Acts 10 Urdu
From Textus Receptus
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | - | + | -قَیصؔریہ میں کُرنِیلیُِسؔ نام ایک شخص تھا۔ وہ اُس پلٹن کا صُوبہ دار تھا جو اِطالِیانی کہلاتی ہے |
۲ | ۲ | ||
- | -وہ دِیندار تھا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا سے ڈرتا تھا اور یہُودِیوں کو | + | -وہ دِیندار تھا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا سے ڈرتا تھا اور یہُودِیوں کو بُہت خَیرات دیتا اور ہر وقت خُدا سے دُعا کرتا تھا |
۳ | ۳ | ||
- | -اُس نے تِیسرے پہر کے | + | -اُس نے تِیسرے پہر کے قرِیب رویا میں صاف صاف دیکھا کہ خُدا کا فرِشتہ میرے پاس آکر کہتا ہے کُرنِیلیُِسؔ |
۴ | ۴ | ||
Line 19: | Line 19: | ||
۵ | ۵ | ||
- | -اب | + | -اب یاؔفا میں آدمی بھیج کر شمؔعُون کو جو پطؔرس کہلاتا ہے بُلوالے |
۶ | ۶ | ||
- | -وہ | + | -وہ شمؔعُون دبّاغ کے ہاں مہمان ہے جِس کا گھر سُمندر کے کنارے ہے جو کُچھ کرنا تُجھ پر واجب ہیں تُجھ کو بتائےگا |
۷ | ۷ | ||
- | -اور جب وہ | + | -اور جب وہ فرِشتہ چلاگیا جِس نے اُس سے باتیں کی تھِیں تو اُس نے دو نَوکروں کو اُن میں سے جو اُس کے پاس حاضِر رہا کرتے تھے ایک دِیندار سِپاہی کو بُلایا |
۸ | ۸ | ||
- | -اور سب باتیں اُن سے بیان کرکے اُنہیں | + | -اور سب باتیں اُن سے بیان کرکے اُنہیں یاؔفا میں بھیجا |
۹ | ۹ | ||
- | -دُوسرے دِن جب وہ راہ میں تھے اور شہر کے | + | -دُوسرے دِن جب وہ راہ میں تھے اور شہر کے نزدِیک پُہنچے تو پطؔرس دوپہر کے قرِیب کوٹھے پر دُعا کرنے کو چڑھا |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -اور اُسے بُھوک لگی اور کُچھ کھانا چاہتا تھا لیکن جب لوگ | + | -اور اُسے بُھوک لگی اور کُچھ کھانا چاہتا تھا لیکن جب لوگ تیّار کررہے تھے تو اُس پر بیخودی چھاگئی |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -اور اُس نے دیکھا کہ آسمان | + | -اور اُس نے دیکھا کہ آسمان کُھل گیا اور ایک چِیز بڑی چادر کی مانِند چاروں کونوں سے لٹکتی ہوئی زمِین کی طرف اُتر رہی ہے |
۱۲ | ۱۲ | ||
Line 51: | Line 51: | ||
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -اور اُسے ایک آواز آئی کہ اَے | + | -اور اُسے ایک آواز آئی کہ اَے پطؔرس اُٹھ ! ذبح کر اور کھا |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -مگر | + | -مگر پطؔرس نے کہا اَے خُداوند ! ہرگِز نہیں کیونکہ مَیں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز نہیں کھائی |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | - | + | -پھِر دُوسری بار اُسے آواز آئی کہ جِنکو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -تِین بار اَیسا ہی | + | -تِین بار اَیسا ہی ہُؤا اور فی الفَور وہ چِیز آسمان پر اُٹھالی گئی |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | جب | + | جب پطؔرس اپنے دِل میں حَیران ہورہا تھا کہ یہ رویا جو مَیں نے دیکھی کیا ہے تو دیکھو وہ آدمی جِنہیں کُرنِیلِیُسؔ نے بھیجا تھا شمؔعُون کا گھر دریافت کرکے دروازہ پر آکھڑے ہُوئے |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -اور پُکار کر پُوچھنے لگے کہ | + | -اور پُکار کر پُوچھنے لگے کہ شمؔعُون جو پطؔرس کہلاتا ہے یہِیں مِہمان ہے؟ |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -جب | + | -جب پطؔرس اُس رویا کو سوچ رہا تھا تو رُوح نے اُس سے کہا کہ دیکھ تِین آدمی تُجھے پُوچھ رہے ہیں |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -پس اُٹھ کر | + | -پس اُٹھ کر نِیچےجا اور بے کھٹکے اُن کے ساتھ ہولے کیونکہ مَیں نے ہی اُن کو بھیجا ہے |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -تب | + | -تب پطؔرس نے اُتر کر اُن آدمِیوں سے جن کو کُرنِیلِیُسؔ نے اُس کے پاس بھیجا تھا کہا دیکھو جِس کو تُم پُوچھتے ہو وہ مَیں ہی ہُوں۔ تُم کِس سبب سے آئے ہو |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | اُنہوں نے کہا | + | اُنہوں نے کہا کُرنِیلیُِسؔ صُوبہ دار جو راستباز اور خُدا ترس آدمی اور یہُودِیوں کی ساری قوم میں نیک نام ہے اُس نے پاک فرِشتہ سے ہدایت پائی کہ تُجھے اپنے گھر بُلاکر تُجھ سے کلام سُنے |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -تب اُس نے اُنہیں اندر بُلاکر اُن کی | + | -تب اُس نے اُنہیں اندر بُلاکر اُن کی مِہمانی کی۔ اور دُوسرے دِن وہ اُٹھ کر اُن کے ساتھ روانہ ہُؤا اور یاؔفا میں سے بعض بھائی اُس کے ساتھ ہولئِے |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -وہ دُوسرے روز | + | -وہ دُوسرے روز قَیصؔر یہ میں داخِل ہُوئے اور کُرنِیلیُِسؔ اپنے رِشتہ داروں اور دِلی دوستوں کو جمع کرکے اُن کی راہ دیکھ رہا تھا |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -جب | + | -جب پطؔرس اندر آنے لگا تو اَیسا ہُؤا کہ کُرنِیلیُِسؔ نے اُس کا اِستقبال کِیا اور اُس کے قَدموں میں گر کر سِجدہ کِیا |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | -لیکن | + | -لیکن پطؔرس نے اُسے اُٹھا کر کہا کہ کھڑا ہو۔ مَیں بھی تو اِنسان ہُوں |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -اور اُس سے باتیں کرتا | + | -اور اُس سے باتیں کرتا ہُؤا اندر گیا اور بُہت سے لوگوں کو اِکٹّھا پاکر |
۲۸ | ۲۸ | ||
- | تب اُن سے کہا کے تُم جانتے ہوکہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا | + | تب اُن سے کہا کے تُم جانتے ہوکہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمی کو بخس یا ناپاک نہ کہُوں |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -اِسی لِئے جب | + | -اِسی لِئے جب مَیں بُلایا گیا تو بے عُزر چلاآیا ۔ پس اب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ مُجھے کِس بات کے لِئے بُلایا ہے؟ |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | + | کُرنیِلیُِسؔ نے کہا اِس وقت پُورے چار روز ہوئے کہ مَیں نے اِس وقت تک روزہ رکھا، اپنے گھر میں تیِسرے پہر کی دُعا کر رہا تھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص چمکدار پوشاک پہنے ہُوئے میرے سامنے کھڑا ہُؤا | |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -اور کہا کہ اَے | + | -اور کہا کہ اَے کُرنیِلیُِسؔ تیری دُعا سُن لی گئی ہے اور تیری خَیرات کی خُدا کے حضُور یاد ہُوئی |
۳۲ | ۳۲ | ||
- | -اب کِسی کو | + | -اب کِسی کو یاؔفا میں بھیج کر شمؔعُون کو جو پطؔرس کہلاتا ہے اپنے پاس بُلا۔ وہ سمُندر کے کنارے شمؔعُون دبّاغ کے گھر میں مِہمان ہے وہ آ کر تُجھ سے کلام کرے گا |
۳۳ | ۳۳ | ||
- | پس اُسی دَم | + | -پس اُسی دَم مَیں نے تیرے پاس آدمی بھیجے اور تُو نے خُوب کِیا جو آگیا۔ اب ہم سب خُدا کے حضُور حاضِر ہیں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے تُجھ سے فرمایا ہے اُسے سُنیں |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | - | + | -پطؔرس نے زُبان کھول کرکہا۔ اب مُجھے پُورا یقِین ہوگیا کہ خُدا کِسی کا طرفدار نہیں |
