Acts 8 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:07, 21 June 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

اور ساؤُل اُس کے قتل پر راضی تھا۔ اُسی دن اُس کِلیسیا پر جو یروشلیم میں تھی بڑا ظُلم برپا ہئوا اور رسُولوں کے سِوا سب لوگ یہودیہ اور سامریہ کی اطراف میں پراگندہ ہوگئے

۲

-اور دِیندار لوگ ستفِنُس کو دفن کرنے کے لئِے لے گئے اور اُس پر بڑا ماتم کِیا

۳

-اور ساؤُل کِلیسیا کو اِس طرح تباہ کرتا رہا کہ گھر گھر گھُس کر اور مردوں اور عورتوں کو گھِسیٹ کر قَید کراتا تھا

۴

-پس جو پراگندا ہُوئے تھے وہ کلام کی خُوشخبری دیتے تھے

۵

-اور فلپُِّس شہر سامریہ میں جاکر لوگوں میں مسیح کی منادی کرنے لگا

۶

-اور جو مُعجزے فِلپُّس دِکھاتا تھا لوگوں نے اُنہیں سُنکر اور دیکھ کر بالاتفاق اُس کی باتوں پر جی لگایا

۷

-کیونکہ بُہتیرے لوگوں میں سے ناپاک رُوحیں بڑی آواز سے چِلاّ چِلاّ کر نکِل گئِیں اور بُہت سے مفلُوج اور لنگڑے اچھّے کِئے گئے

۸

-اور اُس شہر میں بڑی خُوشی ہُوئی

۹

-اِس سے پہلے شمعُون نام ایک شخص اُس شہر جادُو گری کرتا تھا اور سامریہ کے لوگوں کو حَیران رکھتا اور یہ کہتا تھا کہ مَیں بھی کوئی بڑا شخص ہُوں

۱۰

-اور چھوٹے سے بڑے تک سب اُس کی طرف مُتوجِّہ ہوتے اور کہتے تھے کہ یہ شخص خُدا کی وہ قُدرت ہے جِسے بڑی کہتے ہیں

۱۱

-وہ اِس لِئے اُس کی طرف مُتوّجِہ ہوتے تھے کہ اُس نے بڑی مُدّت سے اپنے جادُو کے سبب سے اُن کو حَیران کر رکھّا تھا

۱۲

-لیکن جب اُنہوں نے فِلِپُّس کا یقِین کِیا جو خُدا کی بادشاہی اور یِسُوع مسِیح کے نام کی خُوشخبری دیتا تھا تو سب لوگ خواہ مرد خواہ عَورت بپتسمہ لینے لگے

۱۳

-تب شمعون نے خُود بھی یقِین کِیا اور بپتسمہ لے کر فِلِپُّس کے ساتھ رہا کِیا اور نشان اور بڑے بڑے مُعجزے ہوتے دیکھ کر حیَران ہُئوا

۱۴

-جب رُسولوں نے جو یروشلیم میں تھے سُناکہ سامریوں نے خُدا کا کلام قُبول کرلیا تو پطرس اور یُوحنّا کو اُن کے پاس بھیجا

۱۵

-اِنہوں نے جاکر اُن کے لئِے دُعا کی کہ رُوح القُدس پائیں

۱۶

-کیونکہ وہ اُس وقت تک اُن میں سے کسِی پر نازِل نہ ہُئوا تھا۔ اُنہوں نے صِرف خُداوند یِسُوع کے نام پر بپتسمہ لِیا تھا

۱۷

-تب اِنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھّے اور اُنہوں نے رُوح القُدس پایا

۱۸

-جب شمعُون نے دیکھا کہ رسُولوں کے ہاتھ رکھنے سے رُوح القُدس دِیا جاتا ہے تو اُن کے پاس روپَے لاکر

۱۹

-کہا کہ مُجھے بھی یہ اِختیار دو کہ جِس پر مَیں ہاتھ رکُھّوں وہ رُوحُ القُدس پائے

۲۰

-پطرس نے اُس سے کہا تیرے روپَے تیرے ساتھ غارت ہوں۔ اِس لِئے کہ تُونے خُدا کی بخشِش کو روپیَوں سے حاصل کرنے کا خیال کِیا

۲۱

-تیرا اِس امر میں نہ حِصّہ ہے نہ بخرہ کیونکہ تیرا دِل کیونکہ تیرا دِل خُدا کے نزدیک خالِص نہیں

