Matthew 21 Urdu
From Textus Receptus
Line 4: | Line 4: | ||
۱ | ۱ | ||
- | اور جب وہ | + | اور جب وہ یرُوشلؔیم کے نزدِیک پُہنچے اور زَیتون کے پہاڑ پر بیتؔ فگے کے پاس آئے تو یِسُوؔع نے دو شاگِردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ |
۲ | ۲ | ||
Line 12: | Line 12: | ||
۳ | ۳ | ||
- | اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی | + | اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے۔ وہ فی الفور اُنہیں بھیج دے گا۔ |
۴ | ۴ | ||
- | یہ سب اِس لِئے | + | -یہ سب اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ |
۵ | ۵ | ||
- | + | صِیُّوؔن کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوار ہے بلکہ لادُو کے بچّے پر۔ | |
۶ | ۶ | ||
- | پس شاگِردوں نے جاکر | + | پس شاگِردوں نے جاکر جِیسا یِسُوؔع نے اُن کو حُکم دِیا تھا وَیسا ہی کِیا۔ |
۷ | ۷ | ||
- | اور گدھی اور بچّے کو لاکر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر | + | اور گدھی اور بچّے کو لاکر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔ |
۸ | ۸ | ||
- | اور بھِیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور | + | اور بھِیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے درختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پَھیلائیں۔ |
۹ | ۹ | ||
- | اور بھِیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ | + | اور بھِیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داوَؔد کو ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔ |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | اور جب وہ | + | اور جب وہ یرُوشلؔیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کَون ہے؟ |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | بھِیڑ کے لوگوں نے کہا یہ | + | بھِیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیؔل کے ناصؔرۃ کا نبی یِسُوؔع ہے۔ |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | اور | + | اور یِسُوؔع نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِیدوفروخت کررہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دِیں۔ |
۱۳ | ۱۳ | ||
Line 56: | Line 56: | ||
۱۴ | ۱۴ | ||
- | اور اندھے اور لنگڑے | + | اور اندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں اچھّا کِیا۔ |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | لیکن جب سردارکاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو | + | لیکن جب سردارکاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داوَؔد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہوکر اُس سے کہنے لگے۔ |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟ | + | تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟ یِسُوؔع نے اُن سے کہا ہاں۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیرخواروں کے مُنہ سے تُونے حمد کو کامِل کرایا؟ |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | اور وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے باہر بیت | + | اور وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے باہر بیت عِنِّیاؔہ میں گیا اور رات کو وہیں رہا۔ |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | اور جب صُبح کو پھِر شہر کو جا رہا تھا اُسے | + | اور جب صُبح کو پھِر شہر کو جا رہا تھا اُسے بُھوک لگی۔ |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | اور راہ کے | + | اور راہ کے کنارے انجِیر کا ایک درخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پاکر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پَھل نہ لگے اور انجِیر کا درخت اُسی دَم سُوکھ گیا۔ |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | !شاگِردوں نے یہ دیکھ کر | + | !شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعجُّب کِیا اور کہا یہ انجِیر کا درخت کیونکر ایک دَم میں سُوکھ گیا |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | + | یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو انجِیر کے درخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سُمندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔ | |
۲۲ | ۲۲ | ||
Line 92: | Line 92: | ||
۲۳ | ۲۳ | ||
- | اور جب وہ | + | اور جب وہ ہَیکل میں آکر تعلِیم دے رہا تھا تو سردارکاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آکر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟ |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | + | یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر وہ مُجھے بتاوَ گے تو مَیں بھی تُم کو بتاوَنگا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ | |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | + | یُوحؔنّا کا بپِتسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟ وہ آپس میں صلاح کرنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پھِر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟ | |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کیونکہ سب | + | اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کیونکہ سب یُوحؔنّا کو نبی جانتے ہیں۔ |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | پس اُنہوں نے جواب میں | + | پس اُنہوں نے جواب میں یِسُوؔع سے کہا ہم نہیں جانتے۔ اُس نے بھی اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ |
۲۸ | ۲۸ | ||
- | تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک | + | تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جاکر کہا بیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔ |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | اُس نے جواب میں کہا | + | اُس نے جواب میں کہا مَیں نہیں جاوَنگا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔ |
۳۰ | ۳۰ | ||
Line 124: | Line 124: | ||
۳۱ | ۳۱ | ||
- | اِن دونوں میں سے | + | اِن دونوں میں سے کَون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟ اُنہوں نے کہا پہلا۔ یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔ |
۳۲ | ۳۲ | ||
- | کیونکہ | + | کیونکہ یُوحؔنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کا یقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبیوں نے اُس کا یقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔ |
۳۳ | ۳۳ | ||
- | ایک | + | ایک اَور تمثِیل سُنو۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔ |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | اور جب | + | اور جب پَھل کا موسم قریب آیا تو اُس نے اپنے نوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پَھل لینے کو بھیجا۔ |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | اور باغبانوں نے اُس کے نوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار | + | -اور باغبانوں نے اُس کے نوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا |
۳۶ | ۳۶ | ||
- | پھِر اُس نے | + | پھِر اُس نے اَور نوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زِیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سلُوک کِیا۔ |
۳۷ | ۳۷ | ||
Line 152: | Line 152: | ||
۳۸ | ۳۸ | ||
- | جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آوَ اِسے قتل کرکے اِس کی | + | جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آوَ اِسے قتل کرکے اِس کی میراث پر قبضہ کرلیں۔ |
۳۹ | ۳۹ | ||
Line 160: | Line 160: | ||
۴۰ | ۴۰ | ||
- | پس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟ | + | -پس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟ |
۴۱ | ۴۱ | ||
- | اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور تاکِستان کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو موسم پر اُس کو | + | اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور تاکِستان کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو موسم پر اُس کو پَھل دیں۔ |
۴۲ | ۴۲ | ||
- | + | یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا کہ جِس پتھّر کو معماروں نے ردّ کِیا۔ وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہوگیا۔ یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجیب ہے؟ | |
۴۳ | ۴۳ | ||
- | اِس لِئے | + | اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس ایک قَوم کو جو اُس کے پَھل لائے دے دی جائے گی۔ |
۴۴ | ۴۴ | ||
Line 180: | Line 180: | ||
۴۵ | ۴۵ | ||
- | اور جب سردارکاہِنوں اور | + | اور جب سردارکاہِنوں اور فریسِیوں نے اُس کی تمثِیلیں سُنِیں تو سمجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔ |
۴۶ | ۴۶ | ||
اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکن لوگوں سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔ </span></div></big> | اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکن لوگوں سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔ </span></div></big> |
Revision as of 07:51, 29 August 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
اور جب وہ یرُوشلؔیم کے نزدِیک پُہنچے اور زَیتون کے پہاڑ پر بیتؔ فگے کے پاس آئے تو یِسُوؔع نے دو شاگِردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ
۲
اپنے سامنے کے گاوَں میں جاوَ۔ وہاں پُہنچتے ہی ایک گدھی بندھی ہُوئی اور اُس کے ساتھ بچّہ پاوَ گے اُنہیں کھول کر میرے پاس لے آوَ۔
۳
اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے۔ وہ فی الفور اُنہیں بھیج دے گا۔
۴
-یہ سب اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ
۵
صِیُّوؔن کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوار ہے بلکہ لادُو کے بچّے پر۔
۶
پس شاگِردوں نے جاکر جِیسا یِسُوؔع نے اُن کو حُکم دِیا تھا وَیسا ہی کِیا۔
۷
اور گدھی اور بچّے کو لاکر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔
۸
اور بھِیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے درختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پَھیلائیں۔
۹
اور بھِیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داوَؔد کو ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔
۱۰
اور جب وہ یرُوشلؔیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کَون ہے؟