۳۵ | ۳۵ | ||
Line 143: | Line 143: | ||
۳۶ | ۳۶ | ||
- | -جو کلام اُس نے بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جبکہ | + | -جو کلام اُس نے بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جبکہ یِسُوؔع مسِیح کی معرفت (جو سب کا خُداوند ہے) صُلح کی خُوشخبری دی |
۳۷ | ۳۷ | ||
- | -اُس بات کو تُم جانتے ہو جو | + | -اُس بات کو تُم جانتے ہو جو یُوحنّؔا کے بپِتسمہ کی مُنادی کے بعد گلِؔیل سے شُروع ہوکر تمام یہُودؔیہ میں مشہُور ہوگئی |
۳۸ | ۳۸ | ||
- | کہ خُدا نے | + | کہ خُدا نے یِسُوؔع ناصری کو رُوحُ القُدس اور قُدرت سے کِس طرح مَسحَ کِیا ۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلیِس کے ہاتھ سے ظُلم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پِھرا کیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا |
۳۹ | ۳۹ | ||
- | -اور ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے | + | -اور ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے یہُودِیوں کے مُلک اور یرُوشلؔیم میں کِئے اور اُنہوں نے اُس کو صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا |
۴۰ | ۴۰ | ||
- | -اُس کو خُدا نے | + | -اُس کو خُدا نے تِیسرے دِن جِلایا اور ظاہرِ بھی کردِیا |
۴۱ | ۴۱ | ||
- | -نہ کہ ساری اُمّت پر بلکہ اُن گواہوں پر جو آگے سے خُدا کے چُنے ہُوئے تھے یعنی ہم پر | + | -نہ کہ ساری اُمّت پر بلکہ اُن گواہوں پر جو آگے سے خُدا کے چُنے ہُوئے تھے یعنی ہم پر جِنہوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا پِیا |
۴۲ | ۴۲ | ||
- | -اور اُس نے ہمیں حُکم دِیا کہ اُمّت میں | + | -اور اُس نے ہمیں حُکم دِیا کہ اُمّت میں مُنادی کرو اور گواہی دو کہ یہ وُہی ہے جو خُدا کی طرف سے زِندوں اور مُردوں کا مُنصِف مُقرّر کِیا گیا |
۴۳ | ۴۳ | ||
- | -اِس شخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا اُس کے نام سے | + | -اِس شخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا اُس کے نام سے گُناہوں کی مُعافی حاصِل کرے گا |
۴۴ | ۴۴ | ||
- | - | + | -پطؔرس یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ رُوحُ القُدس اُن سب پر نازِل ہُوا جو کلام سُن رہے تھے |
۴۵ | ۴۵ | ||
- | -اور | + | -اور پطؔرس کے ساتھ جِتنے منحتُون اِیمان دار آئے تھے وہ سب حَیران ہوئے کہ غَیر قَوموں پر بھی رُوحُ القُدس کی بخشِش جاری ہُوئی |
۴۶ | ۴۶ | ||
- | -کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی | + | -کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زُبانیں بولتے اور خُدا کی تمجِید کرتے سُنا۔ پطؔرس نے جواب دِیا |
۴۷ | ۴۷ | ||
- | -کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ | + | -کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپِتسمہ نہ پائیں جِنہوں نے ہماری طرح رُوحُ القُدس پایا؟ |
۴۸ | ۴۸ | ||
- | -اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُنہیں | + | -اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُنہیں یِسُوؔع مسِیح کے نام سے بپِتسمہ دِیا جائے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ چند روز ہمارے پاس رہ </span></div></big> |
Revision as of 05:53, 14 October 2016
۱
-قَیصؔریہ میں کُرنِیلیُِسؔ نام ایک شخص تھا۔ وہ اُس پلٹن کا صُوبہ دار تھا جو اِطالِیانی کہلاتی ہے
