Mark 11 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-جب وہ یروشیلم کے نزدِیک زَیتوُن کے پہاڑ پر بیت فِگے اور بیت عَنیّاہ کے پاس آئے تو اس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا
+
-جب وہ یرُوشیؔلم کے نزدِیک زَیتُؔون کے پہاڑ پر بیت فِگےؔ اور بیت عَنِیّاؔہ کے پاس آئے تو اس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا
۲  
۲  
-
-اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہئوا تمُہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سورا نہیں ہئوا-اُسے کھول لاؤ
+
اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا تمُہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سورا نہیں ہُؤا-اُسے کھول لاؤ
۳  
۳  
Line 16: Line 16:
۴  
۴  
-
-پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہئوا پایا اور اُسے کھولنے لگے
+
-پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے
۵
۵
Line 24: Line 24:
۶  
۶  
-
-اُنہوں نے جَیسا یِسُوع نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا
+
-اُنہوں نے جَیسا یِسُوؔع نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا
۷  
۷  
-
-پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُوع کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دیے اور وہ اُس پر سورا ہوگیا
+
-پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُوؔع کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سورا ہوگیا
۸  
۸  
-
-اور بہُت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے-اور اوَروں نے درختوں کی ڈاِلیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں
+
-اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے-اور اوَروں نے درختوں کی ڈاِلیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں
۹  
۹  
-
-اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پیچھے پیچھے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا-مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے
+
-اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا-مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے
۱۰  
۱۰  
-
-مُبارک ہے ہمارے باپ داود کی بادشاہی جوخُداوند کے نام سے آتی ہے-عالَِم بالا پر ہو شعنا
+
-مُبارک ہے ہمارے باپ داؔؤد کی بادشاہی جوخُداوند کے نام سے آتی ہے-عالَِم بالا پر ہو شعنا
۱۱  
۱۱  
-
-یِسُوع یروشلیم میں داخِل ہوکر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چیزیں مُلاخطہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بیت عَنیّاہ کو گیا کیونکہ شام ہوگئی تھی
+
-یِسُوؔع یرُوشلیؔم میں داخِل ہوکر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاخطہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بیت عَنِیّاؔہ کو گیا کیونکہ شام ہوگئی تھی
۱۲  
۱۲  
-
-دُوسرے دِن جب وہ بیت عَنیّاہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی
+
-دُوسرے دِن جب وہ بیت عَنِیّاؔہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی
۱۳  
۱۳  
-
-اور وہ دُور سے اِنجیر کا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کچُھ پائے-مگر جب اُس کے پاس پہنچا تو پتّوں کے سِوا کچُھ نہ پایا کیونکہ اِنجیر کا مَوسم نہ تھا
+
اور وہ دُور سے انجِیر کا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے-مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیر کا موسم نہ تھا
۱۴  
۱۴  
-
-تب یِسُوع نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا
+
-تب یِسُوؔع نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا
۱۵  
۱۵  
-
-پِھر وہ یروشلیم میں آئے اور یِسُوع ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن کو جو ہَیکل میں خِرید و فروخت کررہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صّرافوں کے تَختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا
+
پِھر وہ یرُوشلؔیم میں آئے اور یِسُوؔع ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کررہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صّرافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا
۱۶  
۱۶  
-
-اور اُس نے کسِی کو ہَیکل میں سے ہوکر کوئی برتن لیجانے نہ دِیا
+
-اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہوکر کوئی برتن لیجانے نہ دِیا
۱۷  
۱۷  
-
-اور اپنی تعِلیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلا ئے گا؟مگر تُم نے اُسے ڈاکُووں کی کھوہ بنا دِیا ہے
+
-اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلا ئے گا؟مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے
۱۸  
۱۸  
-
-اور سردار کاہِن اور فِقیہ یہ سُنکر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈھونڈ نے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِسلئِے کہ سب لوگ اُس کی تعِلیم سے حَیران تھے
+
-اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُنکر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈ نے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِسلئِے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے
۱۹  
۱۹  
Line 80: Line 80:
۲۰  
۲۰  
-
-پِھر صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُزرے تو اُس اِنجیر کے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُئوا دیکھا
+
-پِھر صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُزرے تو اُس انجِیر کے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُؤا دیکھا
۲۱  
۲۱  
-
-تب پطرس کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربّی!دیکھ یہ اِنجیر کا درخت جِس پر تُو نے لعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے
+
-تب پطؔرس کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربّی!دیکھ یہ انجِیر کا درخت جِس پر تُو نے لعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے
۲۲  
۲۲  
-
-یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو
+
-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو
۲۳  
۲۳  
-
-میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جاپڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تُو اُس کے لِئے وہی ہوگا
+
مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جاپڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تُو اُس کے لِئے وُہی ہوگا
۲۴  
۲۴  
-
-اِس لِئے میَں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کچُھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِلے گا اور وہ تُم پاوُگے
+
-اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِلے گا اور وہ تُم پاوُگے
۲۵  
۲۵  
-
-اور جب کبھی تُم کھڑے ہوئے دُعا کرتے ہو اگر تمُہیں کِسی سے کچُھ شکایت ہوتو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گنُاہ مُعاف کرے
+
-اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شکایت ہوتو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے
۲۶
۲۶
-
-اور اگر تُم مُعاف نہ کروگے تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے تُمہارے گنُاہ بھی مُعاف نہ کرے گا
+
-اور اگر تُم مُعاف نہ کروگے تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ بھی مُعاف نہ کرے گا
۲۷  
۲۷  
-
-وہ پِھر یروشلیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھر رہا تھا تو سردار کاہِن اور فِقیہ اور بُزرگ اُس کے پاس آئے
+
-وہ پِھر یرُوشلؔیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھر رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ اور بُزُرگ اُس کے پاس آئے
۲۸  
۲۸  
Line 116: Line 116:
۲۹  
۲۹  
-
-یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں تُم جواب دو تو مَیں تُم کو بتاونگا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں
+
-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں تُم جواب دو تو مَیں تُم کو بتاؤنگا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں
۳۰  
۳۰  
-
-یُوحنّا کا بپتسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟مُجھے جواب دو
+
-یُوحؔنّا کا بپِتسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟مُجھے جواب دو
۳۱  
۳۱  
Line 128: Line 128:
۳۲  
۳۲  
-
-اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اِس لِئے کہ سب لوگ واقعی یُوحنّا کو نبی جانتے تھے
+
-اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اِس لِئے کہ سب لوگ واقعی یُوحؔنّا کو نبی جانتے تھے
۳۳  
۳۳  
-
-تب اُنہوں نے جواب میں یِسُوع سےکہا ہم نہیں جانتے-یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کر تا ہُوں </span></div></big>
+
-تب اُنہوں نے جواب میں یِسُوؔع سےکہا ہم نہیں جانتے-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں </span></div></big>

