Luke 6 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -پھِر سبت کے دِن یِوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہوکر جا ر...)
Line 63: Line 63:
۱۶  
۱۶  
-
-اور یعقُوب کا بیٹا یہُوداہ اور یہُوداہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا
+
-اور یعقُوؔب کا بھائی یہُودؔاہ اور یہُوؔداہ اِسکرؔیُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا
۱۷  
۱۷  
Line 103: Line 103:
۲۶  
۲۶  
-
-افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جھُوٹے نبیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے
+
-افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جھُوٹے نبیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی سلوک کِیا کرتے تھے
۲۷  
۲۷  
Line 179: Line 179:
۴۵  
۴۵  
-
-اچھّا آدمِی اپنے دِل کے اچھّے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمِی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے
+
اچھّا آدمِی اپنے دِل کے اچھّے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمِی اپنے دِل کے بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے
۴۶  
۴۶  

Revision as of 12:34, 15 August 2016

۱

-پھِر سبت کے دِن یِوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہوکر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مل مل کر کھاتے جاتے تھے

۲

-اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سبت کے دِن کرنا روا نہیں؟

۳

-یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤد اور اُس کے ساتھی بھُوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟

۴

-وہ کیونکر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹیاں لے کر کھائیں جِنکو کو کھانا کاہِنوں کے سِوا کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتھِیوں کو بھی دِیں؟

۵

-پھِر اُس نے اُن سے کہا اِبن آدم سبت کا مالِک ہے

۶

-اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہوکر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمِی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا

۷

-اور فقِیہ اور فریسی اُسی کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا موقع پائیں

۸

-مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے۔ پس اُس نے اُس آدمِی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو۔ وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا

۹

-یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟

۱۰

-اور اُن سب پر نظر کرکے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ دوسرے کی طرح درُست ہوگیا

۱۱

-وہ آپے سے باہِر ہوکر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوع کے ساتھ کیا کریں؟

۱۲

-اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاری

۱۳

-جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لقب دِیا

۱۴

-یعنی شمعُون جِس کا نام اُس نے پطرس بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اِندریاس اور یعقُوب اور یُوحنّا اور فِلپُّس اور برتُلمائی

۱۵

-اور متّی اور تُوما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلوتِیس کہلاتا تھا

۱۶

-اور یعقُوؔب کا بھائی یہُودؔاہ اور یہُوؔداہ اِسکرؔیُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا

۱۷

اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بھِیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کِنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیماریوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی

۱۸

-اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کئے گئے

۱۹

-اور سب لوگ اُسے چھُونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی

۲۰

-پھِر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طرف نظر کرکے کہا مُبارک ہو تُم جو غریب ہو کیونکہ خُدا کی بادشاہی تُمہاری ہے

۲۱

-مُبارک ہو تُم جو اَب بھُوکے ہو کیونکہ آسُودہ ہوگے۔ مُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہو کیونکہ ہنسوں گے

۲۲

-جب اِبنِ آدم کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کردیں گے اور لعن طعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گے

۲۳

-اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا۔ اِسی لِئے کہ دیکھو آسمان پر تُمہارا اجر بڑا ہے کیونکہ اُن کے باپ دادا نبیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے

۲۴

-مگر افسوس تُم پر جو دولتمند ہو کیونکہ تُم اپنی تسلّی پاچکے

۲۵

-افسوس تُم پر جو اب سیر ہو کیونکہ بھُوکے ہوگے۔ افسوس تُم پر جو اب ہنستے ہو کیونکہ ماتم کرو گے اور روؤ گے

۲۶

-افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جھُوٹے نبیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی سلوک کِیا کرتے تھے

۲۷

-لیکِن مَیں تُم سُننے والوں سے کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے مُحبت رکھّو۔ جو تُم سے عداوت رکھّے اُن کا بھلا کرو