۱۱
بھِیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیؔل کے ناصؔرۃ کا نبی یِسُوؔع ہے۔
۱۲
اور یِسُوؔع نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِیدوفروخت کررہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دِیں۔
۱۳
اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا مگر تُم اُسے ڈاکووَں کی کھوہ بناتے ہو۔
۱۴
اور اندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں اچھّا کِیا۔
۱۵
لیکن جب سردارکاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داوَؔد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہوکر اُس سے کہنے لگے۔
۱۶
تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟ یِسُوؔع نے اُن سے کہا ہاں۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیرخواروں کے مُنہ سے تُونے حمد کو کامِل کرایا؟
۱۷
اور وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے باہر بیت عِنِّیاؔہ میں گیا اور رات کو وہیں رہا۔
۱۸
اور جب صُبح کو پھِر شہر کو جا رہا تھا اُسے بُھوک لگی۔
۱۹
اور راہ کے کنارے انجِیر کا ایک درخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پاکر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پَھل نہ لگے اور انجِیر کا درخت اُسی دَم سُوکھ گیا۔
۲۰
!شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعجُّب کِیا اور کہا یہ انجِیر کا درخت کیونکر ایک دَم میں سُوکھ گیا
۲۱
یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو انجِیر کے درخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سُمندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔
۲۲
اور جو کُچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا۔
۲۳
اور جب وہ ہَیکل میں آکر تعلِیم دے رہا تھا تو سردارکاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آکر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟
۲۴
یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر وہ مُجھے بتاوَ گے تو مَیں بھی تُم کو بتاوَنگا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
۲۵
یُوحؔنّا کا بپِتسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟ وہ آپس میں صلاح کرنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پھِر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟
۲۶
اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کیونکہ سب یُوحؔنّا کو نبی جانتے ہیں۔
۲۷
پس اُنہوں نے جواب میں یِسُوؔع سے کہا ہم نہیں جانتے۔ اُس نے بھی اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
۲۸
تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جاکر کہا بیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔
۲۹
اُس نے جواب میں کہا مَیں نہیں جاوَنگا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔
۳۰
پھِر دُوسرے کے پاس جاکر اُس نے اِسی طرح کہا۔ اُس نے جواب دِیا اچھّا جناب۔ مگر گیا نہیں۔
۳۱
اِن دونوں میں سے کَون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟ اُنہوں نے کہا پہلا۔ یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔
۳۲
کیونکہ یُوحؔنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کا یقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبیوں نے اُس کا یقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔
۳۳
ایک اَور تمثِیل سُنو۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔
۳۴
اور جب پَھل کا موسم قریب آیا تو اُس نے اپنے نوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پَھل لینے کو بھیجا۔
۳۵
-اور باغبانوں نے اُس کے نوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا
۳۶
پھِر اُس نے اَور نوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زِیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سلُوک کِیا۔
۳۷
آخِر اُس نے اپنے بیٹے کو اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔
۳۸
جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آوَ اِسے قتل کرکے اِس کی میراث پر قبضہ کرلیں۔
۳۹
اور اُسے پکڑ کر تاکِستان سے باہر نِکالا اور قتل کر دِیا۔
۴۰
-پس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟
۴۱
اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور تاکِستان کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو موسم پر اُس کو پَھل دیں۔
۴۲
یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا کہ جِس پتھّر کو معماروں نے ردّ کِیا۔ وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہوگیا۔ یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجیب ہے؟
۴۳
اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس ایک قَوم کو جو اُس کے پَھل لائے دے دی جائے گی۔
۴۴
اور جو اِس پتھّر پر گِریگا ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گا لیکن جِس پر وہ گِریگا اُسے پِیس ڈالے گا۔
۴۵
اور جب سردارکاہِنوں اور فریسِیوں نے اُس کی تمثِیلیں سُنِیں تو سمجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔
۴۶
اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکن لوگوں سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