2 Corinthians 3 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -کیا ہم پھِر اپنی نیک نامی جتانا شُرُوع کرتے ہیں؟ یا ...)
Line 3: Line 3:
۱  
۱  
-
-کیا ہم پھِر اپنی نیک نامی جتانا شُرُوع کرتے ہیں؟ یا ہم کو بعض کی طرح نیک نامی کے خط تُمہارے پاس لانے یا تُم سے لینے کی حاجت ہے؟
+
-کیا ہم پھِر اپنی نیک نامی جتانا شُروع کرتے ہیں؟ یا ہم کو بعض کی طرح نیک نامی کے خط تُمہارے پاس لانے یا تُم سے لینے کی حاجت ہے؟
۲  
۲  
Line 11: Line 11:
۳  
۳  
-
ظاہِر ہے کہ تُم مسِیح کا وہ خط ہو جو ہم نے خادِموں کے طَور پر لِکھا۔ سِیاہی سے نہیں بلکہ زِندہ خُدا کی رُوح سے۔ پتھّر کی تختیوں پر نہیں بلکہ گوشت کی یعنی دِل کی تختیوں پر
+
ظاہِر ہے کہ تُم مسِیح کا وہ خط ہو جو ہم نے خادِموں کے طَور پر لِکھا۔ سِیاہی سے نہیں بلکہ زِندہ خُدا کے رُوح سے۔ پتّھر کی تختیوں پر نہیں بلکہ گوشت کی یعنی دِل کی تختیوں پر
۴  
۴  
Line 27: Line 27:
۷  
۷  
-
اور جب مَوت کا وہ عہد جِس کے حُرُوف پتھّروں پر کھودے گئے تھے اَیسا جلال والا ہُؤا کہ بنی اِسرائیل مُوسؔیٰ کے چہرے پر اُس جلال کے سبب سے جو اُس کے چہرے پر تھا غَور سے نظر نہ کر سکے حالانکہ وہ گھٹتا جاتا تھا
+
اور جب مَوت کا وہ عہد جِس کے حرُوف پتّھروں پر کھودے گئے تھے اَیسا جلال والا ہُؤا کہ بنی اِسرائیل مُوسؔیٰ کے چہرے پر اُس جلال کے سبب سے جو اُس کے چہرے پر تھا غَور سے نظر نہ کر سکے حالانکہ وہ گھٹتا جاتا تھا
۸  
۸  
Line 71: Line 71:
۱۸  
۱۸  
-
مگر جب ہم سب کے بے نِقاب چہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح مُنعِکس ہوتا ہے جِس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسِیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صُورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں </span></div></big>
+
مگر جب ہم سب کے بے نِقاب چِہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح مُنعِکس ہوتا ہے جِس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسِیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صُورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں </span></div></big>

Revision as of 05:13, 2 November 2016

۱

-کیا ہم پھِر اپنی نیک نامی جتانا شُروع کرتے ہیں؟ یا ہم کو بعض کی طرح نیک نامی کے خط تُمہارے پاس لانے یا تُم سے لینے کی حاجت ہے؟

۲

-ہمارا جو خط ہمارے دِلوں پر لِکھا ہُؤا ہے وہ تُم ہو اور اُسے سب آدمی جانتے اور پڑھتے ہیں

۳

ظاہِر ہے کہ تُم مسِیح کا وہ خط ہو جو ہم نے خادِموں کے طَور پر لِکھا۔ سِیاہی سے نہیں بلکہ زِندہ خُدا کے رُوح سے۔ پتّھر کی تختیوں پر نہیں بلکہ گوشت کی یعنی دِل کی تختیوں پر

۴

-ہم مسِیح کی معرفت خُدا پر اَیسا ہی بھروسا رکھتے ہیں

۵

-یہ نہیں کہ بذاتِ خُود ہم اِس لائِق ہیں کہ اپنی طرف سے کُچھ خیال بھی کر سکیں بلکہ ہماری لیاقت خُدا کی طرف سے ہے

۶

-جِس نے ہم کو نئے عہد کے خادِم ہونے کے لائِق بھی کِیا۔ لفظوں کے خادِم نہیں بلکہ رُوح کے کیونکہ لفظ مار ڈالتے ہیں مگر رُوح زِندہ کرتی ہے

۷

اور جب مَوت کا وہ عہد جِس کے حرُوف پتّھروں پر کھودے گئے تھے اَیسا جلال والا ہُؤا کہ بنی اِسرائیل مُوسؔیٰ کے چہرے پر اُس جلال کے سبب سے جو اُس کے چہرے پر تھا غَور سے نظر نہ کر سکے حالانکہ وہ گھٹتا جاتا تھا

۸

-تو رُوح کا عہد تو ضرُور ہی جلال والا ہوگا

۹

-کیونکہ جب مُجرِم ٹھہرانے والا عہد جلال والا تھا تو راستبازی کا عہد تو ضرُور ہی جلال والا ہوگا

۱۰

-بلکہ اِس صُورت میں وہ جلال والا اِس بے اِنتہا جلال کے سبب سے بے جلال ٹھہرا

۱۱

-کیونکہ جب مِٹنے والی چِیز جلال والی تھی تو باقی رہنے والی چِیز تو ضرُور ہی جلال والی ہوگی

۱۲

-پس ہم اَیسی اُمّید کرکے بڑی دِلیری سے بولتے ہیں

۱۳

-اور مُوسؔیٰ کی طرح نہیں ہیں جِس نے اپنے چہرے پر نِقاب ڈالا تاکہ بنی اِسرائیل اُس مِٹنے والی چِیز کے انجام کو نہ دیکھ سکیں

۱۴

-لیکن اُن کے خیالات کثِیف ہو گئے کیونکہ آج تک پُرانے عہد نامہ کو پڑھتے وقت اُن کے دِلوں پر وُہی پردہ پڑا رہتا ہے اور وہ مسِیح میں اُٹھ جاتا ہے

۱۵

-مگر آج تک جب کبھی مُوسؔیٰ کی کِتاب پڑھی جاتی ہے تو اُن کے دِل پر پردہ پڑا رہتا ہے

۱۶

-لیکن جب کبھی اُن کا دِل خُداوند کی طرف پھِرے گا تو وہ پردہ اُٹھ جائے گا

۱۷

-اور وہ خُداوند رُوح ہے اور جہاں کہیں خُداوند کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے

۱۸

مگر جب ہم سب کے بے نِقاب چِہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح مُنعِکس ہوتا ہے جِس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسِیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صُورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں
Personal tools