھِیل یعنی تبِریؔاس کی جھِیل کے پار گیا
۲  
۲  
-
-اور بڑی بِھیڑ اُس کے پیچھے ہولی کیونکہ جو مُعجزے وہ بِیماروں پر کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے
+
-اور بڑی بھِیڑ اُس کے پِیچھے ہولی کیونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پر کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے
۳  
۳  
-
-یِسُوع پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا
+
-یِسُوؔع پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا
۴  
۴  
-
-اور یہُودیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی
+
-اور یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی
۵  
۵  
-
-پس جب یِسُوع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آرہی ہے تو فِلِپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟
+
-پس جب یِسُوؔع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بھِیڑ آرہی ہے تو فِلِپُّسؔ سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹیاں مول لیں؟
۶  
۶  
-
-مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ میَں کیا کُرونگا
+
-مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُونگا
۷  
۷  
-
-فِلِپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دِو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہونگی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے
+
-فِلِپُّسؔ نے اُسے جواب دِیا کہ دو سَو دِینار کی روٹیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہونگی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے
۸  
۸  
-
-اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمعُون پطرس کے بھائی اندریاس نے اُس سے کہا
+
-اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمؔعُون پطرس کے بھائی اندریؔاس نے اُس سے کہا
۹  
۹  
-
-یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَوکی پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟
+
-یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَوکی پانچ روٹیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟
۱۰
۱۰
-
-یِسُوع نے کہا کہ لوگوں کو بٹھاو اور اُس جگہ بہت گھاس تھی-پس وہ مرد جو تخمِینا پانچ ہزار تھے بیَٹھ گئے
+
-یِسُوؔع نے کہا کہ لوگوں کو بٹھاؤ اور اُس جگہ بُہت گھاس تھی-پس وہ مَرد جو تخمِیناََ پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے
۱۱  
۱۱  
-
-یِسُوع نے وہ روٹیاں لِیں اور شکر کر کے شاگِردوں کو دِیں اور شاگِردوں نے اُنہیں جو بیَٹھے تھے بانٹ دِیں اور اسی طرح مچھلیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا
+
-یِسُوؔع نے وہ روٹیاں لِیں اور شُکر کر کے شاگِردوں کو دِیں اور شاگِردوں نے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا
۱۲  
۱۲  
-
-جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہوئے ٹکُڑوں کو جمع کرو تاکہ کچُھ ضائع نہ ہو
+
-جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو
۱۳  
۱۳  
-
-چنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَوکی پانچ روٹیوں کے ٹکُڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکِریاں بھرِیں
+
-چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَوکی پانچ روٹیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھریں
۱۴  
۱۴  
-
- پس جو مُعجزہ یِسُوع نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یہی ہے
+
-پس جو مُعجِزہ یِسُوؔع نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے
۱۵  
۱۵  
-
-پس یِسُوع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آکر مجُھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا
+
-پس یِسُوؔع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آکر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پھِر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا
۱۶  
۱۶  
-
-پِھر جب شام ہوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کنارے گئے
+
-پھِر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جھِیل کے کنارے گئے
۱۷  
۱۷  
-
-اور کشتی میں بیَٹھکر جِھیل کے پار کفر نحُوم کو چلے جاتے تھے-اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا
+
-اور کشتی میں بَیٹھکر جھِیل کے پار کَفرنؔحُوم کو چلے جاتے تھے-اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوؔع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا
۱۸  
۱۸  
-
-اور آندھی کے سبب سے جِھیل میں مَوجیں اُٹھنے لگیں
+
-اور آندھی کے سبب سے جھِیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں
۱۹  
۱۹  
-
-پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قریب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوع کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے
+
-پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قریب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوؔع کو جھِیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے
۲۰  
۲۰  
-
-تب اُس نے اُن سے کہا میَں ہُوں-ڈرو مت
+
-تب اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں-ڈرو مت
۲۱  
۲۱  
-
-پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پہنچی جہاں وہ جاتے تھے
+
-پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے
۲۲  
۲۲  
-
دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور اُس کشتی پر شاگِرد سوار ہُوے اور یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُوا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے
+
دُوسرے دِن اُس بھِیڑ نے جو جھِیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور اُس کشتی پر شاگِرد سوار ہُوے اور یِسُوؔع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے
۲۳  
۲۳  
-
-لیکن بعض چھوٹی کشتیاں تِبریاس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے ُشکر کر نے کے بعد روٹی کھائی تھی
