Luke 10 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -اِن باتوں کے بعد خُداوند نے ستّر آدمِی اَور مُقرّر ...)
Next diff →
Revision as of 07:58, 4 May 2016
۱
-اِن باتوں کے بعد خُداوند نے ستّر آدمِی اَور مُقرّر کِئے اور جِس جِس شہر اور جگہ کو خُود جانے والا تھا وہاں اُنہیں دو دو کرکے اپنے آگے بھیجا
۲
-اور وہ اُن سے کہنے لگا کہ فصل تو بہُت ہے لیکِن مزدُور تھوڑے ہیں اِس لِئے فصل کے مالِک کی مِنّت کرو کہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیجے
۳
-جاؤ۔ دیکھو مَیں تُم کو گویا برّوں کو بھیڑیوں کے بِیچ میں بھیجتا ہُوں
۴
-نہ بٹوا لے جاؤ نہ جھولی نہ جُوتیاں اور نہ راہ میں کِسی کو سلام کرو
۵
-اور جِس گھر میں داخِل ہو پہلے کہو کہ اِس گھر کی سلامتی ہو
۶
-اگر وہاں کوئی سلامتی کا فرزند ہوگا تو تُمہارا سلام اُس پر ٹھہریگا نہیں تو تُم پر لَوٹ آئے گا
۷
-اُسی گھر میں رہو اور جو کُچھ اُن سے مِلے کھاؤ پِیو کیونکہ مزدُور اپنی مزدُوری کا حقدار ہے۔ گھر گھر نہ پھِرو
۸
-اور جِس شہر میں داخِل ہو اور وہاں کے لوگ تُمہیں قبُول کریں تو جو کُچھ تُمہارے سامنے رکھّا جائے کھاؤ
۹
-اور وہاں کے بِیماروں کو اچھّا کرو اور اُن سے کہو کہ خُدا کی بادشاہی تُمہارے نزدِیک آ پہُنچی ہے
۱۰
-لیکِن جِس شہر میں داخِل ہو اور وہاں کے لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں تو اُس کے بازاروں میں جا کر کہو کہ
۱۱
-ہم اِس گرد کو بھی جو تُمہارے شہر سے ہمارے پاؤں میں لگی ہے تُمہارے سامنے جھاڑے دیتے ہیں مگر یہ جان لو کہ خُدا کی بادشاہی نزدِیک آ پہنچی ہے
۱۲
-مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس دِن سدُوم کا حال اُس شہر کے حال سے زیادہ برداشت کے لائِق ہوگا
۱۳
اَے خُرازین تُجھ پر افسوس! اَے بیت صَیدا تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجزے تُم میں ظاہِر ہُوئے اگر صُور اور صَیدا میں ظاہِر ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کر لیتے
۱۴
-مگر عدالت میں صُور اور صَیدا کا حال تُمہارے حال سے زیادہ برداشت کے لائِق ہوگا
۱۵
-اور اَے کفر نحُوم کیا تُو آسمان تک بُلند کِیا جائے گا؟ نہیں بلکہ تُو عالَمِ ارواح میں اُتارا جائے گا
۱۶
-جو تُمہاری سُنتا ہے وہ میری سُنتا ہے اور جو تُمہیں نہیں مانتا وہ مُجھے نہیں مانتا اور جو مُجھے نہیں مانتا وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں مانتا
۱۷
-وہ ستر خُوش ہوکر پھِر آئے اور کہنے لگے اَے خُداوند تیرے نام سے بد رُوحیں بھی ہمارے تابِع ہیں
۱۸
-تب اُس نے اُن سے کہا مَیں شَیطان کو بِجلی کی طرح آسمان سے گِرا ہُؤا دیکھ رہا تھا
۱۹
-دیکھو مَیں نے تُم کو اِختیار دِیا کہ سانپوں اور بِچھُوّؤں کو کُچلو اور دُشمن کی ساری قُدرت پر غالِب آؤ اور تُم کو ہرگِز کِسی چِیز سے ضرر نہ پہنچیگا
۲۰
-تَو بھی اِس سے خُوش نہ ہو کہ رُوحیں تُمہارے تابِع ہیں بلکہ اِس سے خُوش ہو کہ تُمہارے نام آسمان پر لِکھے ہُوئے ہیں
۲۱
اُسی گھڑی یِسُوع رُوحُ القُدس سے خُوشی میں بھر گیا اور کہنے لگا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند! مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھِپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کیں۔ ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہی تُجھے پسند آیا
