Acts 23 Urdu
From Textus Receptus
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | - | + | -پَولُسؔ نے صدرِ عدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نّیِتی سے خُدا کے واسطے عُمر گُزاری ہے |
۲ | ۲ | ||
- | -سردار کاہِن | + | -سردار کاہِن حنؔنیاہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو |
۳ | ۳ | ||
- | + | پَولُسؔ نے اُس سے کہا کہ اَے سفیدی پھِری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے ماریگا۔ تُو شرِیعت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شرِیعت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟ | |
۴ | ۴ | ||
Line 19: | Line 19: | ||
۵ | ۵ | ||
- | - | + | -پَولُسؔ نے کہا اَے بھائیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہِن ہے کیونکہ لِکھا ہے کہ اپنی قَوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ |
۶ | ۶ | ||
- | جب | + | جب پَولُسؔ نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں بعض فرِیسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائیو ! مَیں فرِیسی اور فرِیسیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمید اور قیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے |
۷ | ۷ | ||
Line 35: | Line 35: | ||
۹ | ۹ | ||
- | پس بڑا شور | + | پس بڑا شور ہُؤا اور فرِیسیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمی میں کُچھ بُرائی نہیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فرِشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہوتو ہم خدا سے نہ لڑے |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا | + | اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پِولُسؔ کے ٹُکڑے کردِئے جائیں فَوج کا حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نِکالو اور قلعہ میں لے آؤ |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آکھڑا | + | -اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آکھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُونے میری بابت یرُوشلؔیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے روؔمِہ میں بھی گواہی دینا ہوگا |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -جب دِن | + | -جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کرکے اور لَعنت کی قَسم کھاکر کہا کہ جب تک ہم پَولُسؔ کو قتل نہ کرلیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پِئیں گے |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے | + | -اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زِیادہ تھے |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -پس اُنہوں نے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس جاکر کہا کہ ہم نے سخت لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک | + | -پس اُنہوں نے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس جاکر کہا کہ ہم نے سخت لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پَولُسؔ کو قتل نہ کرلیں کُچھ نہ چکھّیں گے |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | پس اب تُم صدرِ عدالت والوں سے مِلکر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ کل اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے مُعاملہ کی حقِیقت | + | پس اب تُم صدرِ عدالت والوں سے مِلکر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ کل اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے مُعاملہ کی حقِیقت زِیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پُہنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -لیکن | + | -لیکن پَولُسؔ کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُنکر آیا اور قلعہ میں جاکر پَولُسؔ کو خبر دی |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -تب | + | -تب پَولُسؔ نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلاکر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جاکر کہا کہ | + | -پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جاکر کہا کہ پَولُسؔ قَیدی نے مُجھے بُلاکر درخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤُں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے |
۱۹ | ۱۹ | ||
Line 79: | Line 79: | ||
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل | + | -اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل پَولُسؔ کو صدرِ عدالت میں لائے۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے |
۲۱ | ۲۱ | ||
Line 91: | Line 91: | ||
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اور | + | -اور دو صُوبہ داروں کو پاس بُلاکر کہا کہ دوسَو سِپاہی اور ستر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قَیصؔریہ جانے کو تیّار کر رکھنا |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -اور حُکم دِیا کہ | + | -اور حُکم دِیا کہ پَولُسؔ کی سواری کے لئِے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکسؔ حاکِم کے پاس صحِیح سلامت پُہنچادیں |
۲۵ | ۲۵ | ||
Line 103: | Line 103: | ||
۲۶ | ۲۶ | ||
- | - | + | -کلودِیُؔس لُوسِیاؔس کا فیلِکسؔ بہادُر حاکِم کو سلام |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -اِس شخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم | + | -اِس شخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چُھڑا لایا |
۲۸ | ۲۸ | ||
Line 115: | Line 115: | ||
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -اور معلُوم | + | -اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شرِیعت کے مسئلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے | + | اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فَوراََ تیرے پاس بھیجدِیا ہے اور اِس کے مُدّعیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -پس | + | -پس سِپاہیوں نے حُکم کے مُوافِق پَولُسؔ کو لے کر راتوں رات انتیِپتؔرِس میں پُہنچا دِیا |
۳۲ | ۳۲ | ||
Line 131: | Line 131: | ||
