John 12 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 08:48, 10 June 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

-پھِر یِسُوع فسح سے چھ روز پہلے بیت عنِیّاہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوع نے مُردوں میں سے جِلایا تھا آیا

۲

-وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا مرتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے

۳

پھِر مریم نے جٹا ماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قیمت عطِر لے کر یِسُوع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عطِر کی خوشبُو سے مہک گیا

۴

-مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہوداہ اسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا

۵

-یہ عطِر تین سَو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟

۶

-اُس نے یہ اِسلئِے نہ کہا کہ اُس کو غریبوں کی فِکر تھی بلکہ اِسلئِے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جو کچُھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا

۷

-پس یِسُوع نے کہا کہ اُسے یہ عطِر میرے دفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے

۸

-کیونکہ غِریب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُونگا

۹

-پس یہُودیوں میں سے عوام یہ معلُوم کرکے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوع کے سبب سے آئے بلکہ اِسلئِے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا

۱۰

-لیکن سردار کاہنوں نے مشورہ کِیا کہ لعزر کو بھی مارڈالیں

۱۱

-کیونکہ اُس کے باعِث بہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوع پر اِیمان لائے

۱۲

-دُوسرے دِن بہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُنکر کہ یِسُوع یروشلیم میں آتا ہے

۱۳

-کھجُور کی ڈالیاں لیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا اور اِسرائیل کا بادشاہ ہے

۱۴

-جب یِسُوع کو گدھے کا بچہّ مِلا تو اُس پر سوار ہُئوا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ

۱۵

-اَے صُِیّوں کی بیٹی مت ڈر- دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچہّ پر سوار ہُئوا آتا ہے

۱۶

اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوع اپنے جلال کو پہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لکِھی ہوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سُلوک کِیا تھا

۱۷

-پس اُن لوگوں نے یہ گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا

۱۸

-اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستقبال کو نکِلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجزہ دِکھایا ہے

۱۹

-پس فریسیوں نے آپس میں کہا سوچوں تو! تُم سے کچُھ نہیں بن پڑتا- دیکھوں جہان اُس کا پَیرو ہو چلا

۲۰

-جو لوگ عید پر پرستش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے
Personal tools