Luke 13 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search

Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -اُس وقت بعض لوگ حاضر تھے جِنہوں نے اُسے اُن گلِیلوں ...)
Next diff →

Revision as of 13:13, 5 May 2016

۱

-اُس وقت بعض لوگ حاضر تھے جِنہوں نے اُسے اُن گلِیلوں کی خبر دی جِنکا خُون پِیلاطُس نے اُن کے ذبِیحوں کے ساتھ مِلایا تھا

۲

-یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ اِن گلِیلوں نے اَیسا دُکھ پایا کیا وہ اِس لِئے تُمہاری دانِست میں اور سب گلِیلوں سے زِیادہ گُنہگار تھے؟

۳

-مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہیں بلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کرو گے تو سب اِسی طرح ہلاک ہوگے

۴

-یا کیا وہ اٹھارہ آدمِی جِن پر شیلوخ کا بُرج گِرا اور دب کر مر گئے تُمہاری دانِست میں یروشلِیم کے اور سب رہنے والوں سے زِیادہ قصُوروار تھے؟

۵

-مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہیں بلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کرو گے تو سب اِسی طرح ہلاک ہوگے

۶

-پھِر اُس نے یہ تمثِیل کہی کہ کِسی نے اپنے تاکِستان میں ایک انجِیر کا درخت لگایا۔ وہ اُس میں پھَل ڈھُونڈنے آیا اور نہ پایا

۷

-اِس پر اُس نے باغبان سے کہا کہ دیکھ تِین برس سے مَیں اِس انجِیر کے درخت میں پھَل ڈھُونڈنے آتا ہُوں اور نہیں پاتا۔ اِسے کاٹ ڈال۔ یہ زمِین کو بھی کیوں روکے رہے؟

۸

-اُس نے جواب میں اُس سے کہا اَے خُداوند اِس سال تو اور بھی اُسے رہنے دے تاکہ مَیں اُس کے گِرد تھالا کھودُوں اور کھاد ڈالُوں

۹

-اگر آگے کو پھَلا تو خَیر نہیں تو اُس کے بعد کاٹ ڈالنا

۱۰

-پھِر وہ سبت کے دِن کِسی عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتا تھا

۱۱

-اور دیکھو ایک عَورت تھی جِس کو اٹھارہ برس سے کِسی بد رُوح کے باعث کمزوری تھی۔ وہ کُبڑی ہو گئی تھی اور کِسی طرح سیدھی نہ ہوسکتی تھی

۱۲

-یِسُوع نے اُسے دیکھ کر بُلایا اور اُس سے کہا اَے عَورت تُو اپنی کمزوری سے چھُوٹ گئی

۱۳

-اور اُس نے اُس پر ہاتھ رکھّے۔ اُسی دم وہ سیدھی ہو گئی اور خُدا کی تمجِید کرنے لگی

۱۴

عِبادت خانہ کا سردار اِس لِئے کہ یِسُوع نے سبت کے دِن شِفا بخشی خفا ہوکر لوگوں سے کہنے لگا چھ دِن ہیں جِن میں کام کرنا چاہیئے پَس اُنہی میں آکر شِفا پاؤ نہ کہ سبت کے دِن

۱۵

-خُداوند نے اُس کے جواب میں کہا کہ اَے رِیاکارو! کیا ہر ایک تُم میں سے سبت کے دِن اپنے بَیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پِلانے نہیں لے جاتا؟

۱۶

-پَس کیا واجِب نہ تھا کہ یہ جو ابرہام کی بَیٹی ہے جِس کو شَیطان نے اٹھارہ برس سے باندھ رکھّا تھا سبت کے دِن اِس بند سے چھُڑائی جاتی؟

۱۷

-جب اُس نے یہ باتیں کہیں تو اُس کے سب مُخالِف شرمِندہ ہُوئے اور ساری بھِیڑ اُن عالِیشان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خُوش ہُوئی

