Romans 3 Urdu
From Textus Receptus
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -پس یہُودی کو کیا فَوقیت ہے اور خَتنہ سے کیا فائِدہ؟ ...) |
|||
Line 19: | Line 19: | ||
۵ | ۵ | ||
- | -اگر ہماری ناراستی خُدا کی راسبازی کی خُوبی کو ظاہِر کرتی ہے تو ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا بے اِنصاف ہے جو غضب نازِل کرتا؟ میں یہ بات اِنسان کی طرح کہتا ہُوں </span></div></big> | + | -اگر ہماری ناراستی خُدا کی راسبازی کی خُوبی کو ظاہِر کرتی ہے تو ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا بے اِنصاف ہے جو غضب نازِل کرتا؟ میں یہ بات اِنسان کی طرح کہتا ہُوں |
+ | |||
+ | ۶ | ||
+ | |||
+ | -ہرگِز نہیں۔ ورنہ خُدا کیونکر دُنیا کا اِنصاف کرے گا؟ | ||
+ | |||
+ | ۷ | ||
+ | |||
+ | -اگر میرے جُھوٹ کے سبب سے خُدا کی سچّائی اُس کے جلال کے واسطے زِیادہ ظاہِر ہُوئی تو پھِر کیوں گُنہگار کی طرح مُجھ پر حُکم دِیا جاتا ہے؟ | ||
+ | |||
+ | |||
+ | ۸ | ||
+ | |||
+ | -اور ہم کیوں بُرائی نہ کریں تاکہ بھلائی پَیدا ہو؟ چُنانچہ ہم پر یہ تُہمت لگائی جاتی ہے اور بعض کہتے ہیں کہ اِنکا یہی مقُولہ ہے مگر اَیسوں کا مُجرِم ٹھہرنا اِنصاف ہے | ||
+ | |||
+ | ۹ | ||
+ | |||
+ | -پس کیا ہُئوا ؟ کیا ہم کُچھ فضِیلت رکھتے ہیں ؟ بِالکُل نہیں کیونکہ ہم یہُودِیوں اور یُونانیوں دونوں پر پیشتر ہی یہ اِلزام لگا چُکے ہیں کہ وہ سب کے سب گُناہ کے ماتحت ہیں | ||
+ | |||
+ | ۱۰ | ||
+ | |||
+ | -چُنانچہ لِکھا ہے کہ کوئی راستباز نہیں۔ ایک بھی نہیں | ||
+ | |||
+ | ۱۱ | ||
+ | |||
+ | -کوئی سمجھ دار نہیں کوئی خُدا کا طالِب نہیں | ||
+ | |||
+ | ۱۲ | ||
+ | |||
+ | -سب گُمراہ ہیں سب کے سب نِکمّے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں | ||
+ | |||
+ | ۱۳ | ||
+ | |||
+ | -اُن کا گلا کھُلی ہوئی قبر ہے۔ اُنہوں نے اپنی زُبانوں سے فریب دِیا۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے | ||
+ | |||
+ | ۱۴ | ||
+ | |||
+ | -اُن کا مُنہ لَعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے | ||
+ | |||
+ | ۱۵ | ||
+ | |||
+ | -اُن کے قدم خُون بہانے کے لِئے تیز رَو ہیں | ||
+ | |||
+ | ۱۶ | ||
+ | |||
+ | -اُن کی راہوں میں تباہی اور بد حالی ہے | ||
+ | |||
+ | ۱۷ | ||
+ | |||
+ | -اور وہ سلامتی کی راہ سے واقِف نہ ہوئے | ||
+ | |||
+ | ۱۸ | ||
+ | |||
+ | -اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خَوف نہیں | ||
+ | |||
+ | ۱۹ | ||
+ | |||
+ | اب ہم جانتے ہیں کہ شرِیعت جو کُچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شرِیعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر ایک کا مُنہ بند ہوجائے اور ساری دُنیا خُدا کے نزدِیک سزا کے لائِق ٹھہرے | ||
+ | |||
+ | ۲۰ | ||
+ | |||
+ | -کیونکہ شرِیعت کے اعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راستباز نہیں ٹھہریگا۔ اِس لِئے کہ شرِیعت کے وسِیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے | ||
+ | |||