+
-لیکن بعض چھوٹی کشتیاں تِبریؔاس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کر نے کے بعد روٹی کھائی تھی
۲۴
۲۴
-
-پس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتیوں میں بَیٹھکر یِسُوع کی تلاش میں کفر نحُوم کو آئے
+
-پس جب بھِیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوؔع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتیوں میں بَیٹھکر یِسُوؔع کی تلاش میں کَفرنؔحُوم کو آئے
۲۵  
۲۵  
-
-اور جِھیل کے پار اُس سے مِلکر کہا اَے ربّی!تُو یہاں کب آیا؟
+
-اور جھِیل کے پار اُس سے مِلکر کہا اَے ربّی ! تُو یہاں کب آیا؟
۲۶  
۲۶  
-
-یِسُوع نے اُن کے جواب میں کہا میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مجُھے اِس لِئے نہیں ڈھُونڈ تے کہ مُعجزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹیاں کھا کر سیر ہُوئے
+
-یِسُوؔع نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہیں ڈُھونڈ تے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹیاں کھا کر سیر ہُوئے
۲۷  
۲۷  
-
-فانی خوراک کے لِئے محِنت نہ کرو اُس خوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے ابنِ آدم تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے
+
-فانی خُوراک کے لِئے محِنت نہ کرو اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدم تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے
۲۸  
۲۸  
Line 116: Line 116:
۲۹  
۲۹  
-
-یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاو
+
-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ
۳۰  
۳۰  
-
-تب اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو کَونسا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟تُو کَونسا کام کرتا ہے؟
+
-تب اُنہوں نے اُس سے کہا پھِر تُو کَونسا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟تُو کَونسا کام کرتا ہے؟
۳۱  
۳۱  
-
-ہمارے باپ دادا نے بیابان میں مّن کھایا-چنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی
+
-ہمارے باپ دادا نے بیابان میں منّ کھایا-چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی
۳۲  
۳۲  
-
-یِسُوع نے اُن سے کہا میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مُوسیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حِقیقی روٹی دیتا ہے
+
-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مُوسؔیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حقیِقی روٹی دیتا ہے
۳۳  
۳۳  
Line 140: Line 140:
۳۵  
۳۵  
-
-یِسُوع نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی میَں ہُوں-جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بُھوکا نہ ہوگا اور جو مجُھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پِیاسا نہ ہوگا
+
-یِسُوؔع نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں-جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بُھوکا نہ ہوگا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پِیاسا نہ ہوگا
۳۶
۳۶
-
-لیکن میَں نے تُم سے کہا کہ تُم نے مجُھے دیکھ لِیا ہے-پِھر بھی اِیمان نہیں لاتے
+
-لیکن مَیں نے تُم سے کہا کہ تُم نے مُجھے دیکھ لِیا ہے-پھِر بھی اِیمان نہیں لاتے
۳۷
۳۷
-
-جو کچُھ باپ مجُھے دیتا ہے میرے پاس آجائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے میَں ہرگز نِکال نہ دُونگا
+
-جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آجائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگز نِکال نہ دُونگا
۳۸  
۳۸  
-
-کیونکہ میَں آسمان سے اِس لِئے نہیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کُروں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کُروں
+
-کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں
۳۹  
۳۹  
-
-اور میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کچُھ اُس نے مجُھے دِیا ہے میَں اُس میں سے کچُھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کُروں
+
-اور میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخری دِن پھِر زِندہ کرُوں
۴۰  
۴۰  
-
-کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور میَں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کُروں
+
-کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پھِر زِندہ کرُوں
۴۱  
۴۱  
-
-پس یہُودی اُس پر بُڑبُڑا نے لگے-اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ میَں ہُوں
+
-پس یہُودی اُس پر بُڑبُڑا نے لگے-اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں
۴۲  
۴۲  
-
-اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسُف کا بیٹا یِسُوع نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟اب یہ کیونکر کہتا ہے کہ میَں آسمان سے اُترا ہُوں؟
+
-اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسُؔف کا بیٹا یِسُوؔع نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟اب یہ کیونکر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟
۴۳  
۴۳  
-
-یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاو
+
-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاؤ
۴۴  
۴۴  
-
-کوئی میرے پاس نہیں آسکتا جب تک باپ جِس نے مجُھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور میَں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کُرونگا
+
-کوئی میرے پاس نہیں آسکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخری دِن پھِر زِندہ کرُونگا
۴۵  
۴۵  
-
-نبیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلیِم یافتہ ہونگے-جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے
+
-نبیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہونگے-جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے
۴۶  
۴۶  
Line 188: Line 188:
۴۷  
۴۷  
-
-میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو مجھ پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے
+
-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے
۴۸  
۴۸  
-
-زِندگی کی روٹی میَں ہُوں
+
-زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں
۴۹  
۴۹  
-
-تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں مّن کھایا اور مرگئے
+
-تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں منّ کھایا اور مَرگئے
۵۰  
۵۰  
-
-یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مرے
+
-یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مَرے
۵۱  
۵۱  
-
میَں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری-اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو میَں جہاں کی زِندگی کے لِئے دُونگا وہ میرا گوشت ہے
+
مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری-اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُونگا وہ میرا گوشت ہے
۵۲  
۵۲  
-
-تب یہُودی کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیونکر کھانے کو دے سکتا ہے؟
+
-تب یہُودی یہ کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیونکر کھانے کو دے سکتا ہے؟
۵۳  
۵۳  
-
-یِسُوع نے اُن سے کہا میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاو اور اُس کا خُون نہ پیو تُم میں زِندگی نہیں
+
-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں
۵۴  
۵۴  
-
-جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور میَں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کُرونگا
+
-جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پھِر زِندہ کرُونگا
۵۵  
۵۵  
Line 224: Line 224:
۵۶  
۵۶  
-
-جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مجُھ میں قائِم رہتا ہے اور میَں اُس میں
+
-جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں
۵۷  
۵۷  
-
-جِس طرح زِندہ باپ نے مجُھے بھیجا اور میَں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مجُھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا
+
-جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا
۵۸  
۵۸  
-
-جو روٹی آسمان سے اُتری یہی ہے-باپ دادا کی طرح نہیں کہ من کھایا اور مرگئے-جو روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا
+
-جو روٹی آسمان سے اُتری یِہی ہے-باپ دادا کی طرح نہیں کہ منّ کھایا اور مَرگئے-جو روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا
۵۹  
۵۹  
-
-یہ باتیں اُس نے کفر نحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کِہیں
+
-یہ باتیں اُس نے کَفرنؔحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کہِیں
۶۰  
۶۰  
-
-اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بِہتوں نے سُنکر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے-اِسے کَون سُن سکتا ہے؟
+
-اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتوں نے سُنکر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے-اِسے کَون سُن سکتا ہے؟
۶۱  
۶۱  
-
-یِسُوع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟
+
-یِسُوؔع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟
۶۲  
۶۲  
Line 252: Line 252:
۶۳  
۶۳  
-
-زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے-جِسم سے کچُھ فائِدہ نہیں-جو باتیں میَں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں
+
-زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے-جِسم سے کُچھ فائدہ نہیں-جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں
۶۴  
۶۴  
-
-مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہیں لائے کیونکہ یِسُوع شُروع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مجُھے پکڑوائے گا
+
-مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہیں لائے کیونکہ یِسُوؔع شُروع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا
۶۵  
۶۵  
-
-پِھر اُس نے کہا اِسی لِئے میَں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آسکتا جب تک میرے باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفیِق نہ دی جائے
+
-پھِر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آسکتا جب تک میرے باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفِیق نہ دی جائے
۶۶  
۶۶  
-
-اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتیرے اُلٹے پِھر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے
+
-اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بہتیرے اُلٹے پھِر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے
۶۷  
۶۷  
-
-تب یِسُوع نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟
+
-تب یِسُوؔع نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟
۶۸  
۶۸  
-
-شمعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند!ہم کِس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں
+
-شمؔعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند!ہم کِس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں
۶۹  
۶۹  
-
-اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ تو ذندہ خُدا کا بیٹا مسیح ہے
+
-اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ تو ذِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے
۷۰  
۷۰  
-
-یِسُوع نے اُنہیں جواب دِیا کیا میَں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے
+
-یِسُوؔع نے اُنہیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے
۷۱  
۷۱  
-
-اُس نے شمعُون اِسکریوتی کے بیٹے یہُوداہ کی نِسبت کہا کیونکہ یہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا </span></div></big>
+
-اُس نے شمؔعُون اِسکریوتی کے بیٹے یہُودؔاہ کی نِسبت کہا کیونکہ یِہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا </span></div></big>

