Matthew 24 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
اور یِسُوع ہیکل سے نِکلکر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔
+
اور یِسُوؔع ہَیکل سے نِکلکر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔
۲  
۲  
-
یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔
+
یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔
۳
۳
-
اور جب وہ زیتُون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آکر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہونگی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا کیا نِشان ہوگا؟
+
اور جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آکر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہونگی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا کیا نِشان ہوگا؟
۴
۴
-
یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کردے۔
+
یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کردے۔
۵
۵
-
کیونکہ بُہتیرے میں نام سے آئیں گے اور کہیں گے میں مسِیح ہُوں اور بہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔
+
کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسِیح ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔
۶
۶
-
اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہوگا۔
+
اور تُم لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتمہ نہ ہوگا۔
۷
۷
-
کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال اور مری پڑیں گے اور بھُونچال آَئیں گے۔
+
کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال اور مری پڑیں گی اور بَھونچال آَئیں گے۔
۸
۸
-
لیکن یہ سب باتیں مُصیبتوں کا شُروع ہی ہونگی۔
+
لیکن یہ سب باتیں مُصِیبتوں کا شُروع ہی ہونگی۔
۹
۹
-
اُس وقت لوگ تُم کو اِیزا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔
+
اُس وقت لوگ تُم کو اِیزا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔
۱۰
۱۰
Line 44: Line 44:
۱۱
۱۱
-
اور بہت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔
+
اور بُہت سے جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔
۱۲
۱۲
-
اور بےدِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی محبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔
+
اور بےدِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی مُحبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔
۱۳
۱۳
Line 56: Line 56:
۱۴
۱۴
-
اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتِمہ ہوگا۔
+
اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔
۱۵
۱۵
-
پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکُرو چیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُوا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُوا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔
+
پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایلؔ نبی کی معرفت ہُؤا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔
۱۶
۱۶
-
تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائِیں۔
+
تو جو یہُودؔیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔
۱۷
۱۷
-
جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اترے۔
+
جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اُترے۔
۱۸
۱۸
-
اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لوٹے۔
+
اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔
۱۹
۱۹
-
!مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں
+
-!مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پلاتی ہوں
۲۰
۲۰
Line 84: Line 84:
۲۱
۲۱
-
کیونکہ اُس وقت ایسی بڑی مُصِیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہوگی۔
+
کیونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہوگی کہ دُنیا کے شُروع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہوگی۔
۲۲
۲۲
-
اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔
+
اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔
۲۳
۲۳
Line 96: Line 96:
۲۴
۲۴
-
کیونکہ جھُوٹے مسِیح اور جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور ایسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمِکن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کرلیں۔
+
کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزیدوں کو بھی گُمراہ کرلیں۔
۲۵
۲۵
-
دیکھو میں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔
+
دیکھو مَیں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔
۲۶  
۲۶  
-
پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھریوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔
+
پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔
۲۷
۲۷
-
کیونکہ جیسے بجلِی پُورب سے کوند کر پچھّم تک دِکھائی دیتی ہے ویسے ہی ابنِ آدم کا آنا ہوگا۔
+
کیونکہ جَیسے بجلی پُورب سے کَوند کر پچھّم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہوگا۔
۲۸
۲۸
Line 116: Line 116:
۲۹
۲۹
-
اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تاریک ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا اور سِتارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہِلائی جائیں گی۔
+
اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہلائی جائیں گی۔
۳۰
۳۰
-
اور اُس وقت ابنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قومیں چھاتی پِیٹیں گی اور ابنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔
+
اور اُس وقت اِبنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔
۳۱
۳۱
-
اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجیگا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کِنارے سے اُس کِنارے تک جمع کریں گے۔
+
اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجیگا اور وہ اُس کے برگُزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کَنارے سے اُس کَنارے تک جمع کریں گے۔
۳۲
۳۲
-
اب اِنجیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔
+
اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔
۳۳  
۳۳  
Line 136: Line 136:
۳۴
۳۴
-
میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔
+
مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔
۳۵
۳۵
Line 148: Line 148:
۳۷
۳۷
-
جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا ویسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہوگا۔
+
جَیسا نُوحؔ کے دِنوں میں ہُؤا وَیسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہوگا۔
۳۸
۳۸
-
کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوح کشتی میں داخِل ہُوا۔
+
کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوحؔ کشتی میں داخِل ہُؤا۔
۳۹
۳۹
Line 160: Line 160:
۴۰
۴۰
-
اُس وقت دو آدمِی کھیت میں ہونگے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔
+
اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہونگے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔
۴۱
۴۱
-
دو عورتیں چکّی پِیستی ہونگی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔
+
دو عَورتیں چکّی پِیستی ہونگی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔
۴۲
۴۲
-
پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس گھڑی آئے گا۔
+
پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس گھڑی آئے گا۔
۴۳
۴۳
-
لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کو کونسے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔
+
لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کو کونسے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نَقَب نہ لگانے دیتا۔
۴۴
۴۴
-
اِس لِئے تُم بھی تیار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہوگا اِبنِ آدم آجائے گا۔
+
اِس لِئے تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہوگا اِبنِ آدم آجائے گا۔
۴۵
۴۵
-
پس وہ دِیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے جِسے مالِک نے اپنے نوکر چاکروں پر مُقّرر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟
+
پس وہ دِیانتدار اور عقلمند نوکر کَونسا ہے جِسے مالِک نے اپنے نوکر چاکروں پر مُقرّر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟
۴۶
۴۶
-
مُبارک ہے وہ نوکر جِسے اُس کا مالِک آکر ایسا ہی کرتے پائے۔
+
مُبارک ہے وہ نوکر جِسے اُس کا مالِک آکر اَیسا ہی کرتے پائے۔
۴۷
۴۷
-
میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کردے گا۔
+
مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کردے گا۔
۴۸
۴۸
Line 200: Line 200:
۵۰
۵۰
-
تو اُس نوکر کا مالِک ایسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور ایسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ موجُود ہوگا۔
+
تو اُس نوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ مَوجُود ہوگا۔
۵۱
۵۱
اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔ </span></div></big>
اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔ </span></div></big>