+ | ۲۱ | ||
+ | |||
+ | -مگر اب شرِیعت کے بغَیر خُدا کی ایک راستبازی ظاہِر ہوئی ہے جِسکی گواہی شرِیعت اور نبیوں سے ہوتی ہے | ||
+ | |||
+ | ۲۲ | ||
+ | |||
+ | -یعنی خُدا کی وہ راستبازی جو یِسُوع مسیِح پر اِیمان لانے سے ملتی ہیں، اور اُن سب کے لیے اور اُن سب میں ہیں جو اِیمان لاتے ہیں کیونکہ کُچھ فرق نہیں | ||
+ | |||
+ | ۲۳ | ||
+ | |||
+ | -اِس لِئے کے سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں | ||
+ | |||
+ | ۲۴ | ||
+ | |||
+ | -مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسِیلہ سے جو مسِیح یِسُوع میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں | ||
+ | |||
+ | ۲۵ | ||
+ | |||
+ | اُسے خُدا نے اُس کے خُون کے باعِث ایک اَیسا کفّارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائِدہ مند ہو تاکہ جو گُناہ پیشتر ہوچُکے تھے اور جِن سے خُدا نے تحمُّل کر کے طرح دی تھی اُن کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہِر کرے | ||
+ | |||
+ | ۲۶ | ||
+ | |||
+ | -بلکہ اِسی وقت اُس کی راستبازی ظاہِر ہو تاکہ وہ خُود بھی عادِل رہے اور جو یِسُوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو | ||
+ | |||
+ | ۲۷ | ||
+ | |||
+ | -پس فخر کہا رہا ؟ اِس کی گُنجایش ہی نہیں۔ کونسی شرِیعت کے سبب سے ؟ کیا اَعمال کی شرِیعت سے ؟ نہیں بلکہ اِیمان کی شرِیعت سے | ||
+ | |||
+ | ۲۸ | ||
+ | |||
+ | -چُنانچہ ہم یہ نتیجہ نِکالتے ہیں کہ اِنسان شرِیعت کے اَعمال کے بغَیر اِیمان کے سبب سے راستباز ٹھہرتا ہے | ||
+ | |||
+ | ۲۹ | ||
+ | |||
+ | -کیا خُدا صرف یہُودِیوں ہی کا ہے غَیر قَوموں کا نہیں ؟ بیشک غَیر قَوموں کا بھی ہے | ||
+ | |||
+ | ۳۰ | ||
+ | |||
+ | -کیونکہ ایک ہی خُدا ہے جو مختُونوں کو بھی اِیمان سے اور نامختُونوں کو بھی اِیمان ہی کے وسِیلہ سے راستباز ٹھہرائے گا | ||
+ | |||
+ | ۳۱ | ||
+ | |||
+ | -پس کیا ہم شرِیعت کو اِیمان سے باطِل کرتے ہیں ؟ ہرگِز نہیں بلکہ شرِیعت کو قائِم رکھتے ہیں </span></div></big> |
Revision as of 06:02, 12 July 2016
۱
-پس یہُودی کو کیا فَوقیت ہے اور خَتنہ سے کیا فائِدہ؟
۲
-ہر طرح سے بہُت۔ خاص کر یہ کہ خُدا کا کلام اُن کے سپُرد ہُئوا
۳
-اگر بعض بے وفا نِکلے تو کیا ہُئوا؟ کیا اُن کی بے وفائی خُدا کی وفاداری کو باطِل کرسکتی ہے؟
۴
-ہرگِز نہیں۔ بلکہ خُدا سچّا ٹھہرے اور ہر ایک آدمی جھُوٹا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ تُو اپنی باتوں میں راستباز ٹھہرے اور اپنے مُقدّمہ میں فتح پائے
۵
-اگر ہماری ناراستی خُدا کی راسبازی کی خُوبی کو ظاہِر کرتی ہے تو ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا بے اِنصاف ہے جو غضب نازِل کرتا؟ میں یہ بات اِنسان کی طرح کہتا ہُوں
۶
-ہرگِز نہیں۔ ورنہ خُدا کیونکر دُنیا کا اِنصاف کرے گا؟
۷
-اگر میرے جُھوٹ کے سبب سے خُدا کی سچّائی اُس کے جلال کے واسطے زِیادہ ظاہِر ہُوئی تو پھِر کیوں گُنہگار کی طرح مُجھ پر حُکم دِیا جاتا ہے؟
۸
