Acts 4 Urdu
From Textus Receptus
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہا تھا تو کاہِن اور ہَیکل کا س...) |
|||
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -جب وہ لوگوں سے یہ کہہ | + | -جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہے تھے تو کاہِن اور ہَیکل کا سردار اورصُدوقی اُن پر چڑھ آئے |
۲ | ۲ | ||
- | -وہ سخت اور رنجِیدہ ہُوئے کیونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور | + | -وہ سخت اور رنجِیدہ ہُوئے کیونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور یِسُوؔع کی نظِیر دے کر مُردوں کے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے تھے |
۳ | ۳ | ||
Line 15: | Line 15: | ||
۴ | ۴ | ||
- | -مگر کلام کے سُننے والوں میں بُہتیرے | + | -مگر کلام کے سُننے والوں میں بُہتیرے اِیمان لائے۔یہاں تک کے مَردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہوگئی |
۵ | ۵ | ||
- | -دُوسرے | + | -دُوسرے دِن یُوں ہُؤا کہ اُن کے سردار اور بُزُرگ اور فقِیہہ |
۶ | ۶ | ||
- | -اور سردار کاہِن | + | -اور سردار کاہِن حنّؔا اور کائِفؔا اور یُوحنّؔا اور اِسکنؔدر اور جِتنے سردار کاہِن کے گھرانے کے تھے یرُوشلؔیم میں جمع ہُوئے |
۷ | ۷ | ||
Line 31: | Line 31: | ||
۸ | ۸ | ||
- | -تب اُس وقت | + | -تب اُس وقت پطؔرس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہوکر اُن سے کہا |
۹ | ۹ | ||
- | -اَے اُمّت کے سردار اور | + | -اَے اُمّت کے سردار اور بُزُرگو! اگر آج ہم سے اُس احسان کی بابت باز پُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتوان آدمی پر ہُؤا کہ وہ کیونکر اچھّا ہوگیا |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | + | تو تُم سب اور اِسرؔائیل کی ساری اُمّت کو معلُوم ہوکہ یِسُوؔع مسِیح ناصری کے نام سے، جِس کو تُم نے مصلُوب کِیا اور جِسے خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا اُسی کے نام سے یہ شخص تُمہارے سامنے تندُرُست کھڑا ہے | |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -یہ | + | -یہ وُہی پتّھر ہے جِسے تُم مِعماروں نے حقیِر جانا اور وہ کونے کے سِرے کا پتّھر ہوگیا |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -اور | + | -اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمِیوں کو دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نجات پاسکیں |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -جب اُنہوں نے | + | -جب اُنہوں نے پطؔرس اور یُوحنّؔا کی دِلیری دیکھی اور معلُوم کِیا کہ یہ اَن پڑھ اور ناواقِف آدمی ہیں تو تعّجِب کِیا۔ پھِر اُنہیں پہچانا کہ یہ یِسُوؔع کے ساتھ رہے ہیں |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -اور اُس آدمی کو جو اچھّا | + | -اور اُس آدمی کو جو اچھّا ہُؤا تھا اُن کے ساتھ کھڑا دیکھ کر کُچھ خِلاف نہ کہہ سکے |
۱۵ | ۱۵ | ||
Line 63: | Line 63: | ||
