Acts 16 Urdu
From Textus Receptus
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -پھِر وہ دِربے اور لُسترہ میں بھی پہُنچا۔ تو دیکھو و...) |
|||
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -پھِر وہ | + | -پھِر وہ دِرؔبے اور لُستؔرہ میں بھی پُہنچا۔ تو دیکھو وہاں تمُِیتھِیُؔس نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس کی ماں تو یہُودی تھی جو اِیمان لے آئی تھی مگر اُس کا باپ یُونانی تھا |
۲ | ۲ | ||
- | -وہ | + | -وہ لُستؔرہ اور اکنُِیُؔم کے بھائیوں میں نیکنام تھا |
۳ | ۳ | ||
- | + | پَولُؔس نے چاہا کہ یہ میرے ساتھ چلے۔ پس اُس کو لے کر اُن یہُودِیوں کے سبب سے جو اُس نواح میں تھے اُس کا خَتنہ کردِیا کیونکہ وہ سب جانتے تھے کہ اِس کا باپ یُونانی ہے | |
۴ | ۴ | ||
- | + | اور وہ جِن جِن شہروں میں سے گُزرے تھے وہاں کے لوگوں کو وہ احکام عمل کرنے کے لئِے پُہنچاتے جاتے تھے جو یرُوشلؔیم کے رسُولوں اور بُزُرگوں نے جاری کِئے تھے | |
۵ | ۵ | ||
Line 23: | Line 23: | ||
۶ | ۶ | ||
- | -اور وہ | + | -اور وہ فرؔوگیہ گلَتیؔہ کے عِلاقہ میں سے گُزرے کیونکہ رُوحُ القُدس نے اُنہیں آسؔیہ میں کلام سُنانے سے منع کِیا |
۷ | ۷ | ||
- | -تب اُنہوں نے | + | -تب اُنہوں نے مُوسؔیہ کے قریب پُہنچکر بِتُونؔیہ میں جانے کی کوشِش کی مگر یِسُوؔع کے رُوح نے اُنہیں جانے نہ دِیا |
۸ | ۸ | ||
- | -پس وہ | + | -پس وہ مُوسؔیہ سے گُذر کر تروؔآس میں آئے |
۹ | ۹ | ||
- | -اور | + | -اور پَولُؔس نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مَکِدُنی آدمی کھڑا ہُؤا اُس کی مِنّت کرکے کہتا ہے کہ پار اُترکر مَکِدُؔنیہ میں آ اور ہماری مدد کر |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے | + | -اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے فوراََ مَکِدُؔنیہ میں جانے کا اِرادہ کِیا کیونکہ ہم اِس سے یہ سمجھے کہ خُدا نے اُنہیں خُوشخبری دینے کے لِئے ہم کو بُلایا ہے |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -پس | + | -پس تروؔآس سے جہاز پر روانہ ہوکر ہم سِیدھے سمُؔتراکے میں اور دُوسرے دِن نیاپُِلؔس میں آئے |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -اور وہاں سے | + | -اور وہاں سے فِلّپِیؔ میں پُہنچے جو مَکِدُؔنیہ کا شہر اور اُس قِسمت کا صدر اور رُومیوں کی بستی ہے اور ہم چند روز اُس شہر میں رہے |
۱۳ | ۱۳ | ||
Line 55: | Line 55: | ||
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -اور | + | -اور تُھواؔ تیرہ شہر کی ایک خُدا پرست عَورت لُدِؔیہ نام قِرمز بیچنے والی بھی سُنتی تھی۔ اُس کا دِل خُداوند نے کھولا تاکہ پَولُؔس کی باتوں پر توجُّہِ کرے |
۱۵ | ۱۵ | ||
Line 63: | Line 63: | ||
