The Key
From Textus Receptus
Line 36: | Line 36: | ||
The reason for the Law was to establish the boundries of truth and error. قانُون کی وجہ حق اور گمراہی کی حدود قائِم کرنا تھا۔ | The reason for the Law was to establish the boundries of truth and error. قانُون کی وجہ حق اور گمراہی کی حدود قائِم کرنا تھا۔ | ||
+ | |||
+ | And naturally, The Creator being perfect can only give perfect laws. .اور قُدرتی طور پر، ہمارے حالق کامِل ہے جو صُرف کامِل قُوانین دے سکتے ہیں | ||
+ | |||
+ | The Problem with this is that Divine Law is perfect but I am not. اِس میں مسئلہ یہ ہے کہ الہٰی قانُون کامل ہے لیکن مَیں اِیسا نہیں ہُوں۔ | ||
+ | |||
+ | I may have good intentions but my nature is flawed. (see Romans 3:23) (میرے اچُھے ارادے ہے لیکن میری فطرت ناقص ہے۔ (دیکیھں رُومِیوں 3:23 | ||
+ | |||
+ | So as far as the Law is concerned I'do always be found guilty. جہاں تک قانُون کا تعلق ہے تَو مَیں ہمیشہ گُناہگار پایا جاتا ہُوں۔ | ||
+ | |||
+ | 6. | ||
+ | Although the Divine Law is good, it actually ends up magnifying my errors! so what was its purpose? It was to help me to recognise that; unless God Interved on my behalf, it would be a hopeless situation. I would need The Messiah (The Saviour), and a new nature. (see the book of "Romans" in the Bible) اگرچہ الہٰی قانُون اچھّا ہے، لیکن یہ حقیقت میں میری غلطیوں کو ختم کر دیتا ہے! تَو اِس کا مقصد کیا تھا؟ اِس کی شناخت کرنے میں میری مدد کرنا تھی۔ جب تک | ||
+ | (کہ خُدا نے میری طرف سے مداخلت نہ کی، یہ ایک ناامُید صُورتحال ہوگی۔ مُجھے مِسیحا (نجات دہندہ) اور ایک نئی فطرت کی ضُرورت ہوگی۔ (بائِبل میں دیکھیں "رُومِیوں" کی کِتاب | ||
+ | |||
+ | 7. | ||
+ | As young children, the rules our parents or guardians laid down sometimes seemed far too strict and didn't make any sense, its only when we were order that we began to understand reasons for them and to see their value. ( This may not have been your own experience but bear with me for the moments). چھوٹے بچّوں کی حیثیت سے، ہمارے والدین یا سرپرستوں کے بعض اوقات جو اصُول وضُع کِیے جاتے تھے وہ بُہت سخت معلُوم ہُوتے تھے اور اِس کا کوئی مطلب نہیں ہوتا تھا، جب ہم اُن کی وجوہات کو سمجھنے اور اُن کی اہمیت کو سمجھنے لگے۔ (یہ شاید آپ کا اپنا تجربہ نہ رہا ہو لیکن کُچھ لمحوں تک میرے ساتھ برداشت کریں)۔ | ||
+ | |||
+ | 8. | ||
+ | The point is, our welfare is being thought of, and not simply the rules themselves. نُقطہ یہ ہے کہ، ہماری فلاح و بہُبود کے بارے میں سُوچا جا رہا ہے، لیکن اُن کے قُوانین کے بارے میں نہیں۔ | ||
+ | |||
+ | an example of this is when Jesus said to the false teachers " The Sabbath was made for man, and not man for the sabbath day". 1(note: Sabbath means "rest"). اِس کی ایک مثال یہ ہے کہ جب یِسُؔوع نے جُھوٹے اساتذہ سے کہا "سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے، "۔ 1 (نوٹ: سبت کے معنی "آرام" ہیں)۔ |
Revision as of 15:22, 3 July 2020
Section One
Edition: 25th June 2020
1.The Key کنجی
Notice: The following message is given to you strictly for your thoughtful consideration. It is not intended to promote of any Religious organisation, business or personal enterprise. آگاهی: آپ کو مندرجہ ذیل پیغام دِیا جاتا ہے کہ آپ سختی سے اِس پر غور و خوص کریں۔ یہ کسی بھی مذہبی تنظیم، کاروبار یا ذاتی کاروبار کے فروغ کے لِیے نہیں ہیں۔
2.
When Jesus Christ walked this earth, his whole life was an example of love, honesty and compassion.
When people were hungry he fed them, when they were sick he healed them. And he did not condemn those who repented of breaking God's law, but freely forgave them.