۱۸

-پَس وہ کہنے لگا خُدا کی بادشاہی کِس کی مانِند ہے؟ مَیں اُس کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟

۱۹

-وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے جِس کو ایک آدمِی نے لے کر اپنے باغ میں ڈال دِیا۔ وہ اُگ کر بڑا درخت ہوگیا اور ہوا کے پرِندوں نے اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کِیا

۲۰

-اُس نے پھِر کہا مَیں خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟

۲۱

-وہ خَمِیر کی مانِند ہے جِسے ایک عَورت نے لے کر تِین پیمانہ آٹے میں مِلایا اور ہوتے ہوتے سب خَمِیر ہوگیا

۲۲

-وہ شہر شہر اور گاؤں کاؤں تعلِیم دیتا ہُؤا یروشِلیم کا سفر کر رہا تھا

۲۳

-اور کِسی شخص نے اُس سے پُوچھا کہ اَے خُداوند! کیا نجات پانے والے تھوڑے ہیں؟

۲۴

-اُس نے اُن سے کہا جانفشانی کرو کہ تنگ دروازہ سے داخِل ہو کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہُتیرے داخِل ہونے کی کوشِش کریں گے اور نہ ہوسکیں گے

۲۵

جب گھر کا مالِک اُٹھ کر دروازہ بند کر چُکا ہو اور تُم باہِر کھڑے دروازہ کھٹکھٹا کر یہ کہنا شُرُوع کرو کہ اَے خُداوند اَے خُداوند! ہمارے لِئے کھول دے اور وہ جواب دے کہ مَیں تُم کو نہیں جانتا کہ کہاں کے ہو

۲۶

-اُس وقت تُم کہنا شُرُوع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے رُوبرُو کھایا پِیا اور تُو نے ہمارے بازاروں میں تعلِِِیم دی

۲۷

-مگر وہ کہے گا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مَیں نہیں جانتا تُم کہاں کے ہو۔ اَے رِیاکارو! تُم سب مُجھ سے دُور ہو

۲۸

-وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا جب تُم ابرہام اور اضحاق اور یعقُوب اور سب نبیوں کو خُدا کی بادشاہی میں شامِل اور اپنے آپ کو باہِر نِکالا ہُؤا دیکھو گے

۲۹

-اور پُورب پچھّم اُتر دکھن سے لوگ آکر خُدا کی بادشاہی کی ضِیافت میں شرِیک ہونگے

۳۰

-اور دیکھو بعض آخِر اَیسے ہیں جو اوّل ہونگے اور بعض اوّل ہیں جو آخِر ہونگے

۳۱

-اُسی گھڑی بعض فرِیسیوں نے آکر اُس سے کہا کہ نِکل کر یہاں سے چل دے کیونکہ ہیرودیس تُجھے قتل کرنا چاہتا ہے

۳۲

-اُس نے اُن سے کہا کہ جاکر اُس لَومڑی سے کہہ دو کہ دیکھ مَیں آج اور کل بد رُوحوں کو نِکالتا اور شِفا بخشنے کا کام انجام دیتا رہُونگا اور تِیسرے دِن کمال کو پہُنچونگا

۳۳

-مگر مُجھے آج اور کل اور پرسوں اپنی راہ پر چلنا ضرُور ہے کیونکہ مُمکِن نہیں کہ نبی یروشلِیم سے باہر ہلاک ہو

۳۴

اَے یروشلِیم! اَے یروشلِیم! تُو جو نبیوں کو قتل کرتی ہے اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتی ہے کِتنی ہی بار میں نے چاہا کہ جِس طرح مرغی اپنے بچّوں کو پرّوں تلے جمع کرتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے بچّوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا

۳۵

دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے ہی لِئے آجر چھوڑا جاتا ہے اور مَیں تُم سچ سے کہتا ہُوں کہ مُجھ کو اُس وقت تک ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُدا کے نام سے آتا ہے
Personal tools