Revision as of 05:17, 22 September 2016

۱

-جب وہ یرُوشیؔلم کے نزدِیک زَیتُؔون کے پہاڑ پر بیت فِگےؔ اور بیت عَنِیّاؔہ کے پاس آئے تو اس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا

۲

اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا تمُہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سورا نہیں ہُؤا-اُسے کھول لاؤ

۳

-اور اگر کوئی تُم سے کہے کہ تُم یہ کیوں کرتے ہو؟تو کہنا کہ خُداوند کو اِس کی ضُرورت ہے-وہ فی الفَور اُسے یہاں بھیج دے گا

۴

-پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے

۵

-مگر جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے اُن سے کہا یہ کیا کرتے ہوکہ گدھی کا بچّہ کھولتے ہو؟

۶

-اُنہوں نے جَیسا یِسُوؔع نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا

۷

-پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُوؔع کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سورا ہوگیا

۸

-اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے-اور اوَروں نے درختوں کی ڈاِلیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں

۹

-اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا-مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے

۱۰

-مُبارک ہے ہمارے باپ داؔؤد کی بادشاہی جوخُداوند کے نام سے آتی ہے-عالَِم بالا پر ہو شعنا

۱۱

-یِسُوؔع یرُوشلیؔم میں داخِل ہوکر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاخطہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بیت عَنِیّاؔہ کو گیا کیونکہ شام ہوگئی تھی

۱۲

-دُوسرے دِن جب وہ بیت عَنِیّاؔہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی

۱۳

اور وہ دُور سے انجِیر کا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے-مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیر کا موسم نہ تھا

۱۴

-تب یِسُوؔع نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا

۱۵

پِھر وہ یرُوشلؔیم میں آئے اور یِسُوؔع ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کررہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صّرافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا

۱۶

-اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہوکر کوئی برتن لیجانے نہ دِیا

۱۷

-اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلا ئے گا؟مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے

۱۸

-اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُنکر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈ نے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِسلئِے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے

۱۹

-اور جب شام ہوئی، وہ شہر سے باہر گیا

۲۰

-پِھر صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُزرے تو اُس انجِیر کے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُؤا دیکھا

۲۱

-تب پطؔرس کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربّی!دیکھ یہ انجِیر کا درخت جِس پر تُو نے لعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے

۲۲

-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو

۲۳

مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جاپڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تُو اُس کے لِئے وُہی ہوگا

۲۴

-اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِلے گا اور وہ تُم پاوُگے

۲۵

-اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شکایت ہوتو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے

۲۶

-اور اگر تُم مُعاف نہ کروگے تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ بھی مُعاف نہ کرے گا

۲۷

-وہ پِھر یرُوشلؔیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھر رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ اور بُزُرگ اُس کے پاس آئے

۲۸

-اور اُس سے کہنے لگے تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟یا کِس نے تُجھے یہ اِختیار دِیا کہ اِن کاموں کو کرے؟

۲۹

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں تُم جواب دو تو مَیں تُم کو بتاؤنگا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں

۳۰

-یُوحؔنّا کا بپِتسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟مُجھے جواب دو

۳۱

-تب وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟

۳۲

-اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اِس لِئے کہ سب لوگ واقعی یُوحؔنّا کو نبی جانتے تھے

۳۳

-تب اُنہوں نے جواب میں یِسُوؔع سےکہا ہم نہیں جانتے-یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں
Personal tools