Revision as of 08:30, 7 October 2016

۱

-اِن باتوں کے بعد یِسُوؔع گلِؔیل کی جھِیل یعنی تبِریؔاس کی جھِیل کے پار گیا

۲

-اور بڑی بھِیڑ اُس کے پِیچھے ہولی کیونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پر کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے

۳

-یِسُوؔع پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا

۴

-اور یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی

۵

-پس جب یِسُوؔع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بھِیڑ آرہی ہے تو فِلِپُّسؔ سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹیاں مول لیں؟

۶

-مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُونگا

۷

-فِلِپُّسؔ نے اُسے جواب دِیا کہ دو سَو دِینار کی روٹیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہونگی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے

۸

-اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمؔعُون پطرس کے بھائی اندریؔاس نے اُس سے کہا

۹

-یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَوکی پانچ روٹیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟

۱۰

-یِسُوؔع نے کہا کہ لوگوں کو بٹھاؤ اور اُس جگہ بُہت گھاس تھی-پس وہ مَرد جو تخمِیناََ پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے

۱۱

-یِسُوؔع نے وہ روٹیاں لِیں اور شُکر کر کے شاگِردوں کو دِیں اور شاگِردوں نے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا

۱۲

-جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو

۱۳

-چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَوکی پانچ روٹیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھریں

۱۴

-پس جو مُعجِزہ یِسُوؔع نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے

۱۵

-پس یِسُوؔع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آکر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پھِر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا

۱۶

-پھِر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جھِیل کے کنارے گئے

۱۷

-اور کشتی میں بَیٹھکر جھِیل کے پار کَفرنؔحُوم کو چلے جاتے تھے-اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوؔع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا

۱۸

-اور آندھی کے سبب سے جھِیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں

۱۹

-پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قریب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوؔع کو جھِیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے

۲۰

-تب اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں-ڈرو مت

۲۱

-پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے

۲۲

دُوسرے دِن اُس بھِیڑ نے جو جھِیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور اُس کشتی پر شاگِرد سوار ہُوے اور یِسُوؔع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے

۲۳

-لیکن بعض چھوٹی کشتیاں تِبریؔاس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کر نے کے بعد روٹی کھائی تھی

۲۴

-پس جب بھِیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوؔع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتیوں میں بَیٹھکر یِسُوؔع کی تلاش میں کَفرنؔحُوم کو آئے