-اور ہم کیوں بُرائی نہ کریں تاکہ بھلائی پَیدا ہو؟ چُنانچہ ہم پر یہ تُہمت لگائی جاتی ہے اور بعض کہتے ہیں کہ اِنکا یہی مقُولہ ہے مگر اَیسوں کا مُجرِم ٹھہرنا اِنصاف ہے
۹
-پس کیا ہُئوا ؟ کیا ہم کُچھ فضِیلت رکھتے ہیں ؟ بِالکُل نہیں کیونکہ ہم یہُودِیوں اور یُونانیوں دونوں پر پیشتر ہی یہ اِلزام لگا چُکے ہیں کہ وہ سب کے سب گُناہ کے ماتحت ہیں
۱۰
-چُنانچہ لِکھا ہے کہ کوئی راستباز نہیں۔ ایک بھی نہیں
۱۱
-کوئی سمجھ دار نہیں کوئی خُدا کا طالِب نہیں
۱۲
-سب گُمراہ ہیں سب کے سب نِکمّے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں
۱۳
-اُن کا گلا کھُلی ہوئی قبر ہے۔ اُنہوں نے اپنی زُبانوں سے فریب دِیا۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے
۱۴
-اُن کا مُنہ لَعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے
۱۵
-اُن کے قدم خُون بہانے کے لِئے تیز رَو ہیں
۱۶
-اُن کی راہوں میں تباہی اور بد حالی ہے
۱۷
-اور وہ سلامتی کی راہ سے واقِف نہ ہوئے
۱۸
-اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خَوف نہیں
۱۹
اب ہم جانتے ہیں کہ شرِیعت جو کُچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شرِیعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر ایک کا مُنہ بند ہوجائے اور ساری دُنیا خُدا کے نزدِیک سزا کے لائِق ٹھہرے
۲۰
-کیونکہ شرِیعت کے اعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راستباز نہیں ٹھہریگا۔ اِس لِئے کہ شرِیعت کے وسِیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے
۲۱
-مگر اب شرِیعت کے بغَیر خُدا کی ایک راستبازی ظاہِر ہوئی ہے جِسکی گواہی شرِیعت اور نبیوں سے ہوتی ہے
۲۲
-یعنی خُدا کی وہ راستبازی جو یِسُوع مسیِح پر اِیمان لانے سے ملتی ہیں، اور اُن سب کے لیے اور اُن سب میں ہیں جو اِیمان لاتے ہیں کیونکہ کُچھ فرق نہیں
۲۳
-اِس لِئے کے سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں
۲۴
-مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسِیلہ سے جو مسِیح یِسُوع میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں
۲۵
اُسے خُدا نے اُس کے خُون کے باعِث ایک اَیسا کفّارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائِدہ مند ہو تاکہ جو گُناہ پیشتر ہوچُکے تھے اور جِن سے خُدا نے تحمُّل کر کے طرح دی تھی اُن کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہِر کرے
۲۶
-بلکہ اِسی وقت اُس کی راستبازی ظاہِر ہو تاکہ وہ خُود بھی عادِل رہے اور جو یِسُوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو
۲۷
-پس فخر کہا رہا ؟ اِس کی گُنجایش ہی نہیں۔ کونسی شرِیعت کے سبب سے ؟ کیا اَعمال کی شرِیعت سے ؟ نہیں بلکہ اِیمان کی شرِیعت سے
۲۸
-چُنانچہ ہم یہ نتیجہ نِکالتے ہیں کہ اِنسان شرِیعت کے اَعمال کے بغَیر اِیمان کے سبب سے راستباز ٹھہرتا ہے
۲۹
-کیا خُدا صرف یہُودِیوں ہی کا ہے غَیر قَوموں کا نہیں ؟ بیشک غَیر قَوموں کا بھی ہے
۳۰
-کیونکہ ایک ہی خُدا ہے جو مختُونوں کو بھی اِیمان سے اور نامختُونوں کو بھی اِیمان ہی کے وسِیلہ سے راستباز ٹھہرائے گا
۳۱
-پس کیا ہم شرِیعت کو اِیمان سے باطِل کرتے ہیں ؟ ہرگِز نہیں بلکہ شرِیعت کو قائِم رکھتے ہیں