Romans 9 Urdu
From Textus Receptus
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -مَیں | + | -مَیں مسِیح میں سچ کہتا ہُوں۔ جُھوٹ نہیں بولتا اور میرا دِل بھی رُوحُ القُدس میں گواہی دیتا ہے |
۲ | ۲ | ||
Line 11: | Line 11: | ||
۳ | ۳ | ||
- | -کیونکہ مُجھے یہاں تک منظُور ہوتا کہ اپنے بھائیوں کی خاطِر جو جِسم کے رُوسے میرے قرابتی ہیں مَیں خُود | + | -کیونکہ مُجھے یہاں تک منظُور ہوتا کہ اپنے بھائیوں کی خاطِر جو جِسم کے رُوسے میرے قرابتی ہیں مَیں خُود مسِیح سے محرُوم ہوجاتا |
۴ | ۴ | ||
Line 19: | Line 19: | ||
۵ | ۵ | ||
- | -اور قَوم کے بُزُرگ اُن ہی کے ہیں اور جِسم کے رُو سے | + | -اور قَوم کے بُزُرگ اُن ہی کے ہیں اور جِسم کے رُو سے مسِیح بھی اُن ہی میں سے ہُؤا جو سب کے اُوپر اور ابد تک خُدایِ محمُود ہے۔ آمِین |
۶ | ۶ | ||
- | -لیکن یہ بات نہیں کہ خُدا کا کلام باطِل ہوگیا۔ اِس لِئے کہ جو | + | -لیکن یہ بات نہیں کہ خُدا کا کلام باطِل ہوگیا۔ اِس لِئے کہ جو اِسرؔائیل کی اَولاد ہیں وہ سب اِسرائیلی نہیں |
۷ | ۷ | ||
- | -اور نہ | + | -اور نہ ابرؔہام کی نسل ہونے کے سبب سے سب فرزند ٹھہرے بلکہ یہ لکِھا ہے کہ اِضؔحاق ہی سے تیری نسل کہلائے گی |
۸ | ۸ | ||
Line 35: | Line 35: | ||
۹ | ۹ | ||
- | -کیونکہ وعدہ کا قَول یہ ہے کہ مَیں اِس وقت کے مُطابِق آؤں گا اور | + | -کیونکہ وعدہ کا قَول یہ ہے کہ مَیں اِس وقت کے مُطابِق آؤں گا اور ساؔرہ کے بیٹا ہوگا |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -اور صِرف یہی نہیں بلکہ | + | -اور صِرف یہی نہیں بلکہ رِبقؔہ بھی ایک شخص یعنی ہمارے باپ اِضؔحاق سے حامِلہ تھی |
۱۱ | ۱۱ | ||
Line 51: | Line 51: | ||
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -چُنانچہ | + | -چُنانچہ لِکھا ہے کہ مَیں نے یعقُؔوب سے تو مُحبّت کی مگر عیؔسَو سے نفرت |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -!پس ہم کیا | + | -!پس ہم کیا کہیں؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہے؟ ہرگِز نہیں |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | کیونکہ وہ | + | -کیونکہ وہ مُوسؔیٰ سے کہتا ہے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا |
۱۶ | ۱۶ | ||
Line 67: | Line 67: | ||
۱۷ | ۱۷ | ||
- | کیونکہ کِتابِ مُقدّس میں | + | کیونکہ کِتابِ مُقدّس میں فِرعؔون سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام |
- | تمام رُویِ | + | تمام رُویِ زمِین پر مشہُور ہو |
۱۸ | ۱۸ | ||
Line 76: | Line 76: | ||
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -پس تُو | + | -پس تُو مُجھ سے کہے گا پھِر وہ کیوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟ |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -اَے اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی | + | -اَے اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُو مُجھے کیوں اَیسا بنایا؟ |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -کیا | + | -کیا کُمہار کو مّٹی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟ |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | پس کیا | + | پس کیا تعجُّب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نہایت تحُّمل سے پیش آیا |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اور یہ اِس لِئے | + | -اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے |
۲۴ | ۲۴ | ||
Line 100: | Line 100: | ||
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -چُنانچہ | + | -چُنانچہ ہوسیؔع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا |
۲۶ | ۲۶ | ||
Line 108: | Line 108: | ||
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -اور | + | -اور یسعؔیاہ اِسرؔائیل کی بابت پُکار کرکہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سُمندر کی ریت کے برابر ہو تُو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے |
۲۸ | ۲۸ | ||
Line 116: | Line 116: | ||
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -چُنانچہ | + | -چُنانچہ یسعؔیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوؔم کی مانِند اور عمُورؔہ کے برابر ہوجاتے |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | -پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راستبازی کی تلاش نہ کرتی | + | -پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راستبازی کی تلاش نہ کرتی تھِیں راستبازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہے |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -مگر | + | -مگر اِسراؔئیل جو راستبازی کی شرِیعت کی تلاش کرتا تھا راستبازی کی شرِیعت تک نہ پُہنچا |
