Hebrews 12 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 07:35, 15 August 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

پس جب کہ گواہوں کا اَیسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہُوئے ہے تو آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کرکے اُس دَوڑ میں صبر سے دَوڑیں جو ہمیں درپیش ہے

۲

اور اِیمان کے بانی اور کامِل کرنے والے یِسُوؔع کو تکتے رہیں جِس نے اُس خُوشی کے لِئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمِندگی کی پروا نہ کرکے صلِیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کی دہنی طرف جا بَیٹھا

۳

-پس اُس پر غَور کرو جِس نے اپنے حق میں بُرائی کرنے والے گُنہگاروں کی اِس قدر مُخالفت کی برداشت کی تاکہ بے دِل ہوکر ہِمّت نہ ہارو

۴

-تُم نے گُناہ سے لڑنے میں اب تک اَیسا مُقابِلہ نہیں کِیا جِس میں خُون بہا ہو

۵

اور تُم اُس نصِیحت کو بھُول گئے جو تُمہیں فرزندوں کی طرح کی جاتی ہے کہ اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو ناچِیز نہ جان اور جب وہ تُجھے ملامت کرے تو بے دِل نہ ہو

۶

-کیونکہ جِس سے خُدا مُحبّت رکھتا ہے اُسے تنبِیہ بھی کرتا ہے اور جِس کو بیٹا بنا لیتا ہے اُس کو کوڑے بھی لگاتا ہے

۷

-تُم جو کُچھ دُکھ سہتے ہو وہ تُمہاری تربِیت کے لِئے ہے۔ خُدا فرزند جان کر تُمہارے ساتھ سُلُوک کرتا ہے۔ وہ کَون سا بیٹا ہے جِسے باپ تنبِیہ نہیں کرتا؟

۸

-اور اگر تُمہیں وہ تنبِیہ نہ کی گئی جِس میں سب شرِیک ہیں تو تُم حرامزادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے

۹

علاوہ اِس کے جب ہمارے جِسمانی باپ ہمیں تنبِیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظِیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابِعداری نہ کریں جِس سے ہم زِندہ رہیں

۱۰

-وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے مُوافِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدے کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں

۱۱

اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راستبازی کا پھل بخشتی ہے

۱۲

-پس ڈِھیلے ہاتھوں اور سُست گُھٹنوں کو دُرُست کرو

۱۳

-اور اپنے پاؤں کے لِئے سِیدھے راستے بناؤ تاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شِفا پائے

۱۴

-سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکِیزگی کے طالِب رہو جِس کے بغَیر کوئی خُداوند کو نہ دیکھے گا

۱۵

غَور سے دیکھتے رہو کہ کوئی شخص خُدا کے فضل سے محرُوم نہ رہ جائے۔ اَیسا نہ ہو کہ کوئی کڑوی جڑ پھُوٹ کر تُمہیں دُکھ دے اور اُس کے سبب سے اکثر لوگ ناپاک ہو جائیں

۱۶

-اور نہ کوئی حرامکار یا عیؔسَو کی طرح بے دِین ہو جِس نے ایک وقت کے کھانے کے عِوض اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق بیچ ڈالا

۱۷

کیونکہ تُم جانتے ہو کہ اِس کے بعد جب اُس نے برکت کا وارِث ہونا چاہا تو منظُور نہ ہُؤا۔ چنانچہ اُس کو نِیّت کی تبدِیلی کا مَوقع نہ مِلا گو اُس نے آنسُو بہا بہا کر اُس کی بڑی تلاش کی

۱۸

-تُم اُس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جِس کو چُھونا مُمکِن تھا اور وہ آگ سے جلتا تھا اور اُس پر کالی گھٹا اور تارِیکی اور طُوفان

۱۹

-اور نرسِنگے کا شور اور کلام کرنے والے کی اَیسی آواز تھی جِس کے سُننے والوں نے درخواست کی کہ ہم سے اَور کلام نہ کِیا جائے

۲۰

-کیونکہ وہ اِس حُکم کی برداشت نہ کر سکے کہ اگر کوئی جانور بھی اُس پہاڑ کو چھُوئے تو سنگسار کِیا جائے یا بھالے سے چھداجائے

۲۱

-اور وہ نظّارہ اَیسا ڈراؤنا تھا کہ مُوسؔیٰ نے کہا مَیں نِہایت ڈرتا اور کانپتا ہُوں

۲۲

-بلکہ تُم صِیُّونؔ کے پہاڑ اور زِندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یرُوشِلیؔم کے پاس اور لاکھوں فرِشتوں

۲۳

-اور اُن پہلوٹھوں کی عام جماعت یعنی کلِیسیا جِن کے نام آسمان پر لِکھے ہیں اور سب کے مُنصِف خُدا اور کامِل کِئے ہُوئے راستبازوں کی رُوحوں

۲۴

-اور نئے عہد کے درمِیانی یِسُوؔع اور چھِڑکاؤ کے اُس خُون کے پاس آئے ہو جو ہابِؔل کے خُون کی نِسبت بِہتر باتیں کہتا ہے

۲۵

خبردار! اُس کہنے والے کا اِنکار نہ کرنا کیونکہ جب وہ لوگ زمِین پر ہدایت کرنے والے کا اِنکار کرکے نہ بچ سکے تو ہم آسمان پر کے ہدایت کرنے والے سے مُنہ موڑ کر کیونکر بچ سکیں گے؟

۲۶

-اُس کی آواز نے اُس وقت تو زمِین کو ہِلا دِیا مگر اب اُس نے یہ وعدہ کِیا ہے کہ ایک بار پھِر مَیں فقط زمِین ہی کو نہیں بلکہ آسمان کو بھی ہِلا دُوں گا

۲۷

-اور یہ عِبارت کہ ایک بار پھِر اِس بات کو ظاہِر کرتی ہے کہ جو چِیزیں ہِلا دی جاتی ہیں مخلُوق ہونے کے باعِث ٹل جائیں گی تاکہ بے ہِلی چِیزیں قائِم رہیں

۲۸

-پس ہم وہ بادشاہی پاکر جو مِلنے کی نہیں اُس فضل کو ہاتھ سے نہ دیں جِس کے سبب سے پسندِیدہ طَور پر خُدا کی عِبادت خُدا ترسی اور خَوف کے ساتھ کریں

۲۹

-کیونکہ ہمارا خُدا بھسم کرنے والی آگ ہے
Personal tools