۲۵

-اور جھِیل کے پار اُس سے مِلکر کہا اَے ربّی ! تُو یہاں کب آیا؟

۲۶

-یِسُوؔع نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہیں ڈُھونڈ تے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹیاں کھا کر سیر ہُوئے

۲۷

-فانی خُوراک کے لِئے محِنت نہ کرو اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدم تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے

۲۸

-پس اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم کیا کریں تاکہ خُدا کے کام انجام دیں؟

۲۹

-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ

۳۰

-تب اُنہوں نے اُس سے کہا پھِر تُو کَونسا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟تُو کَونسا کام کرتا ہے؟

۳۱

-ہمارے باپ دادا نے بیابان میں منّ کھایا-چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی

۳۲

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مُوسؔیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حقیِقی روٹی دیتا ہے

۳۳

-کیونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُتر کر دُنیا کو زِندگی بخشتی ہے

۳۴

-اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند!یہ روٹی ہم کو ہمیشہ دِیا کر

۳۵

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں-جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بُھوکا نہ ہوگا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پِیاسا نہ ہوگا

۳۶

-لیکن مَیں نے تُم سے کہا کہ تُم نے مُجھے دیکھ لِیا ہے-پھِر بھی اِیمان نہیں لاتے

۳۷

-جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آجائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگز نِکال نہ دُونگا

۳۸

-کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں

۳۹

-اور میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخری دِن پھِر زِندہ کرُوں

۴۰

-کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پھِر زِندہ کرُوں

۴۱

-پس یہُودی اُس پر بُڑبُڑا نے لگے-اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں

۴۲

-اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسُؔف کا بیٹا یِسُوؔع نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟اب یہ کیونکر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟

۴۳

-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاؤ

۴۴

-کوئی میرے پاس نہیں آسکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخری دِن پھِر زِندہ کرُونگا

۴۵

-نبیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہونگے-جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے

۴۶

-یہ نہیں کہ کِسی نے باپ کو دیکھا ہے مگر جو خُدا کی طرف سے ہے اُسی نے باپ کو دیکھا ہے

۴۷

-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے

۴۸

-زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں

۴۹

-تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں منّ کھایا اور مَرگئے

۵۰

-یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مَرے

۵۱

مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری-اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُونگا وہ میرا گوشت ہے

۵۲

-تب یہُودی یہ کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیونکر کھانے کو دے سکتا ہے؟

۵۳

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں

۵۴

-جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پھِر زِندہ کرُونگا

۵۵

-کیونکہ کہ میرا گوشت فی الحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہے

۵۶

-جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں

۵۷

-جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا

۵۸

-جو روٹی آسمان سے اُتری یِہی ہے-باپ دادا کی طرح نہیں کہ منّ کھایا اور مَرگئے-جو روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا

۵۹

-یہ باتیں اُس نے کَفرنؔحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کہِیں

۶۰

-اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتوں نے سُنکر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے-اِسے کَون سُن سکتا ہے؟

۶۱

-یِسُوؔع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟

۶۲

-اگر تُم اِبنِ آدم کو اُوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا تو کیا ہوگا؟

۶۳

-زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے-جِسم سے کُچھ فائدہ نہیں-جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں

۶۴

-مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہیں لائے کیونکہ یِسُوؔع شُروع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا

۶۵

-پھِر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آسکتا جب تک میرے باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفِیق نہ دی جائے

۶۶

-اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بہتیرے اُلٹے پھِر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے

۶۷

-تب یِسُوؔع نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟

۶۸

-شمؔعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند!ہم کِس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں

۶۹

-اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ تو ذِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے

۷۰

-یِسُوؔع نے اُنہیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے

۷۱

-اُس نے شمؔعُون اِسکریوتی کے بیٹے یہُودؔاہ کی نِسبت کہا کیونکہ یِہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا
Personal tools