The Key
From Textus Receptus
Section One
Edition: 25th June 2020
1.The Key کنجی
Notice: The following message is given to you strictly for your thoughtful consideration. It is not intended to promote of any Religious organisation, business or personal enterprise. آگاهی: آپ کو مندرجہ ذیل پیغام دِیا جاتا ہے کہ آپ سختی سے اِس پر غور و خوص کریں۔ یہ کسی بھی مذہبی تنظیم، کاروبار یا ذاتی کاروبار کے فروغ کے لِیے نہیں ہیں۔
2.
When Jesus Christ walked this earth, his whole life was an example of love, honesty and compassion.
When people were hungry he fed them, when they were sick he healed them. And he did not condemn those who repented of breaking God's law, but freely forgave them.
جب یِسُؔوع مِسیح زمِینی خدمت میں تھے۔ تو اُن کی پُوری زِندگی مُحبّت، اِیمانداری اور شفقت کی ایک مثال تھی۔ جب لوگ بُھوکے ہُوتے تھے تو وہ اُن کو کھانا کھلاتے، اور جب وہ بِیمار ہُوتے تو اُن کو شِفا بخش دیتے۔ اور اُس نے اُن لوگوں کی مذمت نہیں کی جہنوں نے خُدا کے قانون کو توڑنے پر تَوبہ کی بلکہ اُن کو آزادانہ طور پر مُعاف کر دِیا۔
3 The Sacred Scriptures reveal that Jesus Christ came to demonstrate the Love our Creator would want for us. This showed that God does care for us, and desires that we draw near to him. (see: John 3:16, Matthew 11:29-30)
مُقدّس آیات سے پتا چلتا ہے کہ یِسُؔوع مِسیح اُس مُحبّت کا اظہارِ کرنے آئے تھے جو ہمارے خالق ہمارے لِئے چاہیں گے۔ اِس سے ظاہِر ہُئوا کہ خُدا ہماری دیکھ بھال کرتا ہے اور خواہش کرتا ہے کہ ہم اِس کے نزدِیک آ جائے۔ ( دیکھیں: یُوحنّا ۱۶:۳ ، متّی ۲۹:۳۰/۱۱
4 But He is not someone who would just give us what ever we want, but what we would need. So He went to great lengths to establish the way by which we could enter a new relationship based on Love, not just Laws.
لیکن وہ اِیسا نہیں ہے جو ہمیں صرف وُہی کُچھ دے جو ہم چاہتے ہیں لیکن ہمیں کِیا ضُرورت ہے۔ لہٰذا وہ اِس راہ کو قائِم کرنے کے لِیے بُہت حد تک کوشش کرتا ہے۔ ہم مُحبّت کی بُنیاد پر ایک نیا رشتہ جوڑ سکتے ہیں نہ صرف شرِیعت کے۔
SECTION TWO
5. Purpose of Holy Law مُقدّس قانون کا مقصد
I might ask "Well, why the Ten Commandments?" مَیں پُوچھ سکتا ہُوں دس احُکام کیوں ٹھِیک ہیں؟
The reason for the Law was to establish the boundries of truth and error. قانُون کی وجہ حق اور گمراہی کی حدود قائِم کرنا تھا۔
And naturally, The Creator being perfect can only give perfect laws. .اور قُدرتی طور پر، ہمارے حالق کامِل ہے جو صُرف کامِل قُوانین دے سکتے ہیں
The Problem with this is that Divine Law is perfect but I am not. اِس میں مسئلہ یہ ہے کہ الہٰی قانُون کامل ہے لیکن مَیں اِیسا نہیں ہُوں۔
I may have good intentions but my nature is flawed. (see Romans 3:23) (میرے اچُھے ارادے ہے لیکن میری فطرت ناقص ہے۔ (دیکیھں رُومِیوں 3:23
So as far as the Law is concerned I'do always be found guilty. جہاں تک قانُون کا تعلق ہے تَو مَیں ہمیشہ گُناہگار پایا جاتا ہُوں۔
6. Although the Divine Law is good, it actually ends up magnifying my errors! so what was its purpose? It was to help me to recognise that; unless God Interved on my behalf, it would be a hopeless situation. I would need The Messiah (The Saviour), and a new nature. (see the book of "Romans" in the Bible)