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -کہ ہم اِن | + | -کہ ہم اِن آدمِیوں کے ساتھ کیا کریں؟ کیونکہ یرُوشلؔیم کے سب رہنے والوں پر رَوشن ہے کہ اُن سے ایک صرِیح مُعجِزہ ظاہِر ہُؤا اور ہم اِس کا اِنکار نہیں کر سکتے |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -لیکن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں | + | -لیکن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں زِیادہ مشہُور نہ ہو ہم اُنہیں دھمکائیں کہ پھِر یہ نام لے کر کِسی سے بات نہ کریں |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -پس اُنہیں بُلاکر تاکِید کی کہ | + | -پس اُنہیں بُلاکر تاکِید کی کہ یِسُوؔع کا نام لے کر ہرگِز بات نہ کرنا اور نہ تعلِیم دینا |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -مگر | + | -مگر پطؔرس اور یوحنّؔا نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم ہی اِنصاف کرو۔ آیا خُدا کے نزدِیک یہ واجِب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زِیادہ سُنیں |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -کیونکہ | + | -کیونکہ مُمکِن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں |
۲۱ | ۲۱ | ||
Line 87: | Line 87: | ||
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -کیونکہ وہ شخص جِس پر یہ شِفا دینے کا | + | -کیونکہ وہ شخص جِس پر یہ شِفا دینے کا مُعجِزہ ہُؤا تھا چالِیس برس سے زِیادہ کا تھا |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -وہ | + | -وہ چُھوٹ کر اپنے لوگوں کے پاس گئے اور جو کُچھ سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے اُن سے کہا تھا بیان کِیا |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | جب اُنہوں نے یہ سُنا تو ایک دِل ہوکر | + | جب اُنہوں نے یہ سُنا تو ایک دِل ہوکر بُلند آواز سے خُدا سے التجا کی کہ اَے خُداوند تعالیٰ تُو وہ خُدا ہے جِس نے آسمان اور زمِین اور سمُندر اور جو کُچھ اُن میں ہے پَیدا کِیا |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -تُونے | + | -تُونے اپنے خادِم داؔؤد کی زُبانی فرمایا کہ غَیر قَوموں نے کیوں دُھوم مچائی؟ اور اُمّتوں نے کیوں باطِل خیال کِئے؟ |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | -خُداوند اور اُس کے مسِیح کی مُخالفت کو | + | -خُداوند اور اُس کے مسِیح کی مُخالفت کو زمِین کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہُوئے اور سردار جمع ہوگئے |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -کیونکہ واقعِی تیرے پاک خادِم | + | -کیونکہ واقعِی تیرے پاک خادِم یِسُوؔع کے بر خِلاف جِسے تُونے مَسَح کِیا ہیروؔدیس اور پُنطُِیسں پِیلاطُسؔ غَیر قَوموں اور اِسرائیلیوں کے ساتھ اِسی شہر میں جمع ہُوئے |
۲۸ | ۲۸ | ||
Line 115: | Line 115: | ||
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -اب | + | -اب اَے خُداوند ! اُن کی دھمکیوں کو دیکھ اور اپنے بندوں کو یہ تَوفِیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دِلیری کے ساتھ سُنائیں |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | -اور تُو اپنا ہاتھ شِفا دینے کو بڑھا اور تیرے پاک خادِم | + | -اور تُو اپنا ہاتھ شِفا دینے کو بڑھا اور تیرے پاک خادِم یِسُوؔع کے نام سے مُعجِزے اور عجِیب کام ظہُور میں آئیں |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -جب وہ دُعا کرچُکے تو جِس مکان میں جمع تھے وہ | + | -جب وہ دُعا کرچُکے تو جِس مکان میں جمع تھے وہ ہل گیا اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور خُدا کا کلام دِلیری سے سُناتے رہے |