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -جب ہم دُعا کرنے کی جگہ جارہے تھے تو اَیسا | + | -جب ہم دُعا کرنے کی جگہ جارہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ ہمیں ایک لَونڈی مِلی جِس میں غَیب دان رُوح تھی۔ وہ غَیب گوئی سے اپنے مالِکوں کے لِئے بُہت کُچھ کماتی تھی |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -وہ | + | -وہ پَولُؔس کے اور ہمارے پِیچھے آکر چِلاّنے لگی کہ یہ آدمی خُدا تعالیٰ کے بندے ہیں جو تُمہیں نجات کی راہ بتاتے ہیں |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | وہ | + | وہ بُہت دِنوں تک اَیسا ہی کرتی رہی۔ آخِر پَولُؔس سخت رنجِیدہ ہُؤا اور پھِر کر اُس رُوح سے کہا کہ مَیں تُجھے یِسُوؔع مسِیح کے نام سے حُکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نِکل جا۔ وہ اُسی گھڑی نِکل گئی |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمید جاتی رہی تو | + | -جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمید جاتی رہی تو پَولُؔس اور سِیلاؔس کو پکڑ کر حاکِموں کے پاس چَوک میں کھینچ لے گئے |
۲۰ | ۲۰ | ||
Line 87: | Line 87: | ||
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہوکر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئے اور فَوجداری کے | + | -اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہوکر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئے اور فَوجداری کے حاکِموں نے اُن کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بینت لگانے کا حُکم دِیا |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اور | + | -اور بُہت سے بینت لگوا کر اُنہیں قَید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکِید کی بڑی ہوشیاری سے اُن کی نِگہبانی کرے |
۲۴ | ۲۴ | ||
Line 99: | Line 99: | ||
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -آدھی رات کے قرِیب | + | -آدھی رات کے قرِیب پَولُسؔ اور سِیلاؔس دُعا کررہے اور خُدا کی حمد کے گِیت گارہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے |
۲۶ | ۲۶ | ||
Line 111: | Line 111: | ||
۲۸ | ۲۸ | ||
- | -لیکن | + | -لیکن پَولُسؔ نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اپنے تئِیں نُقصان نہ پُہنچا کیونکہ ہم سب مَوجُود ہیں |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -وہ چراغ منگوا کر اندر جاکُودا اور کانپتا | + | -وہ چراغ منگوا کر اندر جاکُودا اور کانپتا ہُؤا پَولُسؔ اور سِیلاؔس کے آگے گِرا |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | -اور اُنہیں باہر لاکر کہا اَے صاحبو ! مَیں کیا کرُوں کہ نجات پاؤں؟ | + | -اور اُنہیں باہر لاکر کہا اَے صاحبو! مَیں کیا کرُوں کہ نجات پاؤں؟ |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -اُنہوں نے کہا خُداوند | + | -اُنہوں نے کہا خُداوند یِسُوؔع مسِیح پر اِیمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نجات پائے گا |
۳۲ | ۳۲ | ||
Line 139: | Line 139: | ||
۳۵ | ۳۵ | ||
- | -جب دِن | + | -جب دِن ہُؤا تو فَوجداری کے حاکِموں نے حوالداروں کی معرفت کہلا بھیجا کہ اُن آدمیوں کو چھوڑ دے |
۳۶ | ۳۶ | ||
- | -تب داروغہ نے | + | -تب داروغہ نے پَولُسؔ کو اِس بات کی خبر دی کہ فَوجداری کے حاکِموں نے تُمہارے چھوڑ دینے کا حُکم بھیج دِیا۔ پس اب نِکلکر سلامت چلے جاؤ |
۳۷ | ۳۷ | ||
- | مگر | + | مگر پَولُسؔ نے اُن سے کہا کہ اُنہوں نے ہم کو جو رُومی ہیں قصُور ثابت کِئے بغَیر علانِیہ پِٹوا کر قَید میں ڈالا اور اب ہم کو چُپکے سے نِکالتے ہیں ؟ یہ نہیں ہوسکتا بلکہ وہ آپ آکر ہمیں باہر لے جائیں |
