Matthew 13 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search

Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ اُسی روز یِسُوع گھر سے نِکلکر جھِیل کے کِنارے جا بیٹ...)
Next diff →

Revision as of 07:04, 16 March 2016

۱

اُسی روز یِسُوع گھر سے نِکلکر جھِیل کے کِنارے جا بیٹھا۔

۲

اور اُس کے پاس ایسی بڑی بھِیڑ جمع ہوگئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بیٹھا اور ساری بھِیڑ کِنارے پر کھڑی رہی۔

۳

اور اُس نے اُن سے بہت سی باتیں تِمثیلوں میں کہیں کہ دیکھو ایک بونے والا بیج بونے نِکلا۔

۴

اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کِنارے گِرے اور پرِندوں نے آکر اُنہیں چُگ لِیا۔

۵

اور کُچھ پتھریلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بہت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔

۶

اور جب سورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔

۷

اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرے اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُن کو دبا لِیا۔

۸

اور کُچھ اچھّی زمِین میں گِرے اور پھل لائے۔ کُچھ سو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تِیس گُنا۔

۹

جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔

۱۰

تب شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے کہا کہ تو اُن سے تِمثیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟

۱۱

اُس نے جواب میں اُن سے کہا اِس لِئے کہ تُم کو آسمان کی بادشاہی کے بھیدوں کی سمجھ دی گئی ہے مگر اُن کو نہیں دی گئی۔

۱۲

کیونکہ جِس کے پاس کچھ ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زیادہ ہوجائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔

۱۳

میں اُن سے تِمثیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔

۱۴

اور اُن کے حق میں یسعیاہ کی یہ پیشن گوئی پُوری ہوتی ہے کہ تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگز نہ سمجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگز معلُوم نہ کرو گے۔

۱۵

کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُنچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں ہیں تا ایسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجوع لائیں اور میں اُن کو شفا بخشُوں۔

۱۶

لیکن مُبارک ہیں تُمہاری آنکھیں اِس لِئے کو وہ دیکھتی ہیں اور تُمہارے کان اِس لِئے کو وہ سُنتے ہیں۔

۱۷

کیونکہ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بہت سے نبیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔

۱۸

پس بونے والے کی تِمثیل سُنو۔

۱۹

جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آکر چھِین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کِنارے بویا گیا تھا۔

۲۰

اور جو بتھریلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفور خوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔

۲۱

لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفور ٹھوکر کھاتا ہے۔

۲۲

اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پھل رہ جاتا ہے۔

۲۳

اور جو اچھّی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سو گُنا پھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔

۲۴

اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کے سامنے پیش کرکے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمِی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچھّا بیج بویا۔

۲۵

مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بوگیا۔

۲۶

پس جب پتّیِا نِکلیں اور بالیں آئیِں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔

۲۷

تب نوکروں نے آکر گھر کے مالِک سے کہا اے صاحب کیا تُونے اپنے کھیت میں اچھّا بیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہا سے آگئے؟

۲۸

اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے۔ نوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جاکر اُن کو جمع کریں؟

۲۹

اُس نے کہا نہیں ایسا نہ ہوکہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔

۳۰

کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت میں کاٹنے والوں سے کہہ دُونگا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کرلو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھّے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کردو۔
Personal tools