Revision as of 05:59, 2 September 2016

۱

اور یِسُوؔع ہَیکل سے نِکلکر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔

۲

یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔

۳

اور جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آکر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہونگی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا کیا نِشان ہوگا؟

۴

یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کردے۔

۵

کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسِیح ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔

۶

اور تُم لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتمہ نہ ہوگا۔

۷

کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال اور مری پڑیں گی اور بَھونچال آَئیں گے۔

۸

لیکن یہ سب باتیں مُصِیبتوں کا شُروع ہی ہونگی۔

۹

اُس وقت لوگ تُم کو اِیزا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔

۱۰

اور اُس وقت بُہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عداوت رکھّیں گے۔

۱۱

اور بُہت سے جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔

۱۲

اور بےدِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی مُحبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔

۱۳

مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔

۱۴

اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔

۱۵

پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایلؔ نبی کی معرفت ہُؤا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔

۱۶

تو جو یہُودؔیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔

۱۷

جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اُترے۔

۱۸

اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔

۱۹

-!مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پلاتی ہوں

۲۰

پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔

۲۱

کیونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہوگی کہ دُنیا کے شُروع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہوگی۔

۲۲

اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔

۲۳

اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

۲۴

کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہونگے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزیدوں کو بھی گُمراہ کرلیں۔

۲۵

دیکھو مَیں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔

۲۶

پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔

۲۷

کیونکہ جَیسے بجلی پُورب سے کَوند کر پچھّم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہوگا۔

۲۸

جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہوجائیں گے۔

۲۹

اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہلائی جائیں گی۔

۳۰

اور اُس وقت اِبنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔

۳۱

اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجیگا اور وہ اُس کے برگُزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کَنارے سے اُس کَنارے تک جمع کریں گے۔

۳۲

اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔

۳۳

اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔

۳۴

مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔

۳۵

آسمان اور زمِیں ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔

۳۶

لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کو میرے باپ کے سوا آسمان کے فرِشتے تک کوئی نہیں جانتے۔

۳۷

جَیسا نُوحؔ کے دِنوں میں ہُؤا وَیسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہوگا۔

۳۸

کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوحؔ کشتی میں داخِل ہُؤا۔

۳۹

اور جب تک طُوفان آکر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہوگا۔

۴۰

اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہونگے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔

۴۱

دو عَورتیں چکّی پِیستی ہونگی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔

۴۲

پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس گھڑی آئے گا۔

۴۳

لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کو کونسے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نَقَب نہ لگانے دیتا۔

۴۴

اِس لِئے تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہوگا اِبنِ آدم آجائے گا۔

۴۵

پس وہ دِیانتدار اور عقلمند نوکر کَونسا ہے جِسے مالِک نے اپنے نوکر چاکروں پر مُقرّر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟

۴۶

مُبارک ہے وہ نوکر جِسے اُس کا مالِک آکر اَیسا ہی کرتے پائے۔

۴۷

مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کردے گا۔

۴۸

لیکن اگر وہ خراب نوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر کرتا ہے۔

۴۹

اپنے ہمخِدمتوں کو مارنا شُروع کرے اور شرابیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔

۵۰

تو اُس نوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ مَوجُود ہوگا۔

۵۱

اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا۔
Personal tools