Acts 12 Urdu
From Textus Receptus
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -قرِیباََ اُسی وقت | + | -قرِیباََ اُسی وقت ہیرودِؔیس بادشاہ نے ستانے کے لئِے کلیِسیا میں بعض پر ہاتھ ڈالا |
۲ | ۲ | ||
- | -اور | + | -اور یُوحنّؔا کے بھائی یعقُؔوب کو تلوار سے قتل کِیا |
۳ | ۳ | ||
- | -جب دیکھا کہ یہ بات یہُودِیوں کو پسند آئی تو | + | -جب دیکھا کہ یہ بات یہُودِیوں کو پسند آئی تو پطؔرس کو بھی گرفتار کرلِیا اور یہ عِیدِ فطیِر کے دِن تھے |
۴ | ۴ | ||
- | -اور اُس کو پکڑ کر قَید کِیا اور | + | -اور اُس کو پکڑ کر قَید کِیا اور نِگہبانی کے لئِے چار چار سِپاہیوں کے چار پہروں میں رکھّا اِس اِرادہ سے کہ فسح کے بعد اُس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے |
۵ | ۵ | ||
- | -پس قَید خانہ میں تو | + | -پس قَید خانہ میں تو پطؔرس کی نِگہبانی ہورہی تھی مگر کلیِسیا اُس کے لئِے بدن وجان خُدا سے دُعا کررہی تھی |
۶ | ۶ | ||
- | اور جب | + | اور جب ہیروؔدیس اُسے پیش کرنے کو تھا تو اُسی رات پطؔرس دو زنجِیروں سے بندھا ہُؤا دو سِپاہیوں کے درمیان سوتا تھا اور پہرے والے دروازہ پر قَید خانہ کی نِگہبانی کررہے تھے |
۷ | ۷ | ||
- | کہ دیکھو خُداوند کا ایک | + | کہ دیکھو خُداوند کا ایک فرِشتہ آکھڑا ہُؤا اور اُس کوٹھری میں نُور چمک گیا اور اُس نے پطؔرس کی پسلی پر ہاتھ مارکر اُسے جگایا اور کہا کہ جلد اُٹھ ! اور زنجِیریں اُس کے ہاتھوں میں سے کُھل پڑِیں |
۸ | ۸ | ||
- | -پھِر | + | -پھِر فرِشتہ نے اُس سے کہا کمر باندھ اور اپنی جُوتی پہن لے۔ اُس نے اَیسا ہی کِیا- پھِر اُس نے اُس سے کہا اپنا چوغہ پہن کر میرے پِیچھے ہولے |
۹ | ۹ | ||
- | -وہ نِکل کر اُس کے | + | -وہ نِکل کر اُس کے پِیچھے ہولِیا اور یہ نہ جانا کہ جو کُچھ فرِشتہ کی طرف سے ہورہا ہے وہ واقِعی ہے بلکہ یہ سمجھا کہ رویا دیکھ رہا ہُوں |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | تب وہ پہلے اور دُوسرے حلقہ میں سے نِکل کر اُس لوہے کے پھاٹک پر پُہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ وہ آپ ہی اُن کے لئِے کُھل گیا۔ پس وہ نِکل کر کُوچہ کے اُس سِرے تک گئے اور | + | تب وہ پہلے اور دُوسرے حلقہ میں سے نِکل کر اُس لوہے کے پھاٹک پر پُہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ وہ آپ ہی اُن کے لئِے کُھل گیا۔ پس وہ نِکل کر کُوچہ کے اُس سِرے تک گئے اور فوراََ فرِشتہ اُس کے پاس سے چلاگیا |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -تب | + | -تب پطؔرس نے ہوش میں آکر کہا کہ اب مَیں نے سچ جان لِیا کہ خُداوند نے اپنا فرِشتہ بھیج کر مُجھے ہیرودؔیس کے ہاتھ سے چُھڑا لِیا اور یہُودی قَوم کی ساری اُمّید توڑدی |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -اور اِس پر غَور کرکے اُس | + | -اور اِس پر غَور کرکے اُس یُوحنّؔا کی ماں مریؔم کے گھر آیا جو مرقُؔس کہلاتا ہے۔ وہاں بُہت سے آدمی جمع ہوکر دُعا کر رہے تھے |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -جب اُس نے پھاٹک کی کھِڑکی کھٹکھٹائی تو | + | -جب اُس نے پھاٹک کی کھِڑکی کھٹکھٹائی تو رُدؔی نام ایک لَونڈی آواز سُننے آئی |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -اور | + | -اور پطؔرس کی آواز پہچان کر خُوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دَوڑ کر اندر خبر کی کہ پطؔرس پھاٹک پر کھڑا ہے |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | -اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دِیوانی ہے لیکن وہ | + | -اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دِیوانی ہے لیکن وہ یقِین سے کہتی رہی کہ یُونہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس کا فرِشتہ ہوگا |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -مگر | + | -مگر پطؔرس کھٹکھٹا تا رہا۔ پس اُنہوں نے کھِڑکی کھولی اور اُس کو دیکھ کر حَیران ہوگئے |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | اُس نے اُنہیں ہاتھ سے اِشارہ کِیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کِیا کہ خُداوند نے مُجھے اِس اِس طرح قَید خانہ سے نِکالا۔ پھِر کہا کہ | + | اُس نے اُنہیں ہاتھ سے اِشارہ کِیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کِیا کہ خُداوند نے مُجھے اِس اِس طرح قَید خانہ سے نِکالا۔ پھِر کہا کہ یعقُؔوب اور بھائیوں کو اِس بات کی خبر کر دینا اور روانہ ہوکر دُوسری جگہ چلاگیا |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -جب صُبح ہُوئی تو سِپاہی بُہت گھبرائے کہ | + | -جب صُبح ہُوئی تو سِپاہی بُہت گھبرائے کہ پطؔرس کیا ہُؤا |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -جب | + | -جب ہیرودؔیس نے اُس کی تلاش کی اور نہ پایا تو پہرے والوں کی تحقِیقات کرکے اُن کے قتل کا حُکم دِیا اور یہُودؔیہ کو چھوڑ کر قَیصؔریہ میں جارہا |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | اور وہ | + | اور وہ صُؔور اور صؔیدا کے لوگوں سے نہایت ناخُوش تھا۔ پس وہ ایک دِل ہوکر اُس کے پاس آئے اور بادشاہ کے حاجِب بلستُؔس کو اپنی طرف کرکے صُلح چاہی۔ اِس لِئے کہ اُن کے مُلک کو بادشاہ کے مُلک سے رسد پُہنچتی تھی |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -تب | + | -تب ہیروؔدیس ایک دِن مُقّرر کرکے اور شاہانہ پوشاک پہن کر تختِ عدالت پر بَیٹھا اور اُن سے کلام کرنے لگا |
۲۲ | ۲۲ | ||
Line 91: | Line 91: | ||
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اُسی دَم خُدا کے فرِشتہ نے اُسے مارا۔ اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کی تمجِید نہ کی اور وہ | + | -اُسی دَم خُدا کے فرِشتہ نے اُسے مارا۔ اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کی تمجِید نہ کی اور وہ کیڑے پڑکر مَرگیا |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -مگر خُدا کا کلام ترقّی کرتا اور | + | -مگر خُدا کا کلام ترقّی کرتا اور پَھیلتا گیا |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -اور | + | -اور برنباؔس اور ساؤُؔل اپنی خِدمت پُوری کرکے اور یُوحنّؔا کو مرقُؔس کہلاتا ہے ساتھ لے کر یرُوشلؔیم سے واپس آئے </span></div></big> |
Revision as of 06:38, 14 October 2016
۱
-قرِیباََ اُسی وقت ہیرودِؔیس بادشاہ نے ستانے کے لئِے کلیِسیا میں بعض پر ہاتھ ڈالا
۲
-اور یُوحنّؔا کے بھائی یعقُؔوب کو تلوار سے قتل کِیا
۳
-جب دیکھا کہ یہ بات یہُودِیوں کو پسند آئی تو پطؔرس کو بھی گرفتار کرلِیا اور یہ عِیدِ فطیِر کے دِن تھے
۴
-اور اُس کو پکڑ کر قَید کِیا اور نِگہبانی کے لئِے چار چار سِپاہیوں کے چار پہروں میں رکھّا اِس اِرادہ سے کہ فسح کے بعد اُس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے
۵
-پس قَید خانہ میں تو پطؔرس کی نِگہبانی ہورہی تھی مگر کلیِسیا اُس کے لئِے بدن وجان خُدا سے دُعا کررہی تھی
۶
اور جب ہیروؔدیس اُسے پیش کرنے کو تھا تو اُسی رات پطؔرس دو زنجِیروں سے بندھا ہُؤا دو سِپاہیوں کے درمیان سوتا تھا اور پہرے والے دروازہ پر قَید خانہ کی نِگہبانی کررہے تھے
۷
کہ دیکھو خُداوند کا ایک فرِشتہ آکھڑا ہُؤا اور اُس کوٹھری میں نُور چمک گیا اور اُس نے پطؔرس کی پسلی پر ہاتھ مارکر اُسے جگایا اور کہا کہ جلد اُٹھ ! اور زنجِیریں اُس کے ہاتھوں میں سے کُھل پڑِیں
۸
-پھِر فرِشتہ نے اُس سے کہا کمر باندھ اور اپنی جُوتی پہن لے۔ اُس نے اَیسا ہی کِیا- پھِر اُس نے اُس سے کہا اپنا چوغہ پہن کر میرے پِیچھے ہولے
۹
-وہ نِکل کر اُس کے پِیچھے ہولِیا اور یہ نہ جانا کہ جو کُچھ فرِشتہ کی طرف سے ہورہا ہے وہ واقِعی ہے بلکہ یہ سمجھا کہ رویا دیکھ رہا ہُوں
۱۰
تب وہ پہلے اور دُوسرے حلقہ میں سے نِکل کر اُس لوہے کے پھاٹک پر پُہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ وہ آپ ہی اُن کے لئِے کُھل گیا۔ پس وہ نِکل کر کُوچہ کے اُس سِرے تک گئے اور فوراََ فرِشتہ اُس کے پاس سے چلاگیا
۱۱
-تب پطؔرس نے ہوش میں آکر کہا کہ اب مَیں نے سچ جان لِیا کہ خُداوند نے اپنا فرِشتہ بھیج کر مُجھے ہیرودؔیس کے ہاتھ سے چُھڑا لِیا اور یہُودی قَوم کی ساری اُمّید توڑدی
۱۲
-اور اِس پر غَور کرکے اُس یُوحنّؔا کی ماں مریؔم کے گھر آیا جو مرقُؔس کہلاتا ہے۔ وہاں بُہت سے آدمی جمع ہوکر دُعا کر رہے تھے
۱۳
-جب اُس نے پھاٹک کی کھِڑکی کھٹکھٹائی تو رُدؔی نام ایک لَونڈی آواز سُننے آئی
۱۴
-اور پطؔرس کی آواز پہچان کر خُوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دَوڑ کر اندر خبر کی کہ پطؔرس پھاٹک پر کھڑا ہے
۱۵
-اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دِیوانی ہے لیکن وہ یقِین سے کہتی رہی کہ یُونہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس کا فرِشتہ ہوگا
۱۶
-مگر پطؔرس کھٹکھٹا تا رہا۔ پس اُنہوں نے کھِڑکی کھولی اور اُس کو دیکھ کر حَیران ہوگئے
۱۷
اُس نے اُنہیں ہاتھ سے اِشارہ کِیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کِیا کہ خُداوند نے مُجھے اِس اِس طرح قَید خانہ سے نِکالا۔ پھِر کہا کہ یعقُؔوب اور بھائیوں کو اِس بات کی خبر کر دینا اور روانہ ہوکر دُوسری جگہ چلاگیا
۱۸
-جب صُبح ہُوئی تو سِپاہی بُہت گھبرائے کہ پطؔرس کیا ہُؤا
۱۹
-جب ہیرودؔیس نے اُس کی تلاش کی اور نہ پایا تو پہرے والوں کی تحقِیقات کرکے اُن کے قتل کا حُکم دِیا اور یہُودؔیہ کو چھوڑ کر قَیصؔریہ میں جارہا
۲۰
اور وہ صُؔور اور صؔیدا کے لوگوں سے نہایت ناخُوش تھا۔ پس وہ ایک دِل ہوکر اُس کے پاس آئے اور بادشاہ کے حاجِب بلستُؔس کو اپنی طرف کرکے صُلح چاہی۔ اِس لِئے کہ اُن کے مُلک کو بادشاہ کے مُلک سے رسد پُہنچتی تھی
۲۱
-تب ہیروؔدیس ایک دِن مُقّرر کرکے اور شاہانہ پوشاک پہن کر تختِ عدالت پر بَیٹھا اور اُن سے کلام کرنے لگا
۲۲
-تب لوگ پُکار اُٹھے کہ یہ تو خُدا کی آواز ہے نہ اِنسان کی
۲۳
-اُسی دَم خُدا کے فرِشتہ نے اُسے مارا۔ اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کی تمجِید نہ کی اور وہ کیڑے پڑکر مَرگیا
۲۴
-مگر خُدا کا کلام ترقّی کرتا اور پَھیلتا گیا
۲۵
-اور برنباؔس اور ساؤُؔل اپنی خِدمت پُوری کرکے اور یُوحنّؔا کو مرقُؔس کہلاتا ہے ساتھ لے کر یرُوشلؔیم سے واپس آئے