۳۲ | ۳۲ | ||
- | -اور اِیمانداروں کی جماعت ایک دِل اور ایک جان تھی اور کِسی نے بھی اپنے مال کو اپنا نہ کہا بلکہ اُن کی سب | + | -اور اِیمانداروں کی جماعت ایک دِل اور ایک جان تھی اور کِسی نے بھی اپنے مال کو اپنا نہ کہا بلکہ اُن کی سب چِیزیں مُشترک تھِیں |
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -اور رُسول بڑی قُدرت سے خُداوند | + | -اور رُسول بڑی قُدرت سے خُداوند یِسُوؔع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فضل تھا |
۳۴ | ۳۴ | ||
Line 143: | Line 143: | ||
۳۶ | ۳۶ | ||
- | -اور | + | -اور یُوسُؔف نام ایک لاوی تھا جِس کا لقب رسُولوں نے برنؔباس یعنی نصیحت کا بیٹا رکھّا تھا اور جِسکی پَیدایش کُپرُؔس کی تھی |
۳۷ | ۳۷ | ||
- | -اُس کا ایک کھیت تھا جِسے اُس نے بیچا اور | + | -اُس کا ایک کھیت تھا جِسے اُس نے بیچا اور قیِمت لاکر رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دی </span></div></big> |
Revision as of 06:39, 13 October 2016
۱
-جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہے تھے تو کاہِن اور ہَیکل کا سردار اورصُدوقی اُن پر چڑھ آئے
۲
-وہ سخت اور رنجِیدہ ہُوئے کیونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور یِسُوؔع کی نظِیر دے کر مُردوں کے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے تھے
۳
-اور اُنہوں نے اُن کو پکڑ کر دُوسرے دِن تک حوالات میں رکھّا کیونکہ شام ہوگئی تھی
۴
-مگر کلام کے سُننے والوں میں بُہتیرے اِیمان لائے۔یہاں تک کے مَردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہوگئی
۵
-دُوسرے دِن یُوں ہُؤا کہ اُن کے سردار اور بُزُرگ اور فقِیہہ
۶
-اور سردار کاہِن حنّؔا اور کائِفؔا اور یُوحنّؔا اور اِسکنؔدر اور جِتنے سردار کاہِن کے گھرانے کے تھے یرُوشلؔیم میں جمع ہُوئے
۷
-اور اُن کو بِیچ میں کھڑا کرکے پُوچھنے لگے کہ تُم نے یہ کام کِس قُدرت اور کِس نام سے کِیا؟
۸
-تب اُس وقت پطؔرس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہوکر اُن سے کہا
۹
-اَے اُمّت کے سردار اور بُزُرگو! اگر آج ہم سے اُس احسان کی بابت باز پُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتوان آدمی پر ہُؤا کہ وہ کیونکر اچھّا ہوگیا
۱۰
تو تُم سب اور اِسرؔائیل کی ساری اُمّت کو معلُوم ہوکہ یِسُوؔع مسِیح ناصری کے نام سے، جِس کو تُم نے مصلُوب کِیا اور جِسے خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا اُسی کے نام سے یہ شخص تُمہارے سامنے تندُرُست کھڑا ہے
۱۱
-یہ وُہی پتّھر ہے جِسے تُم مِعماروں نے حقیِر جانا اور وہ کونے کے سِرے کا پتّھر ہوگیا
۱۲
-اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمِیوں کو دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نجات پاسکیں
۱۳
-جب اُنہوں نے پطؔرس اور یُوحنّؔا کی دِلیری دیکھی اور معلُوم کِیا کہ یہ اَن پڑھ اور ناواقِف آدمی ہیں تو تعّجِب کِیا۔ پھِر اُنہیں پہچانا کہ یہ یِسُوؔع کے ساتھ رہے ہیں
۱۴
-اور اُس آدمی کو جو اچھّا ہُؤا تھا اُن کے ساتھ کھڑا دیکھ کر کُچھ خِلاف نہ کہہ سکے
۱۵
-مگر اُنہیں صدرِ عدالت سے باہر جانے کا حُکم دے کر آپس میں مشورہ کرنے لگے
۱۶