۲۲

-پس اپنی اِس بدی سے تَوبہ کر اور خُداوند سے دُعا کرکہ شاید تیرے دِل کے اِس خیال کی مُعافی ہو

۲۳

-کیونکہ میں دیکھتا ہُوں کہ تُو پت کی سی کڑواہٹ اور ناراستی کے بند میں گِرفتار ہے

۲۴

-شمعُون نے جواب میں کہا تُم میرے لئِے خُداوند سے دُعا کرو کہ جو باتیں تُم نے کہیں اُن میں سے کوئی مُجھے پیش نہ آئے

۲۵

-پھر وہ گواہی دے کر اور خُداوند کا کلام سُناکر یروشلیم کو واپس ہُوے اور سامریوں کے بہت سے گاؤں میں خُوشخبری دیتے گئے

۲۶

-پھر خُداوند کے فرشتہ نے فِلپُّس سے کہا کہ اُٹھ کر دکھّن کی طرف اُس راہ تک جا یروشلیم سے غزّہ کو جاتی ہے اور جنگل میں ہے

۲۷

وہ اُٹھ کر روانہ ہُئوا تو دیکھو ایک حبشی خوجہ آرہا تھا۔ وہ حبشیوں کی ملِکہ کنداکے کا ایک وزِیر اور اُس کے سارے خزانہ کا مُختار تھا اور یرُوشلیم میں عبادت کے لئِے آیا تھا

۲۸

-وہ اپنے رتھ پر بَیٹھا ہُئوا اور یسعیاہ نبی کے صحِیفہ کو بڑھتا ہُئوا واپس جارہا تھا

۲۹

-رُوح نے فِلِپُّس سے کہا کہ نزدِیک جاکر اُس رتھ کے ساتھ ہولے

۳۰

-پس فِلِپُّس نے اُس طرف دَوڑ کر یسعیا نبی کا صحِیفہ پڑھتے سُنا اور کہا کہ جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟

۳۱

-اُس نے کہا یہ مُجھ سے کیونکر ہوسکتا ہے جب تک کوئی مُجھے ہدایت نہ کرے؟ اور اُس فِلِپُّس سے درخواست کی کہ میرے پاس آ بیَٹھ

۳۲

کِتاب مُقدس کی جو عِبارت وہ پڑھ رہا تھا یہ تھی کہ لوگ اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کو لے گئے اور جس طرح برّہ اپنے بال کترنے والے کے سامنے بے زبان ہوتا ہے اُسی طرح وہ اپنا مُنہ نہیں کھولتا

۳۳

-اُس کی پست حالی میں اُس کا اِنصاف نہ ہُئوا اور کَون اُس کی نسل کا حال بیان کرے گا؟ کیونکہ زمین پر سے اُس کی زندگی مِٹائی جاتی ہے

۳۴

-خوجہ نے فِلِپُّس سے کہا مَیں تیری منت کر کے پُوچھتا ہُوں کہ نبی یہ کِس کے حق میں کہتا ہے؟ اپنے یا کسِی دُوسرے کے؟

۳۵

-فِلِپُّس نے اپنی زبان کھول کر اُسی نوِشتہ سے شروع کِیا اور اُسے یِسُوع کی خُوشخبری دی

۳۶

-اور راہ میں چلتے چلتے کِسی پانی کی جگہ پر پہنچے۔ خوجہ نے کہا پانی مَوجُود ہے۔ اب مُجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روکتی ہے؟

۳۷

-پس فِلِپُّس نے کہا کہ اگر تُو دِل و جان سے اِیمان لائے تو بپتسمہ لے سکتا ہے۔ اُس نے جواب میں کہا میں ایمان لاتا ہُوں کہ یِسُوع مسیح خُدا کا بیٹا ہے

۳۸

-تب اُس نے رتھ کو کھڑا کرنے کا حکُم دِیا اور فِلِپُّس اور خوجہ دونوں پانی میں اُتر پڑے اور اُس نے اُس کو بپتسمہ دِیا

۳۹

-جب وہ پانی میں سے نکِل کر اُوپر آئے تو خُداوند کا رُوح فِلِپُّس کو اُٹھا لے گیا اور خوجہ نے اُسے پھِر نہ دیکھا کیونکہ وہ خُوشی کرتا ہُئوا اپنی راہ چلا گیا

۴۰

-اور فِلِپُّس اشدُود میں آنِکلا اور قَیصریہ میں پہنچنے تک سب شہروں میں خُوشخبری سُناتا گیا
Personal tools