۲
-وہ دِیندار تھا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا سے ڈرتا تھا اور یہُودِیوں کو بُہت خَیرات دیتا اور ہر وقت خُدا سے دُعا کرتا تھا
۳
-اُس نے تِیسرے پہر کے قرِیب رویا میں صاف صاف دیکھا کہ خُدا کا فرِشتہ میرے پاس آکر کہتا ہے کُرنِیلیُِسؔ
۴
-اُس نے اُس کو غَور سے دیکھا اور ڈر کر کہا خُداوند کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا تیری دُعائیں اور تیری خَیرات یادگاری کے لئے خُدا کے حضُور پُہنچِیں
۵
-اب یاؔفا میں آدمی بھیج کر شمؔعُون کو جو پطؔرس کہلاتا ہے بُلوالے
۶
-وہ شمؔعُون دبّاغ کے ہاں مہمان ہے جِس کا گھر سُمندر کے کنارے ہے جو کُچھ کرنا تُجھ پر واجب ہیں تُجھ کو بتائےگا
۷
-اور جب وہ فرِشتہ چلاگیا جِس نے اُس سے باتیں کی تھِیں تو اُس نے دو نَوکروں کو اُن میں سے جو اُس کے پاس حاضِر رہا کرتے تھے ایک دِیندار سِپاہی کو بُلایا
۸
-اور سب باتیں اُن سے بیان کرکے اُنہیں یاؔفا میں بھیجا
۹
-دُوسرے دِن جب وہ راہ میں تھے اور شہر کے نزدِیک پُہنچے تو پطؔرس دوپہر کے قرِیب کوٹھے پر دُعا کرنے کو چڑھا
۱۰
-اور اُسے بُھوک لگی اور کُچھ کھانا چاہتا تھا لیکن جب لوگ تیّار کررہے تھے تو اُس پر بیخودی چھاگئی
۱۱
-اور اُس نے دیکھا کہ آسمان کُھل گیا اور ایک چِیز بڑی چادر کی مانِند چاروں کونوں سے لٹکتی ہوئی زمِین کی طرف اُتر رہی ہے
۱۲
-جِس میں زمِین کے سب قِسم کے چَوپائے اور کِیڑے مکَوڑے اور ہوا کے پرندے ہیں
۱۳
-اور اُسے ایک آواز آئی کہ اَے پطؔرس اُٹھ ! ذبح کر اور کھا
۱۴
-مگر پطؔرس نے کہا اَے خُداوند ! ہرگِز نہیں کیونکہ مَیں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز نہیں کھائی
۱۵
-پھِر دُوسری بار اُسے آواز آئی کہ جِنکو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ
۱۶
-تِین بار اَیسا ہی ہُؤا اور فی الفَور وہ چِیز آسمان پر اُٹھالی گئی
۱۷
جب پطؔرس اپنے دِل میں حَیران ہورہا تھا کہ یہ رویا جو مَیں نے دیکھی کیا ہے تو دیکھو وہ آدمی جِنہیں کُرنِیلِیُسؔ نے بھیجا تھا شمؔعُون کا گھر دریافت کرکے دروازہ پر آکھڑے ہُوئے
۱۸
-اور پُکار کر پُوچھنے لگے کہ شمؔعُون جو پطؔرس کہلاتا ہے یہِیں مِہمان ہے؟
۱۹
-جب پطؔرس اُس رویا کو سوچ رہا تھا تو رُوح نے اُس سے کہا کہ دیکھ تِین آدمی تُجھے پُوچھ رہے ہیں
۲۰
-پس اُٹھ کر نِیچےجا اور بے کھٹکے اُن کے ساتھ ہولے کیونکہ مَیں نے ہی اُن کو بھیجا ہے
۲۱
-تب پطؔرس نے اُتر کر اُن آدمِیوں سے جن کو کُرنِیلِیُسؔ نے اُس کے پاس بھیجا تھا کہا دیکھو جِس کو تُم پُوچھتے ہو وہ مَیں ہی ہُوں۔ تُم کِس سبب سے آئے ہو
۲۲
اُنہوں نے کہا کُرنِیلیُِسؔ صُوبہ دار جو راستباز اور خُدا ترس آدمی اور یہُودِیوں کی ساری قوم میں نیک نام ہے اُس نے پاک فرِشتہ سے ہدایت پائی کہ تُجھے اپنے گھر بُلاکر تُجھ سے کلام سُنے
۲۳
-تب اُس نے اُنہیں اندر بُلاکر اُن کی مِہمانی کی۔ اور دُوسرے دِن وہ اُٹھ کر اُن کے ساتھ روانہ ہُؤا اور یاؔفا میں سے بعض بھائی اُس کے ساتھ ہولئِے
۲۴
-وہ دُوسرے روز قَیصؔر یہ میں داخِل ہُوئے اور کُرنِیلیُِسؔ اپنے رِشتہ داروں اور دِلی دوستوں کو جمع کرکے اُن کی راہ دیکھ رہا تھا
۲۵
-جب پطؔرس اندر آنے لگا تو اَیسا ہُؤا کہ کُرنِیلیُِسؔ نے اُس کا اِستقبال کِیا اور اُس کے قَدموں میں گر کر سِجدہ کِیا
۲۶
-لیکن پطؔرس نے اُسے اُٹھا کر کہا کہ کھڑا ہو۔ مَیں بھی تو اِنسان ہُوں
۲۷
-اور اُس سے باتیں کرتا ہُؤا اندر گیا اور بُہت سے لوگوں کو اِکٹّھا پاکر