-کہ ہم اِن آدمِیوں کے ساتھ کیا کریں؟ کیونکہ یرُوشلؔیم کے سب رہنے والوں پر رَوشن ہے کہ اُن سے ایک صرِیح مُعجِزہ ظاہِر ہُؤا اور ہم اِس کا اِنکار نہیں کر سکتے
۱۷
-لیکن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں زِیادہ مشہُور نہ ہو ہم اُنہیں دھمکائیں کہ پھِر یہ نام لے کر کِسی سے بات نہ کریں
۱۸
-پس اُنہیں بُلاکر تاکِید کی کہ یِسُوؔع کا نام لے کر ہرگِز بات نہ کرنا اور نہ تعلِیم دینا
۱۹
-مگر پطؔرس اور یوحنّؔا نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم ہی اِنصاف کرو۔ آیا خُدا کے نزدِیک یہ واجِب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زِیادہ سُنیں
۲۰
-کیونکہ مُمکِن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں
۲۱
اُنہوں نے اُن کو اَور دھمکا کر چھوڑ دِیا کیونکہ لوگوں کے سبب سے اُن کو سزا دینے کا کوئی موقع نہ مِلا۔ اِس لِئے کہ سب لوگ اُس ماجرے کے سبب سے خُدا کی تمجِید کرتے تھے
۲۲
-کیونکہ وہ شخص جِس پر یہ شِفا دینے کا مُعجِزہ ہُؤا تھا چالِیس برس سے زِیادہ کا تھا
۲۳
-وہ چُھوٹ کر اپنے لوگوں کے پاس گئے اور جو کُچھ سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے اُن سے کہا تھا بیان کِیا
۲۴
جب اُنہوں نے یہ سُنا تو ایک دِل ہوکر بُلند آواز سے خُدا سے التجا کی کہ اَے خُداوند تعالیٰ تُو وہ خُدا ہے جِس نے آسمان اور زمِین اور سمُندر اور جو کُچھ اُن میں ہے پَیدا کِیا
۲۵
-تُونے اپنے خادِم داؔؤد کی زُبانی فرمایا کہ غَیر قَوموں نے کیوں دُھوم مچائی؟ اور اُمّتوں نے کیوں باطِل خیال کِئے؟
۲۶
-خُداوند اور اُس کے مسِیح کی مُخالفت کو زمِین کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہُوئے اور سردار جمع ہوگئے
۲۷
-کیونکہ واقعِی تیرے پاک خادِم یِسُوؔع کے بر خِلاف جِسے تُونے مَسَح کِیا ہیروؔدیس اور پُنطُِیسں پِیلاطُسؔ غَیر قَوموں اور اِسرائیلیوں کے ساتھ اِسی شہر میں جمع ہُوئے
۲۸
-تاکہ جو کُچھ پہلے سے تیری قُدرت اور تیری مصلحت سے ٹھہر گیا تھا وُہی عمل میں لائیں
۲۹
-اب اَے خُداوند ! اُن کی دھمکیوں کو دیکھ اور اپنے بندوں کو یہ تَوفِیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دِلیری کے ساتھ سُنائیں
۳۰
-اور تُو اپنا ہاتھ شِفا دینے کو بڑھا اور تیرے پاک خادِم یِسُوؔع کے نام سے مُعجِزے اور عجِیب کام ظہُور میں آئیں
۳۱
-جب وہ دُعا کرچُکے تو جِس مکان میں جمع تھے وہ ہل گیا اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور خُدا کا کلام دِلیری سے سُناتے رہے
۳۲
-اور اِیمانداروں کی جماعت ایک دِل اور ایک جان تھی اور کِسی نے بھی اپنے مال کو اپنا نہ کہا بلکہ اُن کی سب چِیزیں مُشترک تھِیں
۳۳
-اور رُسول بڑی قُدرت سے خُداوند یِسُوؔع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فضل تھا
۳۴
-کیونکہ اُن میں سے کوئی بھی مُحتاج نہ تھا۔ اِس لِئے کہ جو لوگ زمینوں یا گھروں کے مالِک تھے اُن کو بیچ بیچ کر بِکی ہُوئی چِیزوں کی قِیمت لاتے
۳۵
-اور رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دیتے تھے۔ پھِر ہر ایک کو اُس کی ضرُورت کے مُوافِق بانٹ دِیا جاتا تھا
۳۶
-اور یُوسُؔف نام ایک لاوی تھا جِس کا لقب رسُولوں نے برنؔباس یعنی نصیحت کا بیٹا رکھّا تھا اور جِسکی پَیدایش کُپرُؔس کی تھی
۳۷
-اُس کا ایک کھیت تھا جِسے اُس نے بیچا اور قیِمت لاکر رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دی