۳۸ | ۳۸ | ||
Line 159: | Line 159: | ||
۴۰ | ۴۰ | ||
- | -تب وہ قَید خانہ سے نِکلکر | + | -تب وہ قَید خانہ سے نِکلکر لُدِؔیہ کے ہاں گئے اور بھائیوں سے مِلکر اُنہیں تسلّی دی اور روانہ ہُوئے </span></div></big> |
Revision as of 04:46, 17 October 2016
۱
-پھِر وہ دِرؔبے اور لُستؔرہ میں بھی پُہنچا۔ تو دیکھو وہاں تمُِیتھِیُؔس نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس کی ماں تو یہُودی تھی جو اِیمان لے آئی تھی مگر اُس کا باپ یُونانی تھا
۲
-وہ لُستؔرہ اور اکنُِیُؔم کے بھائیوں میں نیکنام تھا
۳
پَولُؔس نے چاہا کہ یہ میرے ساتھ چلے۔ پس اُس کو لے کر اُن یہُودِیوں کے سبب سے جو اُس نواح میں تھے اُس کا خَتنہ کردِیا کیونکہ وہ سب جانتے تھے کہ اِس کا باپ یُونانی ہے
۴
اور وہ جِن جِن شہروں میں سے گُزرے تھے وہاں کے لوگوں کو وہ احکام عمل کرنے کے لئِے پُہنچاتے جاتے تھے جو یرُوشلؔیم کے رسُولوں اور بُزُرگوں نے جاری کِئے تھے
۵
-پس کلیِسیائیں اِیمان میں مضبُوط اور شُمار میں روز بروز زِیادہ ہوتی گئِیں
۶
-اور وہ فرؔوگیہ گلَتیؔہ کے عِلاقہ میں سے گُزرے کیونکہ رُوحُ القُدس نے اُنہیں آسؔیہ میں کلام سُنانے سے منع کِیا
۷
-تب اُنہوں نے مُوسؔیہ کے قریب پُہنچکر بِتُونؔیہ میں جانے کی کوشِش کی مگر یِسُوؔع کے رُوح نے اُنہیں جانے نہ دِیا
۸
-پس وہ مُوسؔیہ سے گُذر کر تروؔآس میں آئے
۹
-اور پَولُؔس نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مَکِدُنی آدمی کھڑا ہُؤا اُس کی مِنّت کرکے کہتا ہے کہ پار اُترکر مَکِدُؔنیہ میں آ اور ہماری مدد کر
۱۰
-اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے فوراََ مَکِدُؔنیہ میں جانے کا اِرادہ کِیا کیونکہ ہم اِس سے یہ سمجھے کہ خُدا نے اُنہیں خُوشخبری دینے کے لِئے ہم کو بُلایا ہے
۱۱
-پس تروؔآس سے جہاز پر روانہ ہوکر ہم سِیدھے سمُؔتراکے میں اور دُوسرے دِن نیاپُِلؔس میں آئے
۱۲
-اور وہاں سے فِلّپِیؔ میں پُہنچے جو مَکِدُؔنیہ کا شہر اور اُس قِسمت کا صدر اور رُومیوں کی بستی ہے اور ہم چند روز اُس شہر میں رہے
۱۳
اور سبت کے دِن شہر کے دروازہ کے باہر ندی کے کنارے گئے جہاں سمجھے کہ دُعا کرنے کی جگہ ہوگی اور بَیٹھکر اُن عَورتوں سے جو اِکٹّھی ہُوئی تھِیں کلام کرنے لگے
۱۴
-اور تُھواؔ تیرہ شہر کی ایک خُدا پرست عَورت لُدِؔیہ نام قِرمز بیچنے والی بھی سُنتی تھی۔ اُس کا دِل خُداوند نے کھولا تاکہ پَولُؔس کی باتوں پر توجُّہِ کرے
۱۵
اور جب اُس نے اپنے گھرانے سمیت بپِتسمہ لے لِیا تو مِنّت کر کے کہا کہ اگر تُم مُجھے خُداوند کی اِیماندار بندی سمجھتے ہوتو چلکر میرے گھر میں رہو۔ پس اُس نے ہمیں مجبُور کِیا
۱۶
-جب ہم دُعا کرنے کی جگہ جارہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ ہمیں ایک لَونڈی مِلی جِس میں غَیب دان رُوح تھی۔ وہ غَیب گوئی سے اپنے مالِکوں کے لِئے بُہت کُچھ کماتی تھی
۱۷
-وہ پَولُؔس کے اور ہمارے پِیچھے آکر چِلاّنے لگی کہ یہ آدمی خُدا تعالیٰ کے بندے ہیں جو تُمہیں نجات کی راہ بتاتے ہیں
۱۸
وہ بُہت دِنوں تک اَیسا ہی کرتی رہی۔ آخِر پَولُؔس سخت رنجِیدہ ہُؤا اور پھِر کر اُس رُوح سے کہا کہ مَیں تُجھے یِسُوؔع مسِیح کے نام سے حُکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نِکل جا۔ وہ اُسی گھڑی نِکل گئی