۳۲ | ۳۲ | ||
Line 132: | Line 132: | ||
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -چُنانچہ لِکھا ہے کہ دیکھو مَیں | + | -چُنانچہ لِکھا ہے کہ دیکھو مَیں صِؔیُّون میں ٹھیس لگنے کا پتّھر اور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوں اور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمِندہ نہ ہوگا </span></div></big> |
Revision as of 06:10, 25 October 2016
۱
-مَیں مسِیح میں سچ کہتا ہُوں۔ جُھوٹ نہیں بولتا اور میرا دِل بھی رُوحُ القُدس میں گواہی دیتا ہے
۲
-کہ مُجھے بڑا غم ہے اور میرا دِل برابر دُکھتا رہتا ہے
۳
-کیونکہ مُجھے یہاں تک منظُور ہوتا کہ اپنے بھائیوں کی خاطِر جو جِسم کے رُوسے میرے قرابتی ہیں مَیں خُود مسِیح سے محرُوم ہوجاتا
۴
-وہ اِسرائیلی ہیں اور لے پالک ہونے کا حق اور جلال اور عُہُود اور شرِیعت اور عِبادت اور وعدے اُن ہی کے ہیں
۵
-اور قَوم کے بُزُرگ اُن ہی کے ہیں اور جِسم کے رُو سے مسِیح بھی اُن ہی میں سے ہُؤا جو سب کے اُوپر اور ابد تک خُدایِ محمُود ہے۔ آمِین
۶
-لیکن یہ بات نہیں کہ خُدا کا کلام باطِل ہوگیا۔ اِس لِئے کہ جو اِسرؔائیل کی اَولاد ہیں وہ سب اِسرائیلی نہیں
۷
-اور نہ ابرؔہام کی نسل ہونے کے سبب سے سب فرزند ٹھہرے بلکہ یہ لکِھا ہے کہ اِضؔحاق ہی سے تیری نسل کہلائے گی
۸
-یعنی جِسمانی فرزند خُدا کے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے فرزند نسل گِنے جاتے ہیں
۹
-کیونکہ وعدہ کا قَول یہ ہے کہ مَیں اِس وقت کے مُطابِق آؤں گا اور ساؔرہ کے بیٹا ہوگا
۱۰
-اور صِرف یہی نہیں بلکہ رِبقؔہ بھی ایک شخص یعنی ہمارے باپ اِضؔحاق سے حامِلہ تھی
۱۱
-اور ابھی تک نہ تو لڑکے پَیدا ہوئے تھے اور نہ اُنہوں نے نیکی یا بدی کی تھی کہ اُس سے کہا گیا کہ بڑا چھوٹے کی خِدمت کرے گا
۱۲
-تاکہ خُدا کا اِرادہ جو برگُزِیدگی پر مَوقُوف ہے اعمال پر مبنی نہ ٹھہرے بلکہ بُلانے والے پر
۱۳
-چُنانچہ لِکھا ہے کہ مَیں نے یعقُؔوب سے تو مُحبّت کی مگر عیؔسَو سے نفرت
۱۴
-!پس ہم کیا کہیں؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہے؟ ہرگِز نہیں
۱۵
-کیونکہ وہ مُوسؔیٰ سے کہتا ہے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا
۱۶
-پس یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر مُخصِر ہے نہ دَوڑ دُھوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خُدا پر
۱۷
کیونکہ کِتابِ مُقدّس میں فِرعؔون سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُویِ زمِین پر مشہُور ہو
۱۸
-پس وہ جِس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جِسے چاہتا ہے اُسے سخت کردیتا ہے
۱۹
-پس تُو مُجھ سے کہے گا پھِر وہ کیوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟
۲۰
-اَے اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُو مُجھے کیوں اَیسا بنایا؟
۲۱
-کیا کُمہار کو مّٹی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟
۲۲
پس کیا تعجُّب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نہایت تحُّمل سے پیش آیا
۲۳
-اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے
۲۴
-یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِنکو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا
۲۵
-چُنانچہ ہوسیؔع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا
۲۶
-اور اَیسا ہوگا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے
۲۷
-اور یسعؔیاہ اِسرؔائیل کی بابت پُکار کرکہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سُمندر کی ریت کے برابر ہو تُو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے
۲۸
-کیونکہ خُداوند اپنے کلام کو تمام اورمُنقطع کرکے اُس کے مُطابِق زمِین پر عمل کرے گا
۲۹
-چُنانچہ یسعؔیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوؔم کی مانِند اور عمُورؔہ کے برابر ہوجاتے
۳۰
-پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راستبازی کی تلاش نہ کرتی تھِیں راستبازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہے
۳۱
-مگر اِسراؔئیل جو راستبازی کی شرِیعت کی تلاش کرتا تھا راستبازی کی شرِیعت تک نہ پُہنچا
۳۲
-کِس لِئے؟ اِس لِئے کہ اُنہوں نے اِیمان سے نہیں بلکہ گویا شرِیعت کے کاموں سے اُس کی تلاش کی۔ اُنہوں نے اُس ٹھوکر کھانے کے پتّھر سے ٹھوکر کھائی
۳۳
-چُنانچہ لِکھا ہے کہ دیکھو مَیں صِؔیُّون میں ٹھیس لگنے کا پتّھر اور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوں اور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمِندہ نہ ہوگا