۲۸
تب اُن سے کہا کے تُم جانتے ہوکہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمی کو بخس یا ناپاک نہ کہُوں
۲۹
-اِسی لِئے جب مَیں بُلایا گیا تو بے عُزر چلاآیا ۔ پس اب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ مُجھے کِس بات کے لِئے بُلایا ہے؟
۳۰
کُرنیِلیُِسؔ نے کہا اِس وقت پُورے چار روز ہوئے کہ مَیں نے اِس وقت تک روزہ رکھا، اپنے گھر میں تیِسرے پہر کی دُعا کر رہا تھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص چمکدار پوشاک پہنے ہُوئے میرے سامنے کھڑا ہُؤا
۳۱
-اور کہا کہ اَے کُرنیِلیُِسؔ تیری دُعا سُن لی گئی ہے اور تیری خَیرات کی خُدا کے حضُور یاد ہُوئی
۳۲
-اب کِسی کو یاؔفا میں بھیج کر شمؔعُون کو جو پطؔرس کہلاتا ہے اپنے پاس بُلا۔ وہ سمُندر کے کنارے شمؔعُون دبّاغ کے گھر میں مِہمان ہے وہ آ کر تُجھ سے کلام کرے گا
۳۳
-پس اُسی دَم مَیں نے تیرے پاس آدمی بھیجے اور تُو نے خُوب کِیا جو آگیا۔ اب ہم سب خُدا کے حضُور حاضِر ہیں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے تُجھ سے فرمایا ہے اُسے سُنیں
۳۴
-پطؔرس نے زُبان کھول کرکہا۔ اب مُجھے پُورا یقِین ہوگیا کہ خُدا کِسی کا طرفدار نہیں
۳۵
-بلکہ ہر قَوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے
۳۶
-جو کلام اُس نے بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جبکہ یِسُوؔع مسِیح کی معرفت (جو سب کا خُداوند ہے) صُلح کی خُوشخبری دی
۳۷
-اُس بات کو تُم جانتے ہو جو یُوحنّؔا کے بپِتسمہ کی مُنادی کے بعد گلِؔیل سے شُروع ہوکر تمام یہُودؔیہ میں مشہُور ہوگئی
۳۸
کہ خُدا نے یِسُوؔع ناصری کو رُوحُ القُدس اور قُدرت سے کِس طرح مَسحَ کِیا ۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلیِس کے ہاتھ سے ظُلم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پِھرا کیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا
۳۹
-اور ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے یہُودِیوں کے مُلک اور یرُوشلؔیم میں کِئے اور اُنہوں نے اُس کو صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا
۴۰
-اُس کو خُدا نے تِیسرے دِن جِلایا اور ظاہرِ بھی کردِیا
۴۱
-نہ کہ ساری اُمّت پر بلکہ اُن گواہوں پر جو آگے سے خُدا کے چُنے ہُوئے تھے یعنی ہم پر جِنہوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا پِیا
۴۲
-اور اُس نے ہمیں حُکم دِیا کہ اُمّت میں مُنادی کرو اور گواہی دو کہ یہ وُہی ہے جو خُدا کی طرف سے زِندوں اور مُردوں کا مُنصِف مُقرّر کِیا گیا
۴۳
-اِس شخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا اُس کے نام سے گُناہوں کی مُعافی حاصِل کرے گا
۴۴
-پطؔرس یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ رُوحُ القُدس اُن سب پر نازِل ہُوا جو کلام سُن رہے تھے
۴۵
-اور پطؔرس کے ساتھ جِتنے منحتُون اِیمان دار آئے تھے وہ سب حَیران ہوئے کہ غَیر قَوموں پر بھی رُوحُ القُدس کی بخشِش جاری ہُوئی
۴۶
-کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زُبانیں بولتے اور خُدا کی تمجِید کرتے سُنا۔ پطؔرس نے جواب دِیا
۴۷
-کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپِتسمہ نہ پائیں جِنہوں نے ہماری طرح رُوحُ القُدس پایا؟
۴۸
-اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُنہیں یِسُوؔع مسِیح کے نام سے بپِتسمہ دِیا جائے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ چند روز ہمارے پاس رہ