اگرچہ الہٰی قانُون اچھّا ہے، لیکن یہ حقیقت میں میری غلطیوں کو ختم کر دیتا ہے! تَو اِس کا مقصد کیا تھا؟ اِس کی شناخت کرنے میں میری مدد کرنا تھی۔ جب تک (کہ خُدا نے میری طرف سے مداخلت نہ کی، یہ ایک ناامُید صُورتحال ہوگی۔ مُجھے مِسیحا (نجات دہندہ) اور ایک نئی فطرت کی ضُرورت ہوگی۔ (بائِبل میں دیکھیں "رُومِیوں" کی کِتاب
7. As young children, the rules our parents or guardians laid down sometimes seemed far too strict and didn't make any sense, its only when we were order that we began to understand reasons for them and to see their value. ( This may not have been your own experience but bear with me for the moments).
چھوٹے بچّوں کی حیثیت سے، ہمارے والدین یا سرپرستوں کے بعض اوقات جو اصُول وضُع کِیے جاتے تھے وہ بُہت سخت معلُوم ہُوتے تھے اور اِس کا کوئی مطلب نہیں ہوتا تھا، جب ہم اُن کی وجوہات کو سمجھنے اور اُن کی اہمیت کو سمجھنے لگے۔ (یہ شاید آپ کا اپنا تجربہ نہ رہا ہو لیکن کُچھ لمحوں تک میرے ساتھ برداشت کریں)۔
8. The point is, our welfare is being thought of, and not simply the rules themselves.
نُقطہ یہ ہے کہ، ہماری فلاح و بہُبود کے بارے میں سُوچا جا رہا ہے، لیکن اُن کے قُوانین کے بارے میں نہیں۔
an example of this is when Jesus said to the false teachers " The Sabbath was made for man, and not man for the sabbath day". 1(note: Sabbath means "rest").
اِس کی ایک مثال یہ ہے کہ جب یِسُؔوع نے جُھوٹے اساتذہ سے کہا "سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے، "۔ 1 (نوٹ: سبت کے معنی "آرام" ہیں)۔
9. What kind of relationship would you have if it was based merely on confirming to regulations?
آپ کا رشتہ کس طرح کا ہوگا اگر یہ محض قُواعد و ضوابط کی بنُیاد پر مبنی ہو؟
Certainly not one of love.
.یقینی طور پر مُحبّت میں سے ایک نہیں
So the creator provided freedom for us to choose, so that we could participate (be involved) in the relationship.
لہٰذا خالق نے ہمیں انتخاب کرنے کی آزادی فراہم کی، تاکہ ہم تعلقات میں شرِیک ہوسکیں۔
But this also means that freedom can be abused.
لیکن اِس کا یہ مُطلب بھی ہے کہ آزادی کو غلط استعمال کِیا جاسکتا ہے۔
And this is why there has been so much evil through all of history.
اور یہِی وجہ ہے کہ پُوری تارِیخ میں بُہت برائی پائی جاتی ہے۔
Section Three
10 And so, mankind's corrupt nature and self-serving motives result in evil, deception, exploitation and wars.
اور یُوں بنی نُوع اِنسان کی بدعنوان فُطرت اور خُود کار خُدمت کے مُقاصد برّے ، دھُوکہ دہی ، استحصال اور جنگوں کا نتیجّہ ہیں۔
The Holy Scriptures speak of those who are in direct opposition to their Creator: "But he that sins against me wrongs his own soul: all they that hate me love death". Proverbs 8:36
مُقدّس آیات اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتی ہے جو اپنے خالِق کے سیدھے مخالف ہیں: "لیکن جو مُجھ سے بھٹک جاتا ہے اپنی ہی جان کو نُقصان پُہنچاتا ہے۔ مُجھ سے عداوت رکھنے والے سب مَوت سے مُحبّت رکھتے ہیں"۔ امثال 8:36
11 Love and the Royal Law
on the other hand a relationship guided by true love (The Royal Law 2) exhibits true reverence for God and therefore care of all of His creation. It encourages growth, maturity and strength of character. It does not exploit you.