جب یِسُؔوع مِسیح زمِینی خدمت میں تھے۔ تو اُن کی پُوری زِندگی مُحبّت، اِیمانداری اور شفقت کی ایک مثال تھی۔ جب لوگ بُھوکے ہُوتے تھے تو وہ اُن کو کھانا کھلاتے، اور جب وہ بِیمار ہُوتے تو اُن کو شِفا بخش دیتے۔ اور اُس نے اُن لوگوں کی مذمت نہیں کی جہنوں نے خُدا کے قانون کو توڑنے پر تَوبہ کی بلکہ اُن کو آزادانہ طور پر مُعاف کر دِیا۔
3 The Sacred Scriptures reveal that Jesus Christ came to demonstrate the Love our Creator would want for us. This showed that God does care for us, and desires that we draw near to him. (see: John 3:16, Matthew 11:29-30)
مُقدّس آیات سے پتا چلتا ہے کہ یِسُؔوع مِسیح اُس مُحبّت کا اظہارِ کرنے آئے تھے جو ہمارے خالق ہمارے لِئے چاہیں گے۔ اِس سے ظاہِر ہُئوا کہ خُدا ہماری دیکھ بھال کرتا ہے اور خواہش کرتا ہے کہ ہم اِس کے نزدِیک آ جائے۔ ( دیکھیں: یُوحنّا ۱۶:۳ ، متّی ۲۹:۳۰/۱۱
4 But He is not someone who would just give us what ever we want, but what we would need. So He went to great lengths to establish the way by which we could enter a new relationship based on Love, not just Laws.
لیکن وہ اِیسا نہیں ہے جو ہمیں صرف وُہی کُچھ دے جو ہم چاہتے ہیں لیکن ہمیں کِیا ضُرورت ہے۔ لہٰذا وہ اِس راہ کو قائِم کرنے کے لِیے بُہت حد تک کوشش کرتا ہے۔ ہم مُحبّت کی بُنیاد پر ایک نیا رشتہ جوڑ سکتے ہیں نہ صرف شرِیعت کے۔
SECTION TWO
5. Purpose of Holy Law مُقدّس قانون کا مقصد
I might ask "Well, why the Ten Commandments?" مَیں پُوچھ سکتا ہُوں دس احُکام کیوں ٹھِیک ہیں؟
The reason for the Law was to establish the boundries of truth and error. قانُون کی وجہ حق اور گمراہی کی حدود قائِم کرنا تھا۔
And naturally, The Creator being perfect can only give perfect laws. .اور قُدرتی طور پر، ہمارے حالق کامِل ہے جو صُرف کامِل قُوانین دے سکتے ہیں
The Problem with this is that Divine Law is perfect but I am not. اِس میں مسئلہ یہ ہے کہ الہٰی قانُون کامل ہے لیکن مَیں اِیسا نہیں ہُوں۔
I may have good intentions but my nature is flawed. (see Romans 3:23) (میرے اچُھے ارادے ہے لیکن میری فطرت ناقص ہے۔ (دیکیھں رُومِیوں 3:23
So as far as the Law is concerned I'do always be found guilty. جہاں تک قانُون کا تعلق ہے تَو مَیں ہمیشہ گُناہگار پایا جاتا ہُوں۔
6. Although the Divine Law is good, it actually ends up magnifying my errors! so what was its purpose? It was to help me to recognise that; unless God Interved on my behalf, it would be a hopeless situation. I would need The Messiah (The Saviour), and a new nature. (see the book of "Romans" in the Bible) اگرچہ الہٰی قانُون اچھّا ہے، لیکن یہ حقیقت میں میری غلطیوں کو ختم کر دیتا ہے! تَو اِس کا مقصد کیا تھا؟ اِس کی شناخت کرنے میں میری مدد کرنا تھی۔ جب تک (کہ خُدا نے میری طرف سے مداخلت نہ کی، یہ ایک ناامُید صُورتحال ہوگی۔ مُجھے مِسیحا (نجات دہندہ) اور ایک نئی فطرت کی ضُرورت ہوگی۔ (بائِبل میں دیکھیں "رُومِیوں" کی کِتاب
7. As young children, the rules our parents or guardians laid down sometimes seemed far too strict and didn't make any sense, its only when we were order that we began to understand reasons for them and to see their value. ( This may not have been your own experience but bear with me for the moments). چھوٹے بچّوں کی حیثیت سے، ہمارے والدین یا سرپرستوں کے بعض اوقات جو اصُول وضُع کِیے جاتے تھے وہ بُہت سخت معلُوم ہُوتے تھے اور اِس کا کوئی مطلب نہیں ہوتا تھا، جب ہم اُن کی وجوہات کو سمجھنے اور اُن کی اہمیت کو سمجھنے لگے۔ (یہ شاید آپ کا اپنا تجربہ نہ رہا ہو لیکن کُچھ لمحوں تک میرے ساتھ برداشت کریں)۔
8. The point is, our welfare is being thought of, and not simply the rules themselves. نُقطہ یہ ہے کہ، ہماری فلاح و بہُبود کے بارے میں سُوچا جا رہا ہے، لیکن اُن کے قُوانین کے بارے میں نہیں۔
an example of this is when Jesus said to the false teachers " The Sabbath was made for man, and not man for the sabbath day". 1(note: Sabbath means "rest"). اِس کی ایک مثال یہ ہے کہ جب یِسُؔوع نے جُھوٹے اساتذہ سے کہا "سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے، "۔ 1 (نوٹ: سبت کے معنی "آرام" ہیں)۔