۲۲
میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سونپا گیا اور کوئی نہیں جانتا کہ بَیٹا کَون ہے سِوا باپ کے اور کوئی نہیں جانتا کے باپ کَون ہے سِوا بَیٹے کے اور اُس شخص کے جِس پر بَیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے
۲۳
-اور شاگِردوں کی طرف مُتوّجِہ ہو کر خاص اُن ہی سے کہا مُبارک ہیں وہ آنکھیں جو یہ باتیں دیکھتی ہیں جِنہیں تُم دیکھتے ہو
۲۴
-کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہُت سے نبیوں اور بادشاہوں نے چاہا کہ جو باتیں تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھِیں اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں
۲۵
-اور دیکھو ایک عالِم شرع اُٹھا اور یہ کہہ کر اُس کی آزمایش کرنے لگا کہ اَے اُستاد! مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟
۲۶
-اُس نے اُس سے کہا توریت میں کیا لِکھا ہے؟ تُو کِس طرح پڑھتا ہے؟
۲۷
اُس نے جواب میں کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبّت رکھ
۲۸
-اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹھِیک جواب دِیا۔ یہی کر تو تُو جیئییگا
۲۹
-مگر اُس نے اپنے تئِیں راستباز ٹھہرانے کی غرض سے یِسُوع سے پُوچھا پھِر میرا پڑوسی کَون ہے؟
۳۰
یِسُوع نے جواب میں کہا کہ ایک آدمِی یروشلِیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈآکُوؤں میں گھِر گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لِئے اور مارا بھی اور ادھمؤا چھوڑ کر چلے گئے
۳۱
-اِتّفاقاً ایک کاہِن اُس راہ سے جا رہا تھا اور اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا
۳۲
-اِسی طرح ایک لاوی اُس جگہ آیا۔ وہ بھی اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا
۳۳
-لیکِن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آ نِکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا
۳۴
-اور اُس کے پاس آکر اُس کے زخموں کو تیل اور مَے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کرکے سرای میں لے گیا اور اُس کی خبر گیری کی
۳۵
اور دُوسرے دِن جب وہ جانے لگا دو دِینار نِکال کر بھٹیارے کو دِئے اوراُس سے کہا اِس کی خبر گیری کرنا اور جو کُچھ اِس سے زیادہ خرچ ہوگا مَیں پھِر آکر تُجھے ادا کردُونگا
۳۶
-اِن تِینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکوؤں میں گھِر گیا تھا تیری دانِست میں کَون پڑوسی ٹھہرا؟
۳۷
-اُس نے کہا وہ جِس نے اُس پر رحم کِیا۔ یِسُوع نے اُس سے کہا جا۔ تُو بھی اَیسا ہی کر
۳۸
-پھِر جب جا رہے تھے تو وہ ایک گاؤں میں داخِل ہُؤا اور مرتھا نام ایک عَورت نے اُسے اپنے گھر میں اُتارا
۳۹
-اور مریم نام اُس کی ایک بہن تھی۔ وہ یِسُوع کے پاؤں کے پاس بَیٹھ کر اُس کا کلام سُن رہی تھی
۴۰
لیکِن مرتھا خِدمت کرتے کرتے گھبرا گئی۔ پَس اُس کے پاس آکر کہنے لگی اَے خُداوند! کیا تُجھے خیال نہیں کہ میری بہن نے خِدمت کرنے کو مُجھے اکیلا چھوڑ دِیا ہے؟ پَس اُسے فرما کہ میری مدد کرے
۴۱
-تب یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مرتھا! مرتھا! تُو تو بہُت سی چیزوں کی فِکر و تردُّد میں ہے
۴۲
-لیکِن ایک چِیز ضرُور ہے اور مریم نے وہ اچھّا حِصّہ چُن لِیا ہے جو اُس سے چھِینا نہ جائے گا