دوسری طرف ایک رشتہ جو سچّے پیار کی ہدایت سے (شاہی قانون 2) خُدا کے لِئے سچّی عقیدت کا مظاہِرہ کرتا ہے اور اِسی وجہ سے اِس کی تمام تخلیق کا خیال رکھتا ہے۔ یہ کردار کی ترقی، پختگی اور طاقت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ آپ کا استحصال نہیں کرتا ہے۔
12 The source is Divine and therefore cultivates these things: Honesty tolerance, responsibility and forgiveness.
ماخذِ خُدائی ہے لہٰذا اِن چِیزوں کی کاشت کرتا ہے: دیانتداری رواداری ، ذمُہ داری اور مُعافی۔
This was the reason why Christ was so merciful and forgiving.
یہِی وجہ تھی کہ مِسیح بُہت رِحم دِل اور مُعاف کرنے والا تھا۔
He was the physical demonstration of God's love.
وہ خُدا کی مُحبّت کا جسمانی مُظاہِرہ تھا۔
And he was prepared to pay the ultimate price.
اور وہ حتّمی قِیمت ادا کرنے کے لِئے تیّار تھا۔
13 So as predicted by the prophets, (ie Isaiah Chap 53) Christ gave himself as the final sacrifice to meet the requirements (ie pay the pelanty ) of the law.
تو جَیسا کہ اِنبیاء نے پیش گوئی کی ہے ، (یعنی یسعیاؔہ باب 53) مِسیح نے خُود کو قانون کے تقاضوں کو پُورا کرنے (یعنی جرمانے کی ادائیگی) کے لِئے آخری قُربانی دی۔
On the behalf of everyone who would believe.
ہر ایک کی طرف سے جو یقیِن کریں گے۔
14 Not only did he die, but on the third day he arose from the grave. Proving his claim to be the true Messiah. The Door through which we can receive forgiveness and peace with God, as a free gift!
نہ صُرف اُس کی مُوت ہُوئی بلکہ تِیسرے دِن وہ قبر سے جی اُٹھا۔ اُس کے دعویٰ کو حِقیقی مِسیحا ثابت کرنا۔ وہ دروازہ جِس کے ذرِیعے ہم خُدا کے ساتھ بخشش اور سلامتی حاصِل کرسکتے ہیں ، بطوِر مفت تحفہ!
15 This means that those who turn and call upon God, genuinely grieved by his mistakes (sins);and who put their faith in Jesus Christ, then they are freely forgiven of all sin. They are given a new nature ( a spiritual rebirth).
اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خُدا کی طرف رِجوع کرتے ہیں اور پکارتے ہیں ، اور حقِیقی طور پر رِنجیدہ (گُناہوں) ہیں اور جو یِسُوع مِسیح پر اِیمان لائے، پھِر وہ آزادانہ طور پر سارے گُناہوں سے مُعاف ہو جاتے ہیں۔ اِنہیں ایک نئی فطرت (روحانی جنم) دی گئی ہے۔
16 Jesus said " Verily, verily, I say unto you, He that heareth my word, and believeth on him that sent me, hath everlasting life, and shall not come into condemnation; but is passed from death unto life. John 5:24
یِسُؔوع نے کہا " مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقیِن کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میں داخِل ہو گیا ہے"۔ یُوحنّا ۲۴:۵
17 When people asked "what shall we do?"
جب لوگوں نے پُوچھّا "ہم کِیا کریں"