۲۸

-جو تُم پر لعنت کرے اُن کے لِئے برکت چاہو۔ جو تُمہاری تحقِیر کریں اُن کے لِئے دُعا کرو

۲۹

-جو تیرے ایک گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے اور جو تیرا چوغہ لے اُس کو کُرتا لینے سے بھی منع نہ کر

۳۰

-جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تیرا مال لے لے اُس سے طلب نہ کر

۳۱

-اور جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو

۳۲

-اور اگر تُم اپنے مُحبت رکھّنے والوں ہی سے مُحبت رکھّو تو تُمہارا کیا اَحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اپنے مُحبت رکھّنے والوں سے مُحبت رکھّتے ہیں

۳۳

-اور اگر تُم اُن ہی کا بھلا کرو جو تُمہارا بھلا کریں تو تُمہارا کیا اَحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیں

۳۴

-اور اگر تُم اُن ہی کو قرض دو جِن سے وصُول ہونے کی اُمید رکھتے ہو تو تُمہارا کیا اَحسان ہے؟ گُنہگار بھی گُنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ پُورا وصُول کرلیں

۳۵

مگر تُم اپنے دُشمنوں سے مُحبت رکھّو اور بھلا کرو اور بغیر نااُمید ہُوئے قرض دو تو تُمہارا اجر بڑا ہوگا اور تُم خُدا تعالٰے کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشُکرو اور بدوں پر بھی مہربان ہے

۳۶

-جَیسا تُمہارا باپ رحیم ہے تُم بھی رحمدِل ہو

۳۷

-عیب جوئی نہ کرو۔ تُمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائے۔ مُجرم نہ ٹھہراؤ۔ تُم بھی مُجرم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔ خلاصی دو تُم بھی خلاصی پاؤ گے

۳۸

دِیا کرو۔ تُمہیں بھی دِیا جائے گا۔ اچھّا پیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کرکے تُمہارے پلّے میں ڈالیں گے کیونکہ جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا

۳۹

-اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کیا اندھے کو اندھا راہ دِکھا سکتا ہے؟ کیا دونوں گڑھے میں نہ گِریں گے؟

۴۰

-شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں بلکہ ہر ایک جب کامِل ہُؤا تو اپنے اُستاد جَیسا ہوگا

۴۱

-تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر غور نہیں کرتا؟

۴۲

ا اور جب تُو اپنے آنکھ کے شہتِیر کو نہیں دیکھتا تو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ بھائی لا اُس تِنکے کو جو تیری آنکھ میں ہے نِکال دوں؟ اَے رِیاکار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نِکال۔ پھِر اُس تِنکے کو جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہے اچھّی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا

۴۳

-کیونکہ کوئی اچھّا درخت نہیں جو بُرا پھل لائے اور نہ کوئی بُرا درخت ہے جو اچھّا پھل لائے

۴۴

-ہر درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ جھاڑیوں سے اَنجیر نہیں توڑتے اور نہ جھڑبیری سے اَنگُور

۴۵

اچھّا آدمِی اپنے دِل کے اچھّے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمِی اپنے دِل کے بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے

۴۶

-جب تُم میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے ہو تو کیوں مُجھے خُداوند خُداوند کہتے ہو؟

۴۷

-جو کوئی میرے پاس آتا ہے اور میری باتیں سُن کر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہے

۴۸

وہ اُس آدمِی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت زمِین گہری کھود کر چٹان پر بنیاد ڈالی۔ اور جب طُوفان آیا اور سیلاب اُس گھر سے ٹکرایا تو اُسے ہلا نہ سکا کیونکہ اُس کی چٹان پر بنیاد تھی

۴۹

لیکِن جو سُن کر عمل میں نہیں لاتا وہ اُس آدمِی کی مانِند ہے جِس نے زمِین پر گھر کو بے بُنیاد بنایا۔ جب سیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فی الفَور گِر پڑا اور وہ گھر بالکُل برباد ہُؤا
Personal tools