Mark 5 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 14:31, 30 March 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

-اور وہ جِھیل کے پار گراسِینیوں کے عِلاقہ میں پہنچے

۲

-اور جب وہ کشتی سے اُترا تو فی الفَور ایک آدمی جِس میں ناپاک رُوح تھی قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا

۳

-وہ قبروں کے درمیان میں رہا کرتا تھا اور اب کوئی اُسے زنجِیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا

۴

-کیونکہ وہ بار بار بیڑیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں توڑا کو اور بھیڑیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لاسکتا تھا

۵

-اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تِئیں پتھّروں سے زخمی کرتا تھا

۶

-وہ یِسُوع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا

۷

-اور بڑی آواز سے چلاّکر کہا اَے یِسُوع خُدا تعالٰے کے بیٹے مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تجھے خُدا کی قسَم دیتا ہُوں مُجھے عزاب میں نہ ڈال

۸

-کیونکہ اُس نے اُس سے کہا تھا اَے ناپاک رُوح اِس آدمی میں سے نِکل آ

۹

-پِھر اُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بُہت ہیں

۱۰

-پھر اُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج

۱۱

-اور وہاں پہاڑ سواروں کا ایک بڑا غول چررہا تھا

۱۲

-پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کرکے کہا کہ ہم کو اُن سواروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخل ہوں

۱۳

-پس یِسُوع نے فی الفَور اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سواروں کے میں داخِل ہو گئِیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا

۱۴

-اور اُن کے چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پہنچائی تا کہ وہ اُس ماجرا کو دیکھنے نکلیں

۱۵

-پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوع کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا- اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھھ کر ڈرگئے

۱۶

-اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سواروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا

۱۷

-تب وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحد سے چلا جا

۱۸

-اور جب وہ کشتی میں دِاخل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں

۱۹

-لیکن یِسُوع نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لئِے کیسِے بڑے کام کئِے اور تجھھ پر رحم کِیا

۲۰

-وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوع نے اُس کے لئے کیَسے بڑے کام کئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے

۲۱

-جب یِسُوع پِھر کشتی میں پارگیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا

۲۲

-اورعبِادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیر نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا

۲۳

-اور یہ کہہ کر اُس کی بہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے- تُو آکر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچھّی ہو جائے اور ِزندہ رہے

۲۴

-پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بہت سے لوگ اُس کے پیچھے ہولئِے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے

۲۵

-پِھر ایک عورت جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا

۲۶

-اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کچُھ فائدہ نہ ہئوا تھا بلکہ زیادہ بِیمار ہوگئی تھی

۲۷

-یسُوع کے بارے میں سُنکر بِھیڑ میں اُس کے پیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھئوا

۲۸

-کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چُھولونگی تو اچھّی ہوجاونگی

۲۹

-اور فی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہوگیا اور اُس نے اپنے بدن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی

۳۰

-یسُوع نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مجُھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پیچھے مُڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟

۳۱

-اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تجُھ پرگِری پڑتی ہے پھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھئوا؟

۳۲

-تب اُس نے چاروں طرف نِگاہ کی تاکہ جِس نے یہ کام کِیا تھا اُسے دیکھے

۳۳

-وہ عورت جو کچُھ اُس سے ہئوا تھا محُسوس کرکے ڈرتی اور کاپتی ہوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دیا

۳۴

-تب اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی- سلامت جا اور اپنی اِس بیماری سے بچی رہ

۳۵

-وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آکر کہا کہ تیری بیٹی مرگئی- اب اُستاد کو کیُوں تکِلیف دیتا ہے؟

۳۶

-جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر ِیُسوع نے توجُہّ نہ کرکے عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر- فقط اِعتقاد رکھ

۳۷

-پھر اُس نے پطرس اور یعقوب اوریعقوب کے بھائی یُوحنا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی

۳۸

-اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلڑ ہورہا ہے اور لوگ بہت رو پِیٹ رہے ہیں

۳۹

-اور اندر جاکر اُن سے کہا تُم کِیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مرنہیں گئ بلکہ سوتی ہے

۴۰

-وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندرگیا

۴۱

-اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی- جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تجُھ سے کہتا ہُوں اُٹھ

۴۲

-وہ لڑکی فی الفور اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی- اِس پرلوگ بہت ہی حِیران ہُوئے

۴۳

-پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کچُھ کھانے کو دِیا جائے
Personal tools