۱۹
-جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمید جاتی رہی تو پَولُؔس اور سِیلاؔس کو پکڑ کر حاکِموں کے پاس چَوک میں کھینچ لے گئے
۲۰
-اور اُنہیں فَوجداری کے حاکِموں کے آگے لے جاکر کہا کہ یہ آدمی جو یہُودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی ڈالتے ہیں
۲۱
-اور اَیسی رسمیں بتاتے ہیں جِنکو قبُول کرنا اور عمل میں لانا ہم رُومیوں کو روا نہیں
۲۲
-اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہوکر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئے اور فَوجداری کے حاکِموں نے اُن کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بینت لگانے کا حُکم دِیا
۲۳
-اور بُہت سے بینت لگوا کر اُنہیں قَید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکِید کی بڑی ہوشیاری سے اُن کی نِگہبانی کرے
۲۴
-اُس نے اَیسا حُکم پاکر اُنہیں اندر کے قَید خانہ میں ڈال دِیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دِئے
۲۵
-آدھی رات کے قرِیب پَولُسؔ اور سِیلاؔس دُعا کررہے اور خُدا کی حمد کے گِیت گارہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے
۲۶
-کہ یکایک بڑا بَھونچال آیا۔ یہاں تک کہ قَید خانہ کی نیوہل گئی اور اُسی دَم سب دروازے کُھل گئے اور سب کی بیڑیاں کُھل پڑیں
۲۷
-اور داروغہ جاگ اُٹھا اور قَید خانہ کے دروازے کُھلے دیکھ کر سمجھا کہ قَیدی بھاگ گئے۔ پس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا
۲۸
-لیکن پَولُسؔ نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اپنے تئِیں نُقصان نہ پُہنچا کیونکہ ہم سب مَوجُود ہیں
۲۹
-وہ چراغ منگوا کر اندر جاکُودا اور کانپتا ہُؤا پَولُسؔ اور سِیلاؔس کے آگے گِرا
۳۰
-اور اُنہیں باہر لاکر کہا اَے صاحبو! مَیں کیا کرُوں کہ نجات پاؤں؟
۳۱
-اُنہوں نے کہا خُداوند یِسُوؔع مسِیح پر اِیمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نجات پائے گا
۳۲
-تب اُنہوں نے اُس کو اور اُس کے سب گھر والوں کو خُداوند کا کلام سُنایا
۳۳
-اور اُس نے رات کو اُسی گھڑی اُنہیں لے جاکر اُن کے زخم دھوئے اور اُسی وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپِتسمہ لِیا
۳۴
-اور اُنہیں اُوپر گھر میں لے جاکر دستر خوان بِچھایا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا پر اِیمان لاکر بڑی خُوشی کی
۳۵
-جب دِن ہُؤا تو فَوجداری کے حاکِموں نے حوالداروں کی معرفت کہلا بھیجا کہ اُن آدمیوں کو چھوڑ دے
۳۶
-تب داروغہ نے پَولُسؔ کو اِس بات کی خبر دی کہ فَوجداری کے حاکِموں نے تُمہارے چھوڑ دینے کا حُکم بھیج دِیا۔ پس اب نِکلکر سلامت چلے جاؤ
۳۷
مگر پَولُسؔ نے اُن سے کہا کہ اُنہوں نے ہم کو جو رُومی ہیں قصُور ثابت کِئے بغَیر علانِیہ پِٹوا کر قَید میں ڈالا اور اب ہم کو چُپکے سے نِکالتے ہیں ؟ یہ نہیں ہوسکتا بلکہ وہ آپ آکر ہمیں باہر لے جائیں
۳۸
-تب حوالداروں نے فَوجداری کے حاکِموں کو اِن باتوں کی خبردی۔ جب اُنہوں نے سُنا کہ یہ رُومی ہیں تو ڈر گئے
۳۹
-اور آکر اُن کی مِنّت کی اور باہر لے جاکر درخواست کی کہ شہر سے چلے جائیں
۴۰
-تب وہ قَید خانہ سے نِکلکر لُدِؔیہ کے ہاں گئے اور بھائیوں سے مِلکر اُنہیں تسلّی دی اور روانہ ہُوئے