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -اُنہوں نے | + | -اُنہوں نے قَیصؔریہ میں پُہنچ کر حاکِم کو خط دے دِیا اور پَولُسؔ کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | -اُس نے خط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کرکے کہ | + | -اُس نے خط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کرکے کہ کِلِکیؔہ کا ہے |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | -اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہونگے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے | + | -اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہونگے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِؔیس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا </span></div></big> |
Revision as of 05:35, 18 October 2016
۱
-پَولُسؔ نے صدرِ عدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نّیِتی سے خُدا کے واسطے عُمر گُزاری ہے
۲
-سردار کاہِن حنؔنیاہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو
۳
پَولُسؔ نے اُس سے کہا کہ اَے سفیدی پھِری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے ماریگا۔ تُو شرِیعت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شرِیعت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟
۴
-جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟
۵
-پَولُسؔ نے کہا اَے بھائیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہِن ہے کیونکہ لِکھا ہے کہ اپنی قَوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ
۶
جب پَولُسؔ نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں بعض فرِیسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائیو ! مَیں فرِیسی اور فرِیسیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمید اور قیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے
۷
-جب اُس نے یہ کہا تو فرِیسیوں اور صدُوقیوں میں تکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پُھوٹ پڑگئی
۸
-کیونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قیامت ہوگی نہ کوئی فرِشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں
۹
پس بڑا شور ہُؤا اور فرِیسیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمی میں کُچھ بُرائی نہیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فرِشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہوتو ہم خدا سے نہ لڑے
۱۰
اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پِولُسؔ کے ٹُکڑے کردِئے جائیں فَوج کا حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نِکالو اور قلعہ میں لے آؤ
۱۱
-اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آکھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُونے میری بابت یرُوشلؔیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے روؔمِہ میں بھی گواہی دینا ہوگا
۱۲
-جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کرکے اور لَعنت کی قَسم کھاکر کہا کہ جب تک ہم پَولُسؔ کو قتل نہ کرلیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پِئیں گے
۱۳
-اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زِیادہ تھے
۱۴
-پس اُنہوں نے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس جاکر کہا کہ ہم نے سخت لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پَولُسؔ کو قتل نہ کرلیں کُچھ نہ چکھّیں گے
۱۵
پس اب تُم صدرِ عدالت والوں سے مِلکر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ کل اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے مُعاملہ کی حقِیقت زِیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پُہنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں
۱۶
-لیکن پَولُسؔ کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُنکر آیا اور قلعہ میں جاکر پَولُسؔ کو خبر دی
۱۷
-تب پَولُسؔ نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلاکر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے
۱۸
-پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جاکر کہا کہ پَولُسؔ قَیدی نے مُجھے بُلاکر درخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤُں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے
۱۹
-تب پلٹن کے سردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جاکر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟
۲۰
-اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل پَولُسؔ کو صدرِ عدالت میں لائے۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے
۲۱
لیکن تُو اُن کی نہ ماننا کیونکہ اُن میں چالِیس شخص سے زِیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اب وہ تیّار ہیں۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتظار ہے
۲۲
-تب سردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُونے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا
۲۳
-اور دو صُوبہ داروں کو پاس بُلاکر کہا کہ دوسَو سِپاہی اور ستر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قَیصؔریہ جانے کو تیّار کر رکھنا
۲۴
-اور حُکم دِیا کہ پَولُسؔ کی سواری کے لئِے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکسؔ حاکِم کے پاس صحِیح سلامت پُہنچادیں
۲۵
-اور اِس مضمُون کا خط لِکھا
۲۶
-کلودِیُؔس لُوسِیاؔس کا فیلِکسؔ بہادُر حاکِم کو سلام
۲۷
-اِس شخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چُھڑا لایا
۲۸
-اور اِس بات کے دریافت کرنے کا اِرادہ کرکے کہ وہ کِس سبب سے اُس پر نالِش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدرِ عدالت میں لے گیا
۲۹
-اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شرِیعت کے مسئلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو
۳۰
اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فَوراََ تیرے پاس بھیجدِیا ہے اور اِس کے مُدّعیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں
۳۱
-پس سِپاہیوں نے حُکم کے مُوافِق پَولُسؔ کو لے کر راتوں رات انتیِپتؔرِس میں پُہنچا دِیا
۳۲
-اور دُوسرے دِن سواروں کو اُس کے ساتھ جانے کے لئِے چھوڑ کر آپ قلعہ کو پھِرے
۳۳
-اُنہوں نے قَیصؔریہ میں پُہنچ کر حاکِم کو خط دے دِیا اور پَولُسؔ کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا
۳۴
-اُس نے خط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کرکے کہ کِلِکیؔہ کا ہے
۳۵
-اